فرار
کئی
ایاغ دل میں آنسوؤں کے بیج بو گئے
شرابِ
لالہ گوں کے عکس عکس میں
جہانِ
رنگ و بو لیے
فریبِ
آرزو دیے
گھنیری
آندھیوں کے رقص رقص میں
کئی چراغ
ظلمتوں کی وادیوں میں کھو گئے
بچھے
رہے سراب گام گام پر
جمالِ
ضو فشاں لیے
مآلِ
خونچکاں لیے
حیات کے
ہر اک نئے مقام پر
ہزاروں
داغ مسکرا دیے چراغ ہو گئے
مگر چلے
ہو کس کی جستجو میں تم
وفا کی
روشنی لیے
ہر ایک
چاک دل سیئے
تصوّرِ
حصولِ آرزو میں تم
کئی
دماغ موت کی کمیں گہوں میں سو گئے
No comments:
Post a Comment