زنا کا عام ہوجانا
فتنہ ہے :
نبی کریمﷺکا ارشاد ہے
کہ قیامت قائم نہیں ہوگی یہاں تک ایسا وقت آئے گا کہ لوگ گدھوں کی طرح راستوں میں
ایک دوسرے سے بدکاری کریں گے،حضرت عبد اللہ بن عمر نے سوال کیا کہ یا رسول اللہ
!یہ ضرور ہوگا ؟ آپﷺنے جوب دیا : جی ضرور بضرور ہوگا ۔لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى
تَتَسَافَدُوا فِي الطَّرِيقِ تَسَافُدَ الْحَمِيرِ» قُلْتُ:
إِنَّ ذَاكَ لَكَائِنٌ؟ قَالَ: «نَعَمْ لَيَكُونَنَّ»۔(صحیح
ابن حبان :6767)(ابن ابی شیبہ:37277)
نبی کریمﷺکا ارشاد ہے
:قیامت کی نشانیاں یہ ہیں کہ علم اُٹھالیا جائے گا ،جہالت عام ہوجائے گی ،زنا پھیل
جائےگا، شرابیں پی جائیں گی، عورتوں کی کثرت ہوجائے گی اور مرد کم ہوجائیں گے ، یہاں
تک کہ پچاس عورتوں کے لئے ایک ہی نگران ہوگا۔إِنَّ مِنْ أَشْرَاطِ السَّاعَةِ:أَنْ
يُرْفَعَ العِلْمُ،وَيَظْهَرَ الجَهْلُ، وَيَفْشُوَ الزِّنَا،وَتُشْرَبَ
الخَمْرُ،وَيَكْثُرَ النِّسَاءُ،وَيَقِلَّ الرِّجَالُ حَتَّى يَكُونَ لِخَمْسِينَ
امْرَأَةٍ قَيِّمٌ وَاحِدٌ۔(ترمذی:2205)
نبی کریمﷺکا ارشاد ہے
کہ میری امّت ہمیشہ خیر و بھلائی پر رہے گی جب تک کہ اُن میں(زنا کی کثرت کی وجہ
سے)ولد الزنا(زنا سے پیدا ہونے والے بچوں)کی کثرت نہ ہوجائے، پس جب ولد الزنا پھیل
جائیں گے تو اللہ تعالیٰ عنقریب اُن کو عمومی عذاب میں مبتلاءکردیں گے۔لَا تَزَالُ
أُمَّتِي بِخَيْرٍ مَا لَمْ يَفْشُ فِيهِمْ وَلَدُ الزِّنَا، فَإِذَا فَشَا
فِيهِمْ وَلَدُ الزِّنَا، فَيُوشِكُ أَنْ يَعُمَّهُمُ اللهُ عَزَّ وَجَلَّ
بِعِقَابٍ۔(مسند احمد:26830)لَا تَزَالُ أُمَّتِي بِخَيْرٍ مُتَمَاسِكٌ أَمْرُهَا
مَا لَمْ يَظْهَرْ فِيهِمْ أَوْلَادُ الزِّنَى، فَإِذَا ظَهَرُوا خِفْتُ أَنْ
يَعُمَّهُمُ اللَّهُ بِعِقَابٍ۔(مسند ابی یعلی موصلی:7091)
زنا کی ممانعت اور
اُس کے بارے میں وعیدیں :
اللہ تعالیٰ کا ارشاد
ہے :اے نبی ایمان والوں سے کہہ دیجئےکہ وہ اپنی نگاہوں کو پست رکھیں اور اپنی
شرمگاہوں کی حفاظت کریں۔قُلْ لِلْمُؤْمِنِينَ يَغُضُّوا مِنْ أَبْصَارِهِمْ
وَيَحْفَظُوا فُرُوجَهُمْ۔(النور:31)ایک اور جگہ ارشاد ہے:زنا کے قریب بھی مت جاؤ،
بے شک وہ بے حیائی اور بہت برا راستہ ہے۔وَلَا تَقْرَبُوا الزِّنَا إِنَّهُ كَانَ
فَاحِشَةً وَسَاءَ سَبِيلًا۔(الاسراء:32) نبی کریمﷺکا ارشاد
ہے: زنا کرنے والا جس وقت زنا کر رہا ہوتا ہے اُس وقت مومن نہیں رہتا۔لاَ يَزْنِي
الزَّانِي حِينَ يَزْنِي وَهُوَ مُؤْمِنٌ۔(بخاری:2475)ایک اور روایت میں ہے: جب
