چ ۔ کی کہاوتیں
(۴۱) چہ دل اور است دُزدے کہ کفے چراغ
دارد :
یعنی چور کی ہمت تو دیکھو کہ ہتھیلی پر چراغ لے
کر چوری کرنے آیا ہے۔ یہ کہاوت تب کہتے ہیں جب کوئی شخص کھلم کھلا غلط کام
کرے اور اسے پکڑے جانے کا کوئی خوف یا شرم نہ ہو۔
( ۴۲) چھکّے چھوٹ گئے :
ہمت ٹوٹ گئی، خوف و ہراس پھیل گیا۔
( ۴۳) چھوٹا منھ بڑی بات :
یعنی کم حیثیت کا ہوتے ہوئے بڑی
بڑی باتیں کرنا۔ یہ فقرہ لوگ انکساری ظاہر کرنے کے لئے بھی استعمال کرتے ہیں
۔عام طور پر یہ کہاوت چھچھورے پن کے اظہار پر کہی جاتی ہے۔
( ۴۴) چھاج تو چھاج بی چھلنی بھی بولیں جس
میں بہتر چھید :
یہاں
چھاج ایک بے وقعت چیز کی علامت ہے۔ چھلنی بھی اتنی ہی بے وقعت ہوتی ہے، ساتھ
ہی اس میں بہت سے سوراخ بھی ہوتے ہیں جو اس کی قیمت کو مزید گھٹانے کا
استعارہ ہیں۔ یہ کہاوت ایسے وقت بولی جاتی ہے جب کسی معاملہ میں کوئی کم
حیثیت آدمی کچھ بولے اور اس کی تائید اس سے بھی زیادہ کمزور شخص کرے۔
(۴۵) چھچھوندر کے سر میں چنبیلی کا
تیل :
یعنی نکمے یا نا اہل آدمی کو رُتبہ یا اعلیٰ
مقام حاصل ہو گیا جس کا وہ مطلق مستحق نہیں تھا۔ یہ ایسی ہے بات ہے جیسے
چھچھوندر جیسی کم اصل کے سر میں چنبیلی کا تیل ڈال دیا جائے جو وقت اور پیسے
دونوں کا ضیاع ہے۔
(۴۶) چھپے رُستمؔ ہونا :
رُستمؔ قدیم ایران کا ایک مشہور
پہلوان گزرا ہے۔ اب لفظ رُستم بہادر شخص کا مترادف ہو کر رہ گیا ہے۔ اگر
کوئی شخص ایسا بڑا کام کر ے جس کی اس سے امید نہ ہو تو اُسے چھپا رستم کہا جاتا
ہے۔
No comments:
Post a Comment