ادھورے خوابوں کے
خستہ کاغذ سنبھال رکھنا
حساب ہوگا
وفا کے رشتے
جفا کی رت میں بحال رکھنا
حساب ہوگا
سنہرے جذبوں کی قدر کرنا
رفاقتوں میں وقار رکھنا
اندھیر نگری میں دل جلا کے خیال رکھنا
حساب ہوگا
محبتوں کے سفیر بن کے
جو چاہتوں کے نقیب بننا
راہ وفا میں نہ تم کسی سے ملال رکھنا
حساب ہوگا
زمانے بھر کی یہ تلخیاں کیوں
یہ جبر کیسا یہ صبر کیسا
میرے لئے بس
تم اپنے لب پر سوال رکھنا
حساب ہوگا...
No comments:
Post a Comment