انسان زنا کرتا ہے تواُس سے ایمان نکل جاتا ہے اور اُس کے سر پر سائبان کی طرح
معلّق رہتا ہے ، جب وہ زنا ختم ہوجاتا ہےتو وہ ایمان واپس اُس کی جانب لوٹ آتا ہے
۔إِذَا زَنَى الرَّجُلُ خَرَجَ مِنْهُ الْإِيمَانُ كَانَ عَلَيْهِ كَالظُّلَّةِ،
فَإِذَا انْقَطَعَ رَجَعَ إِلَيْهِ الْإِيمَانُ۔(ابوداؤد:4690)
ایک روایت میں ہے، نبی
کریمﷺ نے ارشاد فرمایا: جس نے زنا کیا اور شراب پی اللہ تعالیٰ اُس سے ایمان کوایسے
ہی سلب کرلیتے ہیں جیسےکوئی انسان قمیص اپنے سر سے اتار لیتا ہے۔مَنْ زَنَى
وَشَرِبَ الْخَمْرَ نَزَعَ اللَّهُ مِنْهُ الْإِيمَانَ كَمَا يَخْلَعُ
الْإِنْسَانُ الْقَمِيصَ مِنْ رَأْسِهِ۔(مستدرکِ حاکم:57)
ارشادِ نبوی ہے:بے شک
ایمان ایک کُرتے کی مانند ہے ، اللہ تعالیٰ جسے چاہتے ہیں پہنادیتے ہیں ، پس جب
بندہ زنا کرتا ہےتو اُس سے ایمان کا کُرتا کھینچ لیا جاتا ہے، پھر اگر وہ توبہ کرلیتا
ہےتو اُس کو لوٹا دیا جاتا ہے۔إِنَّ الْإِيمَانَ سِرْبَالٌ يُسَرْبِلُهُ اللهُ
مَنْ يَشَاءُ، فَإِذَا زَنَى الْعَبْدُ نُزِعَ مِنْهُ سِرْبَالُ الْإِيمَانُ،
فَإِنْ تَابَ رُدَّ عَلَيْهِ۔(شعب الایمان:4981)
نبی کریمﷺکا ارشاد ہے
: اے لوگو!زنا سے (بہر صورت )بچو، بے شک اس میں چھ خصلتیں(عذاب)ہیں، تین دنیا میں
اور تین آخرت میں ،دنیا کی خصلتیں یہ ہیں کہ یہ چہرے کی رونق کو ختم کردیتا ہے
،فقر پیدا کردیتا ہےاور عمر کو گھٹا دیتا ہے۔ اور آخرت کی تین خصلتیں یہ ہیں کہ
اللہ تعالیٰ کی ناراضگی ،بُرے حساب اور جہنم کی آگ کا باعث ہے۔يَا مَعْشَرَ
النَّاسِ اتَّقُوا الزِّنَا فَإِنَّ فِيهِ سِتَّ خِصَالٍ ثَلَاثٌ فِي الدُّنْيَا
وَثَلَاثٌ فِي الْآخِرَةِ، أَمَّا الَّتِي فِي الدُّنْيَا: فَيُذْهِبُ الْبَهَاءَ
وَيُورِثُ الْفَقْرَ وَيَنْقُصُ الْعُمُرَ؛ وَأَمَّا الَّتِي فِي الْآخِرَةِ
فَسَخَطُ اللَّهِ وَسُوءُ الْحِسَابِ وَعَذَابُ النَّارِ۔(الزواجر عن الاقتراف
الکبائر:2/218)
نبی کریمﷺ کا ارشاد
ہے کہ جس قوم میں زنا اور سود عام ہوجائے وہ لوگ اپنے اوپر خود اللہ تعالیٰ کے
عذاب کو اتارلیتے ہیں۔مَا ظَهَرَ فِي قَوْمٍ الزِّنَى وَالرِّبَا إِلَّا أَحَلُّوا
بِأَنْفُسِهِمْ عِقَابَ اللَّهِ۔(مسند ابی یعلی موصلی:7091)
ایک روایت میں ہے
آسمان کے دروازے نصفِ شب میں کھول دیے جاتے ہیں اور ایک پکارنے والا ندا لگاتا ہے
”کوئی مانگنے والے ہے کہ اُس کی دعاء قبول کی جائے، کوئی سوال کرنے والا ہے کہ اُس
