Sunday 30 April 2017

سورہ ص کا اردو میں مختصر ، مکمل خلاصہ Surah Sad ka Urdu Khulasa

سورہ ص


مکی سورت ہے۔ اٹھاسی آیتوں اور پانچ رکوع پر مشتمل ہے، قرآن کریم کے ’’کتاب نصیحت‘‘ ہونے کے بیان کے ساتھ ہی منکرین توحید کے لئے عذاب الٰہی کی وعید اور پھر انبیاء علیہم السلام کا ذکر جس میں اختصار اور تفصیل کی دونوں صنعتوں کی جھلک دکھائی گئی ہے۔ قوم نوح، فرعون، عاد، ثمود کا اپنے انبیاء سے مقابلہ اور ان قوموں کی ہلاکت کا دل آویز اختصار کے ساتھ بیان کرنے کے بعد دائود و سلیمان کا تفصیلی ذکر۔ حضرت دائود کی دستکاری، انابت الی اللہ اور خوش الحانی سے تلاوت زبور جس میںپہاڑ اور پرندے بھی ساتھ چہچہانے لگ جاتے۔ پھر دو افراد کا تمام سرکاری حفاظتی انتظامات کو نظر انداز کرکے دیوار پھلانگ کر آنا اور مسئلہ پوچھ کر آسمان کی طرف چلے جانا، جس سے یہ ظاہر ہوا کہ یہ عام انسان نہیں فرشتے تھے جو کہ آزمائش کے لئے اترے تھے۔ اس پر دائود علیہ السلام کا اپنے انتظامات کی بجائے اللہ پر اعتماد و توکل کا بڑھ جانا اور اللہ کی طرف سے مغفرت اور اچھے انجام کی نوید مذکور ہے۔ پھر سلیمان علیہ السلام ان کے بے پناہ وسائل، اصیل گھوڑے، ہوائوں کی تسخیر اور صبح و شام کا ہوائی سفر اس کے باوجود اللہ کے سامنے ان کی عجز و انکساری اور اللہ کی طرف سے مقربین بارگاہ میں شمولیت اور اچھے انجام کی نوید ہے۔ پھر ایوب علیہ السلام اور بیماری اور تکلیف میں ان کا صبر و استقامت اور اللہ کی طر ف سے ان کے نقصانات کے ازالہ کا تذکرہ اور ان کی رجوع الی اللہ کی صفت کی تعریف کی گئی ہے۔ پھر اختصار کے ساتھ ابراہیم، اسحاق، یعقوب، اسماعیل، یسع، ذوالکفل علیہ السلام کا تذکرہ اور اللہ کے برگزیدہ بندوں کے جنت میں اعزاز و اکرام کا ذکر ہے جبکہ نافرمانوں کے عذاب اور سزا کا تذکرہ ہے۔ پھر دعوت توحید ہے اور قصۂ آدم و ابلیس کو بیان کرنے کے بعد آخر میں قرآن کریم کے ’’کتاب نصیحت‘‘ ہونے کا اعادہ اور قرآنی تعلیمات کی حقانیت روز قیامت ہر شخص کو کھلی آنکھوں نظر آنے کا اعلان ہے۔

