میرا حجاب کیوں؟ کس کے لئے؟
حجاب عربی کا لفظ ہے یہ لفظ چھپانے ،آڑ کرنے
اور روکنے کے معنی میں استعمال ہوتا ہے۔اور شرعا عورت کا حجاب یہ ہے کہ عورت کا
اپنے پورے جسم و زینت کواس طرح چھپانا کہ اجنبی مردوں کو اس کے بدن کے کسی بھی حصہ
کو یا اس کی زینت کو دیکھنے سے روک دے ۔
آج کل کچھ لوگوں کو حجاب (پردہ) سے بڑی چِڑھ ہے ۔ دو باتیں
ملحوظ نظر ہیں ۔
1۔ ان لوگوں کو اسلام پسند نہیں ،
2۔ یا ان لوگوں کا عورتوں تک رسائی میں آسانی مطلوب ہے ۔
اب اسلام نے تو عورتوں کو زیب و زینت کی اجازت دے رکھی ہے ،
اسکا مطلب ہرگز یہ نہیں کہ کھلے عام بے پردہ بازاروں میں گوموں ، بلکہ اس لئے
اجازت دی ہے کہ ان کا بناؤ و سنگھار ان کے مردوں تک ہی ہو، تاکہ انکے مردوںں کی نگاہوں کا
مسکن کوئی اجنبیہ نہ ہو ۔ ایک بات قابل غورہےے وہ یہ کہ یہ زینت عورت کے لئے ہے یا
عورت زینت کے لئے ۔ مجھے تو حیرت ہے ۔
اب دوکھ اس بات کا ہے جو عورتیں بازاروں ،
گلیوں ،کوچوں میں بے پردہ گومتی ہیں ۔انکا بناؤ و سنگھار بازاروں اور گلیوں ،کوچوں
کے لئے ہی ہوتا ہے یا اپنے گھروں میں بھی اپنے مردوں کے لئے اسی طرح سجھنا سنورنا
بھی ہوتا ہے ۔ اور جس کی شادی نہیں ہوئی تو اسکا سنگھار کس کے لئے ؟
عورتیں دو قسم کی ہوتی ہیں 1۔ حرہ (آزاد) 2۔ باندی
(لوندی)۔ ایک عزت و احترام کی چیز تو دوسری بکنے کا سامان ۔اب جو چیز قابل احترام
ہے اسکی تو حفاظت لازم ہے اور جس چیز کی حفاظت کی جاتی ہے اسے تو چھپا کہ رکھا
جاتا ہے اور جو بکنے کا سامان ہے وہ لازم ضرورت ہے ۔اس کے لئے حجاب ( پردہ ) بھی
نہیں ۔اسے ضرورتا جو چاہے استعمال کرے۔
اب عورت ذات مختلف روپوں میں قابل احترام ہے کھبی ماں
کے روپ میں تو کھبی بہن ،بیٹی ،بیوی کے روپ میں ۔اور اگر عزت کا سامان ہے تو زلت
کی وجہ بھی ،وہ مرد دیوث ہوتا ہے جس کی بیوی بازاروں کی زینت ہو ،وہ بیٹا
دیوث ہوتا ہے جس کی ماں محلے کی زینت وہ بھائی دیوث ہے جس کی بہن کالجوں کی رونق
ہے ۔
جب عورت کو اتنی چھوٹ دیتے ہو تو کوئی بھنورا
،چھنک ،کھنک کی آواز اور،خوشبوں سونکھتے ہوئے آئے تو کیوں تکلیف ہوتی ہے ۔ایسے
کاموں کا ایسا ہی تو انجام ہوتا ہے ۔
آہ (آواز درد ) عورت بھی کتنی بے وقوف ہے زینت
کے نام پر نا محرم مردوں کے لئے تسکین نفس کی کھیلونا بنی ہوئی ہے ۔
آخر میں ان لوگوں کے لئے جنہیں حجاب سے تکلیف ہے ۔ ارے تم عورت کی قدر و
قیمت کیا جانوں تم نے تو عورت کو ننگی کر کے دو روپے کی ٹافی ، پانچ روپے کا
پاپڑ، پچیس روپے کی پیپسی ،کا اشتہار بنا ڈالا ہے۔عورت کی قدر تو ان لوگوں کے پاس
ہے جنہوں نے ہیرے کی طرح سنبھال کے رکھا ہے۔
بہت اچھی تحریر ہے بھائی ماشاءاللہ
ReplyDeleteجزاک اللہ بھائی
DeleteThis comment has been removed by the author.
ReplyDelete