متفرق اشعار
|
ہے بزمِ بتاں میں سخن آزردہ لبوں سے
تنگ آئے ہیں ہم ایسے خوشامد طلبوں سے
ہے دورِ قدح وجہ پریشانیِ صہبا
یک بار لگا دو خمِ مے میرے لبوں سے
رندانِ درِ مے کدہ گستاخ ہیں زاہد
زنہار نہ ہونا طرف ان بے ادبوں سے
بیدادِ وفا دیکھ کہ جاتی رہی آخر
ہر چند مری جان کو تھا ربط لبوں سے
تا ہم کو شکایت کی بھی باقی
نہ رہے جا
سن لیتے ہیں گو ذکر ہمارا نہیں کرتے
غالبؔ ترا احوال سنا دیں گے ہم ان کو
وہ سن کے بلا لیں یہ اجارا نہیں کرتے
گھر میں تھا کیا کہ ترا غم
اسے غارت کرتا
وہ جو رکھتے تھے ہم اک حسرتِ تعمیر، سو ہے
No comments:
Post a Comment