کیوں کر اس بت سے رکھوں جان عزیز!
کیا نہیں ہے مجھے ایمان عزیز!
کیا نہیں ہے مجھے ایمان عزیز!
دل سے نکلا۔ پہ نہ نکلا دل سے
ہے ترے تیر کا پیکان عزیز
ہے ترے تیر کا پیکان عزیز
تاب لاتے ہی بنے گی غالبؔ
واقعہ سخت ہے اور جان عزیز
واقعہ سخت ہے اور جان عزیز
یک قلم کاغذِ آتش زدہ ہے صفحۂ دشت
نقشِ پا میں ہے تپِ گرمیِ رفتار ہنوز
نقشِ پا میں ہے تپِ گرمیِ رفتار ہنوز
No comments:
Post a Comment