نہ گل نغمہ ہوں نہ پردۂ ساز
میں ہوں اپنی شکست کی آواز
میں ہوں اپنی شکست کی آواز
تو اور آرائشِ خمِ کاکل
میں اور اندیشہ ہائے دور دراز
میں اور اندیشہ ہائے دور دراز
لاف تمکیں، فریبِ سادہ دلی
ہم ہیں، اور راز ہائے سینہ گداز
ہم ہیں، اور راز ہائے سینہ گداز
ہوں گرفتارِ الفتِ صیّاد
ورنہ باقی ہے طاقتِ پرواز
ورنہ باقی ہے طاقتِ پرواز
وہ بھی دن ہو، کہ اس ستم گر سے
ناز کھینچوں، بجائے حسرتِ ناز
ناز کھینچوں، بجائے حسرتِ ناز
نہیں دل میں مرے وہ قطرۂ خون
جس سے مژگاں ہوئی نہ ہو گلباز
جس سے مژگاں ہوئی نہ ہو گلباز
اے ترا غمزہ یک قلم انگیز
اے ترا ظلم سر بسر انداز
اے ترا ظلم سر بسر انداز
تو ہوا جلوہ گر، مبارک ہو!
ریزشِ سجدۂ جبینِ نیاز
ریزشِ سجدۂ جبینِ نیاز
مجھ کو پوچھا تو کچھ غضب نہ ہوا
میں غریب اور تو غریب نواز
میں غریب اور تو غریب نواز
اسدؔ اللہ خاں تمام ہوا
اے دریغا وہ رندِ شاہد باز
اے دریغا وہ رندِ شاہد باز
No comments:
Post a Comment