احمق
ہیں جو کہتے ہیں محبت کی جگہ ہے
وہ مہر
منور ہے کہ یہ ماہ مبیں ہے
پہلے کی
طرح آج بھی تو سب سے حسیں ہے
افلاک
سے باقی نہیں اس کا کوئی رشتہ
بس آج
سے یہ ساری زمیں میری زمیں ہے
اس ارض
و سما پر ہے ہمارا بھی کوئی حق
یہ آپ
کے اجداد کی میراث نہیں ہے
فرہاد
کے گھر سے نہیں میرا بھی تعلق
تیرا
بھی کوئی چال چلن ٹھیک نہیں ہے
اب تجھ
سے ملاقات تو آسان ہے لیکن
اب تجھ
سے وہ پہلی سی محبت ہی نہیں ہے
یہ وقت
کا مرہم بھی میرے کام نہ آیا
وہ درد
ترا آج بھی اس دل میں مکیں ہے
دل ٹوٹ
نہ جائے ترے برتاؤ سے دیکھو
دنیا
میں یہی آج محبت کا امیں ہے
No comments:
Post a Comment