سورۃ الصّافات کا اردو میں مختصر ، مکمل خلاصہ Surat Al Saaffaat ka Urdu Khulasa

سورۃ الصّافات


مکی سورت ہے۔ ایک سو بیاسی آیتوں اور پانچ رکوع پر مشتمل ہے، فرشتوں کو صافات کہا گیا ہے اس لئے کہ وہ دربار خداوندی میں صف بندی کا اہتمام کرتے اور ’’قطار اندر قطار‘‘ حاضری دیتے ہیں۔ اس سے حیات انسانی میں ’’قطار‘‘ کی اہمیت بھی اجاگر ہوجاتی ہے۔ نزول قرآن کے وقت آسمان اس اعتبار سے بہت اہمیت کا حامل تھا کہ آسمانوں سے اوپر عرش معلی پر لوح محفوظ سے منتقل ہوکر فرشتوں کے توسط سے زمین پر اتر رہا تھا اور اس بات کا امکان تھا کہ شرارتی جنات و شیاطین قرآن کریم کے بعض کلمات کو لے کر خلط ملط کردیں اور تحریف کرکے لوگوں میں نشر کرنے کی کوشش کریں۔ اللہ تعالیٰ نے آسمان پر حفاظتی چوکیاں (بروج) قائم کرکے فرشتوں کو ان پر مامور کردیا تاکہ شیاطین اپنے مقاصد میں کامیاب نہ ہوسکیں۔ ستارے آسمان کی زینت بھی ہیں اور شیاطین سے حفاظت کا ذریعہ بھی ہیں، اگر کوئی شیطان چھپ کے سننے کی کوشش کرتا ہے تو ’’شہاب ثاقب‘‘ اس کا پیچھا کرکے اسے راہِ فرار پر مجبور کردیتا ہے۔ انسان کی تخلیق چپکنے والی مٹی سے کی گئی ہے۔ پھر بتایا کہ مرنے کے بعد یہ انسان دوبارہ زندہ ہوگا اور اسے احتساب کے کڑے عمل سے گزرنا پڑے گا اور ہر شخص کو اپنے کئے کا بدلہ مل کر رہے گا۔ مخلصین کو باعزت طریقہ پر کھانے پینے اور جنسی لذت کا سامان فراہم کیا جائے گا جبکہ ظالم جہنم کے عذاب اور زقوم کے درخت سے اپنی بھوک مٹانے پر مجبور ہوں گے جس سے نہ سیری ہوگی اور نہ ہی صحت حاصل ہوسکے گی۔دو دوستوں کا عبرتناک تذکرہ بھی کیا ہے کہ ایک جنتی اپنے ہم مجلس دوستوں سے کہے گا کہ دنیا میں میرا ایک دوست تھا جو کہ میرے قیامت کے عقیدہ پر استہزاء و تمسخر کیا کرتا تھا وہ آج یہاں نظر نہیں آرہا ہے۔ اللہ تعالیٰ فرمائیں گے کہ اگر تم اسے دیکھنا چاہو تو نیچے جھانک کر دیکھ لو وہ جب جھانکے گا تو اسے جہنم کے عذاب میںمبتلاء نظر آئے گا۔ جنتی اس سے کہے گا کہ تو تو مجھے گمراہ کرنے پر کمربستہ رہتا تھا یہ تو اللہ کا فضل و کرم ہوا کہ اس نے تمہارے بہکاوے سے مجھے بچالیا ورنہ میں بھی تمہاری طرح جہنم کی گہرائیوں میں پڑا سڑ رہا ہوتا۔ اس کے بعد سلسلہ انبیاء کا بیان شروع ہوتا ہے، سب سے پہلے نوح علیہ السلام اور ان کی قوم کا مختصر تذکرہ، ایمان والوں کی قلت تعداد کے باوجود نجات اور کافروں کی کثرت تعداد کے باوجود غرقابی۔ پھر ابراہیم علیہ السلام اور ان کی قوم کا تذکرہ۔ بتوں کی توڑ پھوڑ اور آگ میں ڈالے جانے کا ذکر، پھر بڑھاپے میں اسماعیل علیہ السلام کی ولادت اور ان کی قربانی کا ایمان افروز بیان، باپ کا ایثار اور بیٹے کا صبر، قربانی کی قبولیت، اسماعیل کے بدلہ میں جنتی مینڈھے کی قربانی اور رہتی دنیا تک اس کی یاد مناتے ہوئے پوری ملت اسلامیہ کو قربانیاں پیش کرنے کا حکم۔ پھر اسحاق اور اس کی صالح اولاد کی بشارت پھر موسیٰ و ہارون اور اللہ کی مدد سے فرعونی مظالم کے مقابلے میں ان کی اور ان کی قوم کی نجات۔ ان کے ایمان و اخلاص کی تعریف اور اللہ کی طرف سے انہیں ’’سلامی‘‘ پیش کرنے کا اعلان، اس کے بعد الیاس علیہ السلام اور ان کی مشرک قوم کا ذکر اور حضرت الیاس کے بیان توحید کی تعریف، اس کے بعد حضرت لوط علیہ السلام اور ان کی بے حیا قوم کا عبرتناک انجام، اس کے بعد حضرت یونس علیہ السلام اور ان کے مچھلی کے پیٹ سے نجات کا واقعہ۔ پھر اللہ کے لئے اولاد ثابت کرنے والوں کی مذمت اور اللہ کے رسولوں اور نیک بندوں کی مدد و نصرت کا وعدئہ الٰہی اور آخر میں اللہ کی تسبیح و تحمید اور اللہ کے نیک بندوں پر سلامتی کے نزول کے وعدہ کے ساتھ سورت کا اختتام۔ حدیث شریف میں آتا ہے کہ جو شخص یہ چاہے کہ اس کا ثواب بڑی ترازو میں تولا جائے تو وہ مجلس کے اختتام پر (صافات کی آخری تین آیتیں) سبحان ربک رب العزۃ عما یصفون وسلام علی المرسلین والحمدللہ رب العالمین پڑھ لیا کرے۔ 

Dard minat kash duwa nah huwa '' A beautiful urdu Ghazal by mirza asadullah ghalib


درد مِنّت کشِ دوا نہ ہوا
میں نہ اچھا ہوا، برا نہ ہوا


جمع کرتے ہو کیوں رقیبوں کو
اک تماشا ہوا، گلا نہ ہوا


ہم کہاں قسمت آزمانے جائیں
تو ہی جب خنجر آزما نہ ہوا


کتنے شیریں ہیں تیرے لب، "کہ رقیب
گالیاں کھا کے بے مزا نہ ہوا"