کو عطاء کیا جائے، کوئی مصیبت میں مبتلاء ہے کہ اُس کی تکلیف دور کیا جائے “، پس
کوئی مسلمان بھی اُس وقت دعاء کرے تو اُس کی دعاء ضرور قبول کی جاتی ہے سوائے زنا کے لئے کوشاں رہنے والی زانیہ اور ٹیکس وصول کرنے
والا۔تُفْتَحُ أَبْوَابُ السَّمَاءِ نِصْفَ اللَّيْلِ فَيُنَادِي مُنَادٍ: هَلْ
مِنْ دَاعٍ فَيُسْتَجَابَ لَهُ؟ هَلْ مِنْ سَائِلٍ فَيُعْطَى؟ هَلْ مِنْ مَكْرُوبٍ
فَيُفَرَّجَ عَنْهُ؟، فَلَا يَبْقَى مُسْلِمٌ يَدْعُو بِدَعْوَةٍ إِلَّا
اسْتَجَابَ اللهُ لَهُ إِلَّا زَانِيَةٌ تَسْعَى بِفَرْجِهَا أَوْ عَشَّارٌ۔(طبرانی
کبیر:8391)
نبی کریمﷺ کا ارشاد
ہے : زنا فقر کے پیدا ہونے کا سبب ہے۔الزِّنَا يُورِثُ الْفَقْرَ۔(شعب الایمان:5034)
ایک دفعہ نبی کریمﷺنے
قریش کو خطاب کرکے یہ بات ارشاد فرمائی:اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کرو، زنا مت کرو،
اور سُن لو !جس شخص کو اللہ تعالیٰ جانب سے شرمگاہ کی حفاظت نصیب ہوگئی وہ جنت میں
داخل ہوگا۔احْفَظُوا فُرُوجَكُمْ لَا تَزْنُوا، أَلَا مَنْ حَفِظَ اللهُ لَهُ فَرْجَهُ
دَخَلَ الْجَنَّةَ۔(شعب الایمان:4984)
نبی کریمﷺنے معراج کی
شب جو جہنم کے مختلف مناظر دیکھے تھے اُن میں سے ایک یہ بھی تھا کہ ایک تنور جیسا
سوراخ تھا ، جس کا اوپر کا حصہ تنگ اور نچلا حصہ کشادہ تھا، اُس کے نیچے آگ لگی
ہوئی تھی، اُس میں برہنہ مرد اور عورتیں تھیں جن کی چیخ و پکار کی آوازیں آرہی تھیں
،جب وہ آگ شعلہ مارتے ہوئے بلند ہوتی تو وہ لوگ اوپر آجاتے اور جب وہ آگ نیچے بیٹھتی
تو لوگ بھی نیچے چلے جاتے ، نبی کریم ﷺنے حضرت جبریل علیہ السلام سے اُن کے بارے میں
دریافت کیا تو بتایا گیا کہ یہ زنا کرنے والے مرد اور عورتیں ہیں۔(بخاری:1386،7047)
حضرت بریدہ سے موقوفاً
مروی ہے:بے شک زنا کرنے والوں کی شرمگاہیں اپنی (غلیظ و کریہہ)بدبوسےسارے جہنمیوں
کو تکلیف پہنچائیں گی۔إن فُرُوجَ الزُّنَاةِ لَتُؤْذِي أَهْلَ النَّارِ بِنَتَنِ
رِيحِهَا۔(مسند البزار:10/310)
نبی کریمﷺ کا یہ
ارشاد نقل کیا گیا ہے کہ معراج کی شب جب مجھے لیجایا گیا تو میں کچھ ایسے مردوں کے
پاس سے گزرا جن کی کھالیں آگ کی قینچیوں سے کاٹی جارہی تھیں، میں نے کہا کہ یہ کون
لوگ ہیں؟ جواب دیا گیا یہ وہ لوگ ہیں جو زینت اختیار کرنے لئے مزیّن ہواکرتے تھے،
پھر آپﷺفرماتے ہیں کہ میرا گزر ایک بہت ہی بدبو دار کنوئیں پر ہوا، میں نے اُس میں
بہت ہی سخت قسم کی (چیخنے چلّانےکی)آوازیں سنی ، پوچھا کہ یہ کون لوگ ہیں ؟ حضرت
جبریل علیہ السلام نے فرمایا:یہ وہ عورتیں ہیں جو زینت اختیار کرنے کی غرض سے خوب
