نگاہوں کی حفاظت کرنا
اس معاملے میں آج کل
عام غفلت ہے ۔ بدنظری کو لوگ گناہ ہی نہیں سمجھتے حالاں کہ نگاہوں
کی حفاظت کا حکم اللہ تعالیٰ نے قرآنِ پاک میں دیا ہے:
قُلْ لِّلْمُؤْ مِنِیْنَ
یَغُضُّوْا مِنْ اَبْصَارِھِمْ
ترجمہ: اے نبی! آپ ایمان
والوں سے کہہ دیجیے کہ اپنی بعض نگاہوں کی حفاظت کریں۔
یعنی نا محرم لڑکیوں
اور عورتوں کو نہ دیکھیں۔ اسی طرح بے داڑھی مونچھ والے لڑکوں کو نہ دیکھیں یا اگر
داڑھی مونچھ آبھی گئی ہے لیکن ان کی طرف میلان ہوتا ہے تو ان کی طرف بھی دیکھنا
حرام ہے۔غرض اس کا معیار یہ ہے کہ جن شکلوں کی طرف دیکھنے سے نفس کو حرام مزہ آئے
ایسی شکلوں کی طرف دیکھنا حرام ہے ۔حفاظتِ نظر اتنی اہم چیز ہے کہ اللہ تعالیٰ نے
قرآنِ پاک میں عورتوں کو الگ حکم دیا یَغۡضُضۡنَ مِنۡ اَبۡصَارِہِنَّ اپنی نگاہوں کی حفاظت کریں،جبکہ نمازروزہ اور دوسرے احکام میں
عورتوں کو الگ سے حکم نہیں دیا گیا بلکہ مردوں کو حکم دیا گیا اور عورتیں تابع
ہونے کی حیثیت سے ان احکام میں شامل ہیں۔
اور بخاری شریف کی حدیث
ہے:
زِنَا الْعَیْنِ
النَّظَرُ
ترجمہ: آنکھوں کا
زنا ہے نظر بازی۔
نظر باز اور زنا کار
اللہ کی ولایت کا خواب بھی نہیں دیکھ سکتا جب تک کہ اس فعل سے سچی تو بہ نہ
کرے۔اور مشکوٰۃ شریف کی حدیث ہے:
لَعَنَ اللہُ
النَّاظِرَ وَالْمَنْظُوْرَ اِلَیْہِ
ترجمہ:اللہ تعالیٰ
لعنت فرمائے بد نظری کرنے والے پراو رجو خود کو بد نظری کے لیے پیش کرے۔
پس ناظر اور منظور
دونوں پر اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے لعنت کی بددُعا فرمائی ہے۔ بزرگوں کی
بددعا سے ڈرنے والےسیدالانبیاء صلی اللہ علیہ وسلم کی بددعا سے ڈریں کہ آپ صلی
اللہ علیہ وسلم کی غلامی کے صدقے ہی میں بزرگی ملتی ہے ۔ لہٰذا اگر کسی حسین پر
نظر پڑجائے تو فوراً ہٹا لو ایک لمحہ کو اس پر نہ رُکنے دو۔ پس قرآنِ پاک کی
مندرجہ بالا آیاتِ مبارکہ اور احادیثِ مبارکہ کی روشنی میں بد
نظری کرنے والے کو تین بُرے القاب ملتے ہیں:
۱)...اللہ و
رسول کا نا فرمان ۲)...آنکھوں کا زنا کار ۳)...ملعون
No comments:
Post a Comment