ہے خبر گرم ان کے آنے کی
آج ہی گھر میں بوریا نہ ہوا


کیا وہ نمرود کی خدائی تھی؟
بندگی میں مرا بھلا نہ ہوا


جان دی، دی ہوئی اسی کی تھی
حق تو یوں ہے کہ حق ادا نہ ہوا


زخم گر دب گیا، لہو نہ تھما
کام گر رک گیا، روا نہ ہوا


رہزنی ہے کہ دل ستانی ہے؟
لے کے دل، "دلستاں" روانہ ہوا



کچھ تو پڑھیے کہ لوگ کہتے ہیں
آج غالبؔ غزل سرا نہ ہوا

Galah haiy shoq ko dil main behi tangi ja ka '' A beautiful urdu Ghazal by mirza asadullah ghalib


گلہ ہے شوق کو دل میں بھی تنگیِ جا کا
گہر میں محو ہوا اضطراب دریا کا

یہ جانتا ہوں کہ تو اور پاسخِ مکتوب!

مگر ستم زدہ ہوں ذوقِ خامہ فرسا کا


حنائے پائے خزاں ہے بہار اگر ہے یہی

دوامِ کلفتِ خاطر ہے عیش دنیا کا


ملی نہ وسعتِ جولانِ یک جنوں ہم کو 

عدم کو لے گئے دل میں غبارِ صحرا کا


مرا شمول ہر اک دل کے پیچ و تاب میں ہے

میں مدّعا ہوں تپش نامۂ تمنّا کا


غمِ فراق میں تکلیفِ سیرِ باغ نہ دو

مجھے دماغ نہیں خندہ ہائے  بے جا کا


ہنوز محرمیِ حسن کو ترستا ہوں
کرے ہے ہر بُنِ مو کام چشمِ بینا کا


دل اس کو، پہلے ہی ناز و ادا سے، دے بیٹھے

ہمیں دماغ کہاں حسن کے تقاضا کا


نہ کہہ کہ گریہ بہ مقدارِ حسرتِ دل ہے

مری نگاہ میں ہے جمع و خرچ دریا کا



فلک کو دیکھ کے کرتا ہوں اُس کو یاد اسدؔ

جفا میں اُس  کی ہے انداز کارفرما کا


Khat jam say sara sar rishta e gohar huwa '' A beautiful urdu Ghazal by mirza asadullah ghalib



قطرۂ مے بس کہ حیرت سے نفَس پرور ہوا
خطِّ جامِ مے سراسر رشتۂ گوہر ہوا

اعتبارِ عشق کی خانہ خرابی دیکھنا
غیر نے کی آہ لیکن وہ خفا مجھ پر ہوا

گرمیِ دولت ہوئی آتش زنِ نامِ نکو
خانۂ ماتم میں یاقوتِ نگیں اخگر ہوا

نشّے میں گُم کردہ رہ آیا وہ مستِ فتنہ خو
آج رنگِ رفتہ دورِ گردشِ ساغر ہوا

درد سے در پردہ دی مژگاں سیاہاں نے شکست
ریزہ ریزہ استخواں کا پوست میں نشتر ہوا

اے بہ ضبطِ حال خو نا کردگاں جوشِ جنوں
نشّۂ مے ہے اگر یک پردہ نازک تر ہوا

زُہد گر دیدن ہے گِردِ خانہ ہائے منعماں
دانۂ تسبیح سے میں مہرہ در ششدر ہوا


اس چمن میں ریشہ واری جس نے سر کھینچا اسدؔ
تر زبانِ شکرِ لطفِ ساقیِ کوثر ہوا

Jab bah takrib e safar yar nay mahmal bandha '' A beautiful urdu Ghazal by mirza asadullah ghalib


جب بہ تقریبِ سفر یار نے محمل باندھا
تپشِ شوق نے ہر ذرّے پہ اک دل باندھا


اہل بینش نے بہ حیرت کدۂ شوخیِ ناز
جوہرِ آئینہ کو طوطیِ بسمل باندھا


یاس و امید نے اک عرَبدہ میداں مانگا
عجزِ ہمت نے طِلِسمِ دلِ سائل باندھا


نہ بندھے تِشنگیِ ذوق کے مضموں، غالبؔ
گرچہ دل کھول کے دریا کو بھی ساحل باندھا


میں اور بزمِ مے سے یوں تشنہ کام آؤں
گر میں نے کی تھی توبہ، ساقی کو کیا ہوا تھا؟


ہے ایک تیر جس میں دونوں چھِدے پڑے ہیں
وہ دن گئے کہ اپنا دل سے جگر جدا تھا



درماندگی میں غالبؔ کچھ بن پڑے تو جانوں
جب رشتہ بے گرہ تھا، ناخن گرہ کشا تھا

Ghar hamara jo nah rotay behi to wairan hota '' A beautiful urdu Ghazal by mirza asadullah ghalib