مزیّن ہوا کرتی تھیں اور حرام کاری میں مبتلاء ہوتی تھیں ۔لَمَّا عُرِجَ بِي
مَرَرْتُ بِرِجَالٍ تُقَطَّعُ جُلُودُهُمْ بِمَقَارِيضَ مِنْ نَارٍ، فَقُلْتُ: مَنْ هَؤُلَاءِ؟ قَالَ: الَّذِينَ يَتَزَيَّنُونَ لِلزِّينَةِ.قَالَ: ثُمَّ
مَرَرْتُ بِجُبٍّ مُنْتِنِ الرِّيحِ، فَسَمِعْتُ فِيهِ أَصْوَاتًا شَدِيدَةً،
فَقُلْتُ:مَنْ هَؤُلَاءِ يَا جِبْرِيلُ؟ فَقَالَ:نِسَاءٌ كُنَّ يَتَزَيَّنَّ
لِلزِّينَةِ، وَيَفْعَلْنَ مَا لَا يَحِلُّ لَهُنَّ۔(شعب الایمان:6326)
نبی کریمﷺکا ارشاد
ہےکہ زنا پر مداوَمت اختیار کرنے والا بت پرستی کرنے والے کی طرح ہے۔الْمُقِيمُ
عَلَى الزِّنَا كَعَابِدِ وَثَنٍ۔(اعتلال القلوب للخرائطی:164)
نبی کریمﷺکا ارشاد ہے
: جس نے چھ کام نہ کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ سے ملاقات کی وہ جنت میں داخل ہوگا: اللہ
تعالیٰ کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹہراتا ہو ،چوری نہ کی ہو ،زنا نہ کیا ہو ،کسی
پاکدامن عورت پر تہمت نہ لگائی ہو ، حاکم کی نافرمانی نہ کی ہو ،حق بات زبان سے
نکالی ہو ورنہ خاموش رہا ہو ۔ مَنْ لَقِيَ اللَّهَ تَعَالَى وَلَمْ يَعْمَلْ
سِتًّا دَخَلَ الْجَنَّةَ: مَنْ لَقِيَ اللَّهَ لَمْ يُشْرِكْ بِهِ شَيْئًا،
وَلَمْ يَسْرِقْ، وَلَمْ يَزِنِ، وَلَمْ يَرْمِ مُحْصَنَةً، وَلَمْ يَعْصِ ذَا
أَمْرٍ، وَقَالَ بِالْحَقِّ أَوْ سَكَتَ۔(اعتلال القلوب للخرائطی:183)
ایک دفعہ نبی کریمﷺہماری
طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا اے جماعت مہاجرین پانچ چیزوں میں جب تم مبتلا ہو جاؤ
اور میں خدا کی پناہ مانگتا ہوں اس سے کہ تم ان چیزوں میں مبتلا ہو۔ اول یہ کہ جس
قوم میں فحاشی اعلانیہ ہونے لگے تو اس میں طاعون اور ایسی ایسی بیماریاں پھیل جاتی
ہیں جو ان سے پہلے لوگوں میں نہ تھیں اور جو قوم ناپ تول میں کمی کرتی ہے تو وہ
قحط مصائب اور حکمرانوں کے ظلم و ستم میں مبتلا کر دی جاتی ہے اور جب کوئی قوم
اپنے اموال کی زکوٰۃ نہیں دیتی تو بارش روک دی جاتی ہے اور اگر چوپائے نہ ہوں تو
ان پر کبھی بھی بارش نہ برسے اور جو قوم اللہ اور اس کے رسول کے عہد کو توڑتی ہے
تو اللہ تعالی غیروں کو ان پر مسلط فرما دیتا ہے جو اس قوم سے عداوت رکھتے ہیں پھر
وہ انکے اموال چھین لیتے ہیں اور جب مسلمان حکمران کتاب اللہ کے مطابق فیصلے نہیں
کرتے بلکہ اللہ تعالی کے نازل کردہ نظام میں (مرضی کے کچھ احکام) اختیار کر لیتے ہیں
