کہیں
امید سی ہے دل کے نہاں خانے میں
ابھی
کچھ وقت لگے گا اسے سمجھانے میں
موسمِ
گل ہو کہ پت چھڑ ہو بلا سے اپنی
ہم کہ
شامل ہیں نہ کھلنے میں نہ مرجھانے میں
ہم سے
مخفی نہیں کچھ رہگزرِ شوق کا حال
ہم نے
اک عمر گزاری ہے ہوا خانے میں
ہے یوں
ہی گھومتے رہنے کا مزا ہی کچھ اور
ایسی
لذّت نہ پہنچنے میں نہ رہ جانے میں
٭٭٭
No comments:
Post a Comment