گھر ہمارا جو نہ روتے بھی تو ویراں ہوتا
بحر گر بحر نہ ہوتا تو بیاباں ہوتا


تنگیِ دل کا گلہ کیا؟ یہ وہ کافر دل ہے
کہ اگر تنگ نہ ہوتا تو پریشاں ہوتا


بعد یک عمرِ وَرع بار تو دیتا بارے
کاش رِضواں ہی درِ یار کا درباں ہوتا


نہ تھا کچھ تو خدا تھا، کچھ نہ ہوتا تو خدا ہوتا
ڈُبویا مجھ کو ہونے نے، نہ ہوتا میں تو کیا ہوتا


ہُوا جب غم سے یوں بے حِس تو غم کیا سر کے کٹنے کا
نہ ہوتا گر جدا تن سے تو زانو پر دھرا ہوتا



ہوئی مدت کہ غالبؔ مرگیا، پر یاد آتا ہے
وہ ہر اک بات پر کہنا کہ یوں ہوتا تو کیا ہوتا

Yan jadah behi fatila ha laly ka dagh ka ' A beautiful urdu Ghazal by mirza asadullah ghalib



یک ذرۂ زمیں نہیں بے کار باغ کا
یاں جادہ بھی فتیلہ ہے لالے کے داغ کا

بے مے کِسے ہے طاقتِ آشوبِ آگہی
کھینچا ہے عجزِ حوصلہ نے خط ایاغ کا

بُلبل کے کاروبار پہ ہیں خندہ ہائے گل
کہتے ہیں جس کو عشق خلل ہے دماغ کا

تازہ نہیں ہے نشۂ فکرِ سخن مجھے
تِریاکیِ قدیم ہوں دُودِ چراغ کا

سو بار بندِ عشق سے آزاد ہم ہوئے
پر کیا کریں کہ دل ہی عدو ہے فراغ کا

بے خونِ دل ہے چشم میں موجِ نگہ غبار
یہ مے کدہ خراب ہے مے کے سراغ کا

باغِ شگفتہ تیرا بساطِ نشاطِ دل
ابرِ بہار خمکدہ کِس کے دماغ کا!


جوشِ بہار کلفتِ نظّارہ ہے اسدؔ
ہے ابر پنبہ روزنِ دیوارِ باغ کا

Wo mare chain jabin say gham panhan samjha ' A beautiful urdu Ghazal by mirza asadullah ghalib


وہ میری چینِ جبیں سے غمِ پنہاں سمجھا
رازِ مکتوب بہ بے ربطیِ عنواں سمجھا


یک الِف بیش نہیں صیقلِ آئینہ ہنوز
چاک کرتا ہوں میں جب سے کہ گریباں سمجھا


ہم نے وحشت کدۂ بزمِ جہاں میں جوں شمع
شعلۂ عشق کو اپنا سر و ساماں سمجھا


شرحِ اسبابِ گرفتاریِ خاطر مت پوچھ
اس قدر تنگ ہوا دل کہ میں زنداں سمجھا


بد گمانی نے نہ چاہا اسے سرگرمِ خرام
رخ پہ ہر قطرہ عرق دیدۂ حیراں سمجھا


عجز سے اپنے یہ جانا کہ وہ بد خو ہو گا
نبضِ خس سے تپشِ شعلۂ سوزاں سمجھا


سفرِ عشق میں کی ضعف نے راحت طلبی
ہر قدم سائے کو میں اپنے شبستان سمجھا


تھا گریزاں مژۂ یار سے دل تا دمِ مرگ
دفعِ پیکانِ قضا اِس قدر آساں سمجھا



دل دیا جان کے کیوں اس کو وفادار، اسدؔ
غلطی کی کہ جو کافر کو مسلماں سمجھا

Dil jigar tashna e faryad aya '' A beautiful urdu Ghazal by mirza asadullah ghalib


پھر مجھے دیدۂ تر یاد آیا
دل، جگر تشنۂ فریاد آیا

دم لیا تھا نہ قیامت نے ہنوز
پھر ترا وقتِ سفر یاد آیا


سادگی ہائے تمنا، یعنی
پھر وہ نیرنگِ نظر یاد آیا


عذرِ واماندگی، اے حسرتِ دل!
نالہ کرتا تھا، جگر یاد آیا


زندگی یوں بھی گزر ہی جاتی
کیوں ترا راہ گزر یاد آیا


کیا ہی رضواں سے لڑائی ہو گی
گھر ترا خلد میں گر یاد آیا


آہ وہ جرأتِ فریاد کہاں
دل سے تنگ آ کے جگر یاد آیا


پھر تیرے کوچے کو جاتا ہے خیال
دلِ گم گشتہ، مگر، یاد آیا


کوئی ویرانی سی ویرانی ہے
دشت کو دیکھ کے گھر یاد آیا


میں نے مجنوں پہ لڑکپن میں اسدؔ
سنگ اٹھایا تھا کہ سر یاد آیا

Huai takhir to kuch bayash e takhir behi tha '' A beautiful urdu Ghazal by mirza asadullah ghalib