(اور باقی چھوڑ دیتے ہیں تو اللہ تعالی اس قوم کو خانہ جنگی اور) باہمی اختلافات میں
مبتلا فرما دیتے ہیں۔عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، قَالَ: أَقْبَلَ عَلَيْنَا
رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:يَا مَعْشَرَ
الْمُهَاجِرِينَ خَمْسٌ إِذَا ابْتُلِيتُمْ بِهِنَّ، وَأَعُوذُ بِاللَّهِ أَنْ
تُدْرِكُوهُنَّ: لَمْ تَظْهَرِ الْفَاحِشَةُ فِي قَوْمٍ قَطُّ، حَتَّى يُعْلِنُوا
بِهَا، إِلَّا فَشَا فِيهِمُ الطَّاعُونُ، وَالْأَوْجَاعُ الَّتِي لَمْ تَكُنْ
مَضَتْ فِي أَسْلَافِهِمُ الَّذِينَ مَضَوْا، وَلَمْ يَنْقُصُوا الْمِكْيَالَ
وَالْمِيزَانَ، إِلَّا أُخِذُوا بِالسِّنِينَ، وَشِدَّةِ الْمَئُونَةِ، وَجَوْرِ
السُّلْطَانِ عَلَيْهِمْ، وَلَمْ يَمْنَعُوا زَكَاةَ
أَمْوَالِهِمْ، إِلَّا مُنِعُوا الْقَطْرَ مِنَ السَّمَاءِ، وَلَوْلَا
الْبَهَائِمُ لَمْ يُمْطَرُوا، وَلَمْ يَنْقُضُوا عَهْدَ اللَّهِ، وَعَهْدَ
رَسُولِهِ، إِلَّا سَلَّطَ اللَّهُ عَلَيْهِمْ عَدُوًّا مِنْ غَيْرِهِمْ،
فَأَخَذُوا بَعْضَ مَا فِي أَيْدِيهِمْ، وَمَا لَمْ تَحْكُمْ أَئِمَّتُهُمْ
بِكِتَابِ اللَّهِ، وَيَتَخَيَّرُوا مِمَّا أَنْزَلَ اللَّهُ، إِلَّا جَعَلَ
اللَّهُ بَأْسَهُمْ بَيْنَهُمْ۔(ابن ماجہ :4019)
علّامہ ابن حجر ھیتمی
فرماتے ہیں کہ بعض لوگوں نے شرک کے بعد زنا کو سب سے بڑاگناہ قرار دیا ہے ، لیکن
صحیح یہ ہے کہ شرک کے بعد سب سے بڑا گناہ قتل اور پھر اُس کے بعد سب سے بڑا گناہ
”زنا “ ہے ۔(الزواجر:2/224)
واضح رہے کہ زنا صرف شرمگاہ سے ہی نہیں ہوتا بلکہ آنکھ سے بد نظری کرنا
،ہاتھوں سے چھونا پاؤں سے چل کرجانا، ہونٹوں سے بوسہ لینا، یہ سب احادیث کے مطابق
زنا ہی کہلاتے ہیں، لہذا زنا کے تمام مقدّمات سے بھی احتراز کرنا ضروری ہے، ورنہ شیطان
اس گھناؤنے فعل میں مبتلاء کرکے دنیا و آخرت برباد کرڈالتا ہے ، أعاذنا اللہ منہ
۔عَنْ عَبْدِ اللهِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ
وَسَلَّمَ:الْعَيْنَانِ تَزْنِيَانِ، وَالْيَدَانِ تَزْنِيَانِ، وَالرِّجْلَانِ
تَزْنِيَانِ۔(طبرانی کبیر:10303)زِنَا الْعَيْنَيْنِ النَّظَرُ، وَزِنَا
الشَّفَتَيْنِ التَّقْبِيلُ، وَزِنَا الْيَدَيْنِ الْبَطْشُ، وَزِنَا
الرِّجْلَيْنِ الْمَشْيُ، وَيُصَدِّقُ ذَلِكَ أَوْ يُكَذِّبُهُ الْفَرْجُ، فَإِنْ
تَقَدَّمَ بِفَرْجِهِ كَانَ زَانِيًا، وَإِلَّا فَهُوَ اللَّمَمُ۔(مستدرکِ حاکم عن
عبد اللہ موقوفاً:3751)
No comments:
Post a Comment