توبہ کی شرائط
علّامہ
نووی رحمہ اللہ نےمسلم کی شرح”شرح نووی“(17/25)میں توبہ کی چار بنیادی شرائط ذکر کی
ہیں ، جن کا لحاظ کرنا توبہ کے لئے ضروری ہے
٭ـــمعصیت سے الگ ہوجانا
گناہوں
میں مشغول رہتے ہوئے توبہ نہیں ہوتی ، توبہ کے لئے گناہوں کو چھوڑنا اور اُن سے
کنارہ کش ہونا ضروری ہے ، اِس سے معلوم ہوا کہ بعض لوگ گناہوں میں لگے ہوئے ہونے
کے باوجود جو توبہ توبہ کرتے ہیں وہ توبہ نہیں مذاق ہوتا ہے ۔
٭ــ اپنے کیے پر شرمندہ ہونا:
جو
گناہ دانستگی یا نادانی میں سرزد ہوچکا ہے اُس پر شرمندہ و پشیمان ہونا یہ بھی
توبہ کی شرط ہے ،اور اِسی سے یہ معلوم ہوا کہ گناہ کرکے اُس کو لوگوں کے سامنے فخریہ
طور پر ہر گز بیان نہیں کرنا چاہیئے جیسا کہ بعض لوگ اِس کا اِرتکاب کرتے ہیں ۔
٭ـــآئندہ نہ کرنے کا پکا عزم کرنا:
توبہ
کی ایک اہم اور بنیادی شرط یہ ہے کہ دل میں آئندہ نہ کرنے کا پکا عزم اورپختہ
اِرادہ ہو ، اگر چہ یہ معلوم ہو کہ میں کمزور ہوں اور کسی وقت دوبارہ پھسل سکتا
ہوں لیکن دل میں اُس کو عملاً کرنے کا ہر گز اِرادہ نہیں رکھنا چاہیئے۔
٭ـــحقوق کی ادائیگی:
چوتھی
شرط یہ ہے کہ اگر وہ گناہ ایسا ہے کہ اُس کی ادائیگی لازم ہوتی ہو تو اُس کو اداء
کرنا چاہیئے ، مثلاً کسی کا مال دبارکھا ہو تو صرف توبہ کرنے سے معاف نہیں ہوگا جب
تک کہ اُس کو اداء نہ کردیا یا معاف نہ کرالیا جائے ، کسی کو تکلیف پہنچائی ہو ،
حقوق کو پامال کیا ہو تو صاحبِ حق سے معاف کرائے بغیر توبہ قبول نہیں ، اِسی طرح
نمازیں نہ پڑھی ہو ں، زکوۃ اداء نہ کی ہو یا اِن کے علاوہ کوئی شرعی فرائض و
واجبات کی ادائیگی واجب الذمّہ ہو تو اُس کو اداء کرنا چاہیئے ۔
No comments:
Post a Comment