Saturday, 22 July 2017

Jamhuriyat, Votes and Islam

جمہوریت، ووٹ اور اسلام
جمہوریت اور ووٹ کے بارے میں میرے ایک مضمون پر محمد مشتاق احمد صاحب نے ’’اوصاف‘‘ میں شائع شدہ مراسلے میں تنقید کی ہے اور اس بات پر تعجب کا اظہار کیا ہے کہ میں جمہوریت کو کفر بھی قرار دے رہا ہوں اور ووٹ کے مروجہ سسٹم کی حمایت بھی کر رہا ہوں۔ اس کے ساتھ انہوں نے یہ بھی فرمایا ہے کہ جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرات صحابہ کرامؓ نے کبھی ووٹ کا طریقہ اختیار نہیں کیا اس لیے آج بھی عوامی ووٹ کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ چنانچہ اس سلسلہ میں مزید وضاحت کے لیے چند گزارشات پیش خدمت ہیں۔
جہاں تک جمہوریت کو کفر قرار دینے کا تعلق ہے تو اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ جمہوریت کا یہ بنیادی فلسفہ سراسر کفر ہے کہ:
1- سوسائٹی اپنی حکمران خود ہے،
2- سوسائٹی کی اکثریت اپنے لیے جو قانون بھی طے کر لے وہی حرف آخر ہے، اور
3- وحی الٰہی اور آسمانی تعلیمات پر عمل اختیاری چیز ہے کہ سوسائٹی ان میں سے جس حکم کو چاہے قبول کر لے اور جسے چاہے نظر انداز کر دے۔
مگر وحی الٰہی کے دائرے میں اور آسمانی تعلیمات کی حدود کو قبول کرتے ہوئے سوسائٹی اپنی حکومت کی تشکیل اور روزمرہ امور طے کرنے کے لیے باہمی مشاورت کی بنیاد پر ووٹ کا طریقہ اختیار کرتی ہے تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔ بلکہ آج کے دور میں ان معاملات میں جن میں شریعت اسلامیہ ’عوامی رائے‘‘ کے حق کو تسلیم کرتی ہے، عام لوگوں کی رائے معلوم کرنے کا صحیح اور منظم طریقہ ووٹ ہی ہے، بشرطیکہ وہ صحیح طریقہ سے استعمال کیا جائے۔
یہ کہنا کہ اسلام میں عامۃ الناس کی رائے کوئی حیثیت نہیں رکھتی، قطعی طور پر غلط بات ہے۔ بلکہ اسلامی حکومت کی تشکیل کی اصل اساس ’’عوامی رائے‘‘ ہے جس کی بنیاد پر حضرت ابوبکرؓ کو پہلا خلیفہ چنا گیا۔ اور خلافت پر بحث کرنے والے تقریباً تمام اصحاب علم اس بات کو بطور اصول تسلیم کرتے ہیں کہ خلیفۂ اول کا انتخاب رائے عامہ کی بنیاد پر ہوا تھا۔ اس بارے میں دو واضح نقطۂ نظر چلے آرہے ہیں۔ ایک یہ کہ جناب نبی اکرمؐ نے حضرت علیؓ کو اپنا خلیفہ نامزد کر دیا تھا، یہ نقطۂ نظر اہل تشیع کا ہے۔ دوسرا یہ کہ نبی اکرمؐ نے خلیفہ کا انتخاب امت کی عمومی صوابدید پر چھوڑ دیا تھا اور رائے عامہ پر اعتماد کیا تھا۔ یہ نقطۂ نظر اہل سنت کا ہے اور خلیفۂ اول کے انتخاب کی واقعاتی صورت بھی یہی ہے۔ اس لیے اہل سنت کے ہاں یہ اصول طے شدہ ہے کہ خلیفہ کے انتخاب میں عوام کے اعتماد کو بنیادی حیثیت حاصل ہے۔
اس سلسلہ میں بخاری شریف کی ایک روایت کی طرف اپنے سابقہ مضمون میں بھی اشارہ کیا تھا اور اس طویل روایت کی تھوڑی سی تفصیل مزید عرض کر دیتا ہوں۔ امام بخاریؒ نے یہ روایت ’کتاب المحاربین من اہل الکفر والردۃ‘‘ میں نقل کی ہے اور اس کے راوی حضرت عبد اللہ بن عباسؓ ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ امیر المومنین حضرت عمر بن الخطابؓ نے جو آخری حج کیا اس میں ان کے سامنے منیٰ میں کسی صاحب کی یہ بات نقل کی گئی کہ اگر حضرت عمرؓ کا انتقال ہوگیا تو وہ فلاں صاحب کے ہاتھ پر خلافت کی بیعت کر کے اس کا اعلان کر دیں گے۔ اور جس طرح حضرت ابوبکرؓ کے ہاتھ پر ہونے والی اچانک بیعت تسلیم ہوگئی تھی اسی طرح ان کی اس بیعت کو بھی بالآخر قبول کر لیا جائے گا۔ حضرت عمر بن الخطابؓ نے اس بات پر سخت غصے کا اظہار کیا اور فرمایا کہ وہ آج شام عام لوگوں کے اجتماع سے خطاب کریں گے اور انہیں ایسے لوگوں کے بارے میں خبردار کریں گے جو یریدون ان یغصبوھم امورھم لوگوں سے ان کے اختیارات غصب کرنا چاہتے ہیں۔ اس پر حضرت عبد اللہ بن عباسؓ نے مشورہ دیا کہ امیر المومنین! یہاں دنیا بھر سے طرح طرح کے لوگ آئے ہوئے ہیں، آپ کی بات سن کر کوئی کچھ سمجھے گا اور کوئی اس سے کچھ نتیجہ اخذ کرے گا۔ جبکہ یہ بات انتہائی اہم ہے اس لیے زیادہ مناسب رہے گا کہ یہ بات دارالحکومت مدینہ منورہ جا کر کی جائے۔ امیر المومنین نے مشورہ قبول کرلیا اور جب اس سفر سے مدینہ منورہ واپس پہنچے تو پہلے جمعۃ المبارک کا خطبہ اسی موضوع پر ارشاد فرمایا جس میں دیگر بعض اہم امور کے ساتھ ساتھ خلیفہ کے انتخاب کے مسئلہ پر تفصیلی گفتگو فرمائی۔
