چپکے
چپکے گھر میں بیٹھے عاشقی کرتے رہے
چھاؤں
میں رہ کر عبادت دھوپ کی کرتے رہے
کاش ہم
نے بھی سنی ہوتی کبھی دل کی پکار
چاہتی
تھی ہم سے جو دنیا وہی کرتے رہے
اب
بتائیں بھی تو کیسے دل کے بجھنے کا سبب
ہم کہ
اپنے آپ سے پہلو تہی کرتے رہے
٭٭٭
No comments:
Post a Comment