ہوئی تاخیر تو کچھ باعثِ تاخیر بھی تھا
آپ آتے تھے، مگر کوئی عناں گیر بھی تھا


تم سے بے جا ہے مجھے اپنی تباہی کا گلہ
اس میں کچھ شائبۂ خوبیِ تقدیر بھی تھا


تو مجھے بھول گیا ہو تو پتا بتلا دوں؟
کبھی فتراک میں تیرے کوئی نخچیر بھی تھا


قید میں ہے ترے وحشی کو وہی زلف کی یاد
ہاں! کچھ اک رنجِ گرانباریِ زنجیر بھی تھا


بجلی اک کوند گئی آنکھوں کے آگے تو کیا!
بات کرتے، کہ میں لب تشنۂ تقریر بھی تھا


یوسف اس کو کہوں اور کچھ نہ کہے، خیر ہوئی
گر بگڑ بیٹھے تو میں لائقِ تعزیر بھی تھا


دیکھ کر غیر کو ہو کیوں نہ کلیجا ٹھنڈا
نالہ کرتا تھا، ولے طالبِ تاثیر بھی تھا


پیشے میں عیب نہیں، رکھیے نہ فرہاد کو نام
ہم ہی آشفتہ سروں میں وہ جواں میر بھی تھا


ہم تھے مرنے کو کھڑے، پاس نہ آیا، نہ سہی
آخر اُس شوخ کے ترکش میں کوئی تیر بھی تھا


پکڑے جاتے ہیں فرشتوں کے لکھے پر ناحق
آدمی کوئی ہمارا دمِ تحریر بھی تھا؟



ریختے کے تمہیں استاد نہیں ہو غالبؔ
کہتے ہیں اگلے زمانے میں کوئی میر بھی تھا

Ziyart kadah hun dil azrdagan ka '' A beautiful urdu Ghazal by mirza asadullah ghalib


لبِ خشک در تشنگی، مردگاں کا
زیارت کدہ ہوں دل آزردگاں کا

شگفتن کمیں گاہِ تقریب جوئی
تصوّر ہوں بے موجب آزردگاں کا

غریبِ ستم دیدۂ باز کشتن
سخن ہوں سخن بر لب آوردگاں کا

سراپا یک آئینہ دارِ شکستن
ارادہ ہوں یک عالم افسردگاں کا

ہمہ نا امیدی، ہمہ بد گمانی
میں دل ہوں فریبِ وفا خوردگاں کا


بصورت تکلّف، بمعنی تاسّف
اسدؔ میں تبسّم ہوں پژمردگاں کا

Tou dost kesi ka be sitamgr na hwa tha '' A beautiful urdu Ghazal by mirza asadullah ghalib


تو دوست کسی کا بھی، ستمگر! نہ ہوا تھا
اوروں پہ ہے وہ ظلم کہ مجھ پر نہ ہوا تھا


چھوڑا مہِ نخشب کی طرح دستِ قضا نے
خورشید ہنوز اس کے برابر نہ ہوا تھا


توفیق بہ اندازۂ ہمت ہے ازل سے
آنکھوں میں ہے وہ قطرہ کہ گوہر نہ ہوا تھا


جب تک کہ نہ دیکھا تھا قدِ یار کا عالم
میں معتقدِ فتنۂ محشر نہ ہوا تھا


میں سادہ دل، آزردگیِ یار سے خوش ہوں
یعنی سبقِ شوقِ مکرّر نہ ہوا تھا


دریائے معاصی تنک آبی سے ہوا خشک
میرا سرِ دامن بھی ابھی تر نہ ہوا تھا



جاری تھی اسدؔ! داغِ جگر سے مِری تحصیل
آتشکدہ جاگیرِ سَمَندر نہ ہوا تھا


Shab kah wo majlis faroz khlut namus tha '' A beautiful urdu Ghazal by mirza asadullah ghalib


شب کہ وہ مجلس فروزِ خلوتِ ناموس تھا
رشتۂٴ ہر شمع خارِ کِسوتِ فانوس تھا


بت پرستی ہے بہارِ نقش بندی ہائے دہر
ہر صریرِ خامہ میں اک نالۂ ناقوس تھا


مشہدِ عاشق سے کوسوں تک جو اُگتی ہے حنا
کس قدر یا رب! ہلاکِ حسرتِ پابوس تھا


حاصلِ الفت نہ دیکھا جز شکستِ آرزو
دل بہ دل پیوستہ، گویا، یک لبِ افسوس تھا


کیا کروں بیماریِ غم کی فراغت کا بیاں
جو کہ کھایا خونِ دل، بے منتِ کیموس تھا



کل اسدؔ کو ہم نے دیکھا گوشۂ غم خانہ میں
دست بر سر، سر بزانوئے دلِ مایوس تھا

Aina daikh apna samna lay kay rah gay ' A beautiful urdu Ghazal by mirza asadullah ghalib



