دونوں
جہان دے کے وہ سمجھے یہ خوش رہا
یاں آ پڑی یہ شرم کہ تکرار کیا کریں
یاں آ پڑی یہ شرم کہ تکرار کیا کریں
تھک
تھک کے ہر مقام پہ دو چار رہ گئے
تیرا پتہ نہ پائیں تو ناچار کیا کریں؟
تیرا پتہ نہ پائیں تو ناچار کیا کریں؟
کیا
شمع کے نہیں ہیں ہوا خواہ اہلِ بزم؟
ہو غم ہی جاں گداز تو غم خوار کیا کریں؟
ہو غم ہی جاں گداز تو غم خوار کیا کریں؟
دلِ
نازک پہ اس کے رحم آتا ہے مجھے غالبؔ
نہ کر سرگرم اس کافر کو اُلفت آزمانے میں
نہ کر سرگرم اس کافر کو اُلفت آزمانے میں
ہیں
زوال آمادہ اجزا آفرینش کے تمام
مہرِ گردوں ہے چراغِ رہگزارِ باد، یاں
مہرِ گردوں ہے چراغِ رہگزارِ باد، یاں
No comments:
Post a Comment