حضرت عمرؓ نے اپنے خطبہ میں فرمایا کہ حضرت ابوبکرؓ کی بیعت اگرچہ اچانک ہوئی تھی لیکن اسے دو وجہ سے قبول کر لیا گیا تھا۔ ایک اس لیے کہ اس وقت حضرت ابوبکرؓ سے بہتر کوئی شخصیت ہمارے درمیان موجود نہ تھی۔ اور دوسری وجہ یہ تھی کہ انصار مدینہؓ نے جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد اپنے طور پر جمع ہو کر انصار میں سے امیر منتخب کرنے کا فیصلہ کر لیا تھا۔ اگر انہیں اس فیصلے کو پایۂ تکمیل تک پہنچانے کا موقع مل جاتا تو باقی مسلمانوں کے لیے اسے قبول کرنا یا رد کرنا مشکل ہو جاتا اور معاملہ بہت زیادہ بگڑ جاتا۔ اس لیے اللہ تعالیٰ نے ہماری رہنمائی فرمائی اور ہم نے صورتحال کو قابو میں کر لیا۔ حضرت عمرؓ نے خطبہ میں سقیفہ بنی ساعدہ کا واقعہ تفصیل کے ساتھ بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ اب کوئی شخص یہ بات ذہن میں نہ لائے کہ وہ اسی طرح کسی شخص کے ہاتھ پر بیعت کر کے اسے باقی مسلمانوں سے قبول کرا لے گا۔ پھر امیرالمومنینؓ نے فرمایا کہ
’’جس شخص نے بھی مسلمانوں کے مشورہ کے بغیر کسی شخص کے ہاتھ پر بیعت کی تو اس کی بات ہرگز قبول نہ کی جائے۔‘‘
میں نے حضرت عمرؓ کے طویل خطبہ سے صرف ایک دو متعلقہ امور کا ذکر کیا ہے جس میں وہ خلیفہ کی بیعت کو مسلمانوں کے مشورہ کے ساتھ مشروط کر رہے ہیں اور مسلمانوں کی مشاورت کے بغیر کی جانے والی بیعت کو انہوں نے عام لوگوں کے اختیارات غصب کرنے سے تعبیر کیا ہے۔
اس حوالہ سے ایک اور نکتہ پر غور کر لیجیے کہ حضرت ابوبکرؓ کی خلافت پر بیعت سے پہلے خلیفہ کے انتخاب پر عمومی بحث و مباحثہ ہوا بلکہ مہاجرینؓ اور انصارؓ کے درمیان جھگڑا ہوتے ہوتے رہ گیا۔ اس موقع پر مہاجرینؓ، انصارؓ اور خاندان نبوتؐ تینوں نے اپنے الگ الگ سیاسی تشخص کا اظہار کیا اور الگ الگ رائے پیش کی۔ لیکن اس سب کچھ کے باوجود حضرت عمرؓ اس سارے عمل کو ’’اچانک‘‘ قرار دے رہے ہیں اور اس کی وجہ بیان کرتے ہوئے کہہ رہے ہیں کہ اس وقت کے حالات میں یہی ممکن تھا۔ اس لیے اسے آئندہ کے لیے مثال نہیں بنایا جا سکتا۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ حضرت ابوبکرؓ کی بیعت کے وقت صحابہ کرامؓ کے مختلف طبقات کے درمیان جو بحث و مباحثہ ہوا اور جس کی بنیاد پر جمہور علماء امت خلیفۂ اول کی بیعت کو ’’عامۃ الناس‘‘ کی بیعت قرار دے رہے ہیں، حضرت عمرؓ کے نزدیک وہ بھی ناکافی تھا۔ اور اصل ضرورت اس سے کہیں زیادہ ’’عوامی مشاورت‘‘ کی تھی جو ہنگامی حالات کی وجہ سے اس وقت قابل عمل نہیں تھی۔ اور اسی حوالہ سے حضرت عمرؓ آئندہ کے لیے خبردار کر رہے ہیں کہ کوئی شخص مسلمانوں کے مشورہ کے بغیر خلیفہ کے انتخاب کی بات نہ کرے۔
اس لیے محمد مشتاق احمد صاحب سے عرض ہے کہ امیر المومنین حضرت عمرؓ بن الخطاب ایک اسلامی حکومت کی تشکیل کے لیے مسلمانوں کی عمومی مشاورت کو ضروری قرار دے رہے ہیں جس کا دائرہ انہوں نے اس خطبہ میں ’’الناس‘‘ اور ’’المسلمون‘‘ بیان فرمایا ہے۔ جبکہ آج کے دور میں عام لوگوں اور مسلمانوں کی عمومی رائے معلوم کرنے کا طریقہ ’’ووٹ‘‘ ہی ہے۔ اس کے علاوہ کوئی اور طریقہ ان کے ذہن میں ہو تو وہ ارشاد فرما دیں۔ مگر طریقہ ایسا ہو کہ حکومت کی تشکیل اور حاکم کے انتخاب میں ’’الناس‘‘ اور ’’المسلمون‘‘ کی رائے کا فی الواقع اظہار ہوتا ہو۔
روزنامہ اوصاف، اسلام آباد
تاریخ اشاعت:

۷ مارچ ۱۹۹۹ء

No comments:

Post a Comment

Labels

aa ki kahawtain (13) Aabi Makhnavi (4) Aadam Shair (6) Aan Ziban or Jan (2) Abdul Hameed Adam (2) Acceptance (3) Afghan (1) Africa (2) afzal rao gohar (4) Ahmad Faraz (137) Ahmad mushtaq (23) Ahmad nadeem qasmi (12) Ahmed Faraz (5) Al Aula (1st Year) (6) alama semab akbar abadi (32) Aleppo (2) alif ki kahawtain (8) Allama Muhammad Iqbal (82) andra warma (2) Answer (4) anwar masuod (2) Auliya Allah (2) Aurat (6) aziz ajaz (3) Baa ki kahawtain (18) babu gopinath (2) Bahadur Shah Zafar (2) bail or gadha (2) band e quba (1) bano qudsia (3) barish (30) Beautiful Urdu Barish Ghazal (23) Beautiful Urdu poetry By Allama Semab Akbar Abadi (29) Bismil Azeem Abadi (18) Books (11) brautifull Urdu Poetries by parveen shakir (3) cha ki kahawtain (10) Children (2) China (2) chor (5) College (3) daal ki kahawtain (10) Dagh Dehlawi (118) Democracy (2) Democracy & Pakistan (2) dhal ki kahawtain (2) DHRAAM (1) dil (2) Divorce (10) download (7) Eain ki kahawtain (2) Education (5) Eid Ka Chand (3) elam (5) eman (3) English (142) English PROVERBS (96) Faiz Ahmad Faiz (21) faraiz (6) Fatawa (14) Finance (7) gaaf ki kahawtain (8) geet (52) ghazal (1279) Ghazal naaz ghazal (2) Ghazals by mirza asadullah ghalib (123) Ghulam Hussain (2) Ghulam Ibn e Sultan (5) girl (3) ha ki kahawtin (3) haa ki kahawtain (4) Hadisa (2) hadisain (223) Hajj (3) halaku khan (2) Halima Saadia (2) Hasrat Mohani (2) haya (4) Hazar Al Ebaha (3) Hazrat Abu Bakr Siddiq (2) hijab (13) hikayaat (48) history (35) huqooq (2) Ibn e Insha (87) ibraheem dahlvi zooq (2) iftkhar arif (2) Imran Sereis Novels (8) India (3) intkhab Ahmad nadeem qasmi (7) Intzar hussain (2) Ishq (3) islamic (319) Islamic Books (8) Islamic Poetries (10) Islamichistory (18) Janazah (2) Jawab (3) jeem ki kahawtain (13) Jihad (2) jumma (2) kaf ki kahawtain (15) karam hadri (2) khaa ki kahawtin (4) Khawaja Haider Ali aatish (2) king (6) Krishn Chander (5) Krishna Chander (6) laam ki kahawtain (4) Letter (2) Love (5) maa (9) Madrasa (3) Maka Zunga (2) Makrohat (3) Manzoor Hussain Tuor (2) marriage (2) Masnoon Duain (2) Maulana Faiz ul Bari sab (2) Mazameen (96) Mazhar Kaleem (9) Mazhar ul Islam (3) meem ki kahawtain (12) Menses (3) mera jee (71) mir taqi mir (252) mirza asadullah ghalib (126) mohsin naqvi (12) molana tajoor najeeb abadi (2) molvi (6) mufsdat (2) muhammad bilal khan (2) mukalma (2) Munshi Prem Chand (4) Musharraf Alam zauqi (6) muskrahat (2) Mustahabbat (3) muzaffar warsi (3) naatain (8) namaaz (14) nasir kazmi (5) nikah (5) noon ki kahawtain (5) Novels (15) Novels Books (11) pa ki kahawtain (8) Pakistan (4) parveen shakir (50) poetry (1309) Poetry By