آئینہ دیکھ، اپنا سا منہ لے کے رہ گئے

صاحب کو دل نہ دینے پہ کتنا غرور تھا



قاصد کو اپنے ہاتھ سے گردن نہ ماریے

اس کی خطا نہیں ہے یہ میرا قصور تھا


ضعفِ جنوں کو وقتِ تپش در بھی دور تھا

اک گھر میں مختصر سا بیاباں ضرور تھا




فنا کو عشق ہے بے مقصداں حیرت پرستاراں

نہیں رفتارِ عمرِ تیز رو پابندِ مطلب ہا

Jis dil Pa naz Tha Mujhay Woh Dil Nahi Raha '' A beautiful urdu Ghazal by mirza asadullah ghalib


عرضِ نیازِ عشق کے قابل نہیں رہا
جس دل پہ ناز تھا مجھے وہ دل نہیں رہا

جاتا ہوں داغِ حسرتِ ہستی لیے ہوئے
ہوں شمعِ کشتہ درخورِ محفل نہیں رہا

مرنے کی اے دل اور ہی تدبیر کر کہ میں
شایانِ دست و خنجرِ قاتل نہیں رہا

بر روئے شش جہت درِ آئینہ باز ہے
یاں امتیازِ ناقص و کامل نہیں رہا

وا کر دیے ہیں شوق نے بندِ نقابِ حسن
غیر از نگاہ اب کوئی حائل نہیں رہا

گو میں رہا رہینِ ستم ہائے روزگار
لیکن ترے خیال سے غافل نہیں رہا

دل سے ہوائے کشتِ وفا مٹ گئی کہ واں
حاصل سوائے حسرتِ حاصل نہیں رہا

جاں دادگاں کا حوصلہ فرصت گداز ہے
یاں عرصۂ تپیدنِ بِسمل نہیں رہا

ہوں قطرہ زن بمرحلۂ یاس روز و شب
جُز تارِ اشک جادۂ منزل نہیں رہا

اے آہ میری خاطرِ وابستہ کے سوا
دنیا میں کوئی عقدۂ مشکل نہیں رہا


بیدادِ عشق سے نہیں ڈرتا مگر اسدؔ
جس دل پہ ناز تھا مجھے وہ دل نہیں رہا

Bay kesiy mare sarik aina tara ashna '' A beautiful urdu Ghazal by mirza asadullah ghalib


خود پرستی سے رہے باہم دِگر نا آشنا
بے کسی میری شریکِ آئینہ تیرا آشنا

آتشِ موئے دماغِ شوق ہے تیرا تپاک
ورنہ ہم کس کے ہیں اے داغِ تمنّا، آشنا

جوہرِ آئینہ جز رمزِ سرِ مژگاں نہیں
آشنائی ہم دِگر سمجھے ہے ایما آشنا

ربطِ یک شیرازۂ وحشت ہیں اجزائے بہار
سبزہ بیگانہ، صبا آوارہ، گل نا آشنا

رشک کہتا ہے کہ اس کا غیر سے اخلاص حیف!
عقل کہتی ہے کہ وہ بے مہر کس کا آشنا

ذرّہ ذرّہ ساغرِ مے خانۂ نیرنگ ہے
گردشِ مجنوں بہ چشمک ‌ہائے لیلیٰ آشنا

شوق ہے "ساماں طرازِ نازشِ اربابِ عجز"
ذرّہ صحرا دست گاہ و قطرہ دریا آشنا

میں اور ایک آفت کا ٹکڑا وہ دلِ وحشی، کہ ہے
عافیت کا دشمن اور آوارگی کا آشنا

شکوہ سنجِ رشکِ ہم دیگر نہ رہنا چاہیے
میرا زانو مونس اور آئینہ تیرا آشنا


کوہکن "نقّاشِ یک تمثالِ شیریں" تھا اسدؔ
سنگ سے سر مار کر ہووے نہ پیدا آشنا

Ban gaya rakib akhir tha jo razdan apna '' A beautiful urdu Ghazal by mirza asadullah ghalib


ذکر اس پری وش کا، اور پھر بیاں اپنا
بن گیا رقیب آخر، تھا جو رازداں اپنا

مے وہ کیوں بہت پیتے بزمِ غیر میں یا رب
آج ہی ہوا منظور اُن کو امتحاں اپنا

منظر اک بلندی پر اور ہم بنا سکتے
عرش سے اُدھر ہوتا، کاشکے مکاں اپنا

دے وہ جس قد ر ذلت ہم ہنسی میں ٹالیں گے
بارے آشنا نکلا، ان کا پاسباں، اپنا

دردِ دل لکھوں کب تک، جاؤں ان کو دکھلا دوں
انگلیاں فگار اپنی، خامہ خونچکاں اپنا

گھستے گھستے مٹ جاتا، آپ نے عبث بدلا
ننگِ سجدہ سے میرے، سنگِ آستاں اپنا

تا کرے نہ غمازی، کر لیا ہے دشمن کو
دوست کی شکایت میں ہم نے ہمزباں اپنا


ہم کہاں کے دانا تھے، کس ہنر میں یکتا تھے
بے سبب ہوا غالبؔ دشمن آسماں اپنا

Ya rab nafas gabar ha kes jalwa gha ka '' A beautiful urdu Ghazal by mirza asadullah ghalib



