پاکستان
پاکستان اختراعى لفظ
ہے ، کوئى شرعى اصطلاح ىا مسئلہ نہىں ، البتہ فارسی کے دو جملوں کا جوڑ(پاکی کو لینے والا) معنی بتلاتا ہے پر اسے خوب ىاد رکھنا چاہئے۔ اس پر ىہ شعر
مولانا رومىؒ کا خوب روشنى ڈالتا
ہے ؎
مىم واؤ مىم نون تشرىف نىست
لفظ مومن جز پئے تعرىف نىست
جو لوگ ہندوستان سے
ىہاں پر آئے ہىں لفظ پاکستان پر تکىہ کر کے اعمال صالحہ سے وہاں سے زىادہ بے فکر
ہوگئے ہىں۔ حالانکہ امن اور تمکىن فى الارض اىمان اور اعمال صالحہ سے ہوتى ہے۔
اىسى سرزمىن کو کہ جس پر اىمان اور اعمال صالحہ رکھنے والے لوگ غالب ہوتے ہىں
”پاکستان“ کہتے ہىں۔حاصل ىہ ہوا پاکستان پاک مردوں سے بنا کرتا ہے، زمىن سے نہىں
بنا کرتا۔ جىسے کہ اجمىر شرىف حضرت خواجہ صاحب کے قدموں اور اقامت کى وجہ سے دار
السلام ہوگىا حالانکہ آپ سے پہلے کفر کا گڑھ کہلاتا تھا۔
اور خانہ کعبہ دار الحرب بتوں کا مسکن جب پاک
لوگوں کا غلبہ ہوا تو دار السلام ہوگىا ىہى مقصد پاکستان کا ہے۔
No comments:
Post a Comment