طاؤس در رکاب ہے ہر ذرّہ آہ کا
یا رب نفس غبار ہے کس جلوہ گاہ کا؟

عزّت گزینِ  بزم ہیں واماندگانِ دید
مینائے مے ہے آبلہ پائے نگاہ کا

ہر گام آبلے سے ہے دل در تہِ قدم
کیا بیم اہلِ درد کو سختیِ راہ کا

جَیبِ نیازِ عشق نشاں دارِ ناز ہے
آئینہ ہوں شکستنِ طرفِ کلاہ کا

سرمۂ مفتِ نظر ہوں مری قیمت یہ ہے
کہ رہے چشمِ خریدار پہ احساں میرا


رخصتِ نالہ مجھے دے کہ مبادا ظالم
تیرے چہرے سے ہو ظاہر غمِ پنہاں میرا

Gafil bah waham naz khud ara ha warnayan '' A beautiful urdu Ghazal by mirza asadullah ghalib

 

غافل بہ وہمِ ناز خود آرا ہے ورنہ یاں
بے شانۂ صبا نہیں طُرّہ گیاہ کا

بزمِ قدح سے عیشِ تمنا نہ رکھ، کہ رنگ
صید ز دام جستہ ہے اس دام گاہ کا

رحمت اگر قبول کرے، کیا بعید ہے
شرمندگی سے عذر نہ کرنا گناہ کا

مقتل کو کس نشاط سے جا تا ہو ں میں، کہ ہے
پُرگُل خیالِ زخم سے دامن نگاہ کا

جاں در" ہوائے یک نگہِ گرم" ہے اسدؔ
پروانہ ہے وکیل ترے داد خواہ کا

kahtay hain hum tujh ko mun dikhlay kia '' A beautiful urdu Ghazal by mirza asadullah ghalib


جور سے باز آئے پر باز آئیں کیا
کہتے ہیں ہم تجھ کو منہ دکھلائیں کیا

رات دن گردش میں ہیں سات آسماں
ہو رہے گا کچھ نہ کچھ گھبرائیں کیا

لاگ ہو تو اس کو ہم سمجھیں لگاؤ
جب نہ ہو کچھ بھی تو دھوکا کھائیں کیا

ہو لیے کیوں نامہ بر کے ساتھ ساتھ
یا رب اپنے خط کو ہم پہنچائیں کیا

موجِ خوں سر سے گزر ہی کیوں نہ جائے
آستانِ یار سے اٹھ جائیں کیا

عمر بھر دیکھا کیے مرنے کی راہ
مر گیے پر دیکھیے دکھلائیں کیا


پوچھتے ہیں وہ کہ غالبؔ کون ہے
کوئی بتلاؤ کہ ہم بتلائیں کیا


Labels

aa ki kahawtain (13) Aabi Makhnavi (4) Aadam Shair (6) Aan Ziban or Jan (2) Abdul Hameed Adam (2) Acceptance (3) Afghan (1) Africa (2) afzal rao gohar (4) Ahmad Faraz (137) Ahmad mushtaq (23) Ahmad nadeem qasmi (12) Ahmed Faraz (5) Al Aula (1st Year) (6) alama semab akbar abadi (32) Aleppo (2) alif ki kahawtain (8) Allama Muhammad Iqbal (82) andra warma (2) Answer (4) anwar masuod (2) Auliya Allah (2) Aurat (6) aziz ajaz (3) Baa ki kahawtain (18) babu gopinath (2) Bahadur Shah Zafar (2) bail or gadha (2) band e quba (1) bano qudsia (3) barish (30) Beautiful Urdu Barish Ghazal (23) Beautiful Urdu poetry By Allama Semab Akbar Abadi (29) Bismil Azeem Abadi (18) Books (11) brautifull Urdu Poetries by parveen shakir (3) cha ki kahawtain (10) Children (2) China (2) chor (5) College (3) daal ki kahawtain (10) Dagh Dehlawi (118) Democracy (2) Democracy & Pakistan (2) dhal ki kahawtain (2) DHRAAM (1) dil (2) Divorce (10) download (7) Eain ki kahawtain (2) Education (5) Eid Ka Chand (3) elam (5) eman (3) English (142) English PROVERBS (96) Faiz Ahmad Faiz (21) faraiz (6) Fatawa (14) Finance (7) gaaf ki kahawtain (8) geet (52) ghazal (1279) Ghazal naaz ghazal (2) Ghazals by mirza asadullah ghalib (123) Ghulam Hussain (2) Ghulam Ibn e Sultan (5) girl (3) ha ki kahawtin (3) haa ki kahawtain (4) Hadisa (2) hadisain (223) Hajj (3) halaku khan (2) Halima Saadia (2) Hasrat Mohani (2) haya (4) Hazar Al Ebaha (3) Hazrat Abu Bakr Siddiq (2) hijab (13) hikayaat (48) history (35) huqooq (2) Ibn e Insha (87) ibraheem dahlvi zooq (2) iftkhar arif (2) Imran Sereis Novels (8) India (3) intkhab Ahmad nadeem qasmi (7) Intzar hussain (2) Ishq (3) islamic (319) Islamic Books (8) Islamic Poetries (10) Islamichistory (18) Janazah (2) Jawab (3) jeem ki kahawtain (13) Jihad (2) jumma (2) kaf ki kahawtain (15) karam hadri (2) khaa ki kahawtin (4) Khawaja Haider Ali aatish (2) king (6) Krishn Chander (5) Krishna Chander (6) laam ki kahawtain (4) Letter (2) Love (5) maa (9) Madrasa (3) Maka Zunga (2) Makrohat (3) Manzoor Hussain Tuor (2) marriage (2) Masnoon Duain (2) Maulana Faiz ul Bari sab (2) Mazameen (96) Mazhar Kaleem (9) Mazhar ul Islam (3) meem ki kahawtain (12) Menses (3) mera jee (71) mir taqi mir (252) mirza asadullah ghalib (126) mohsin naqvi (12) molana tajoor najeeb abadi (2) molvi (6) mufsdat (2) muhammad bilal khan (2) mukalma (2) Munshi Prem Chand (4) Musharraf Alam zauqi (6) muskrahat (2) Mustahabbat (3) muzaffar warsi (3) naatain (8) namaaz (14) nasir kazmi (5) nikah (5) noon ki kahawtain (5) Novels (15) Novels Books (11) pa ki kahawtain (8) Pakistan (4) parveen shakir (50) poetry (1309) Poetry By Ahmed Fawad (41) Professor Ibn Kanwal (4) PROVERBS (370) qaaf ki kahawtain (2) qateel shafai (5) Question (3) Qurbani (2) ra ki kahawtain (3) Raees Farogh (27) Rajinder Singh Bedi (39) Reading (2) Rozah (4) Saadat Hasan Manto (39) sabaq aamoz (55) Sabolate Aager (2) saghar nizami (2) saghar Siddiqui (226) Sahih Bukhari Sharif (78) Sahih Muslim Shareef (4) Sahih Muslim Sharif (48) saifuddin saif (2) Salma Awan (11) Samaryab samar (4) Sarwat Hussain (5) Saudi Arabia (2) sauod usmani (2) Sawal (3) School (3) seen ki kahawtain (10) Shakeel Badauni (2) sheen ki kahawtain (2) sirat al nabi (4) Sister (2) Society (7) Stop adultery (2) Stories (218) Students (5) Study (2) Sunan Abu Daud Shareef (39) Sunan Nasai Shareef (49) Sunnat (5) syed moeen bally (2) Syeda Shagufta (6) Syrian (2) ta ki kahawtain (8) Taharat (2) Tahreerain (100) Taqdeer (2) The Holy Quran (87) toba (4) udru (14) UMRAH (3) University (2) urdu (239) Urdu Beautiful Poetries By Ahmed Faraz (44) URDU ENGLISH PROVERBS (42) Urdu Poetry By Ahmed Faraz (29) Urdu Poetry By Dagh Dehlawi (117) Urdu poetry By Mir Taqi Mir (171) Urdu Poetry By Raees Farogh (27) Urdu potries By Mohsin Naqvi (10) URDU PROVERBS (202) urdu short stories (151) Urdu Short Stories By Aadam Shair (6) Urdu Short Stories by Ghulam Hussain (2) Urdu Short Stories by Ishfaq Ahmed (2) Urdu Short Stories by Krishn Chander (5) Urdu Short Stories by Krishna Chander (6) Urdu Short Stories by Munshi Prem Chand (2) Urdu Short Stories By Professor Ibn Kanwal (4) Urdu Short Stories by Rajinder Singh Bedi (39) Urdu Short Stories By Saadat Hasan Manto (5) Urdu Short Stories By Salma Awan (11) Urdu Short Story By Ghulam Ibn e Sultan (5) Urdu Short Story By Ibn e Muneeb (11) Urdu Short Story By Mazhar ul Islam (2) Urdu Short Story By Musharraf Alam zauqi (6) Valentine Day (9) wadu (3) wajibat (4) wajida tabassum (2) waqeaat (59) Wasi Shah (28) wow ki kahawtain (2) writers (2) Wudu (2) yaa ki kahawtain (2) yaer (2) za ki kahawtain (2) Zakat (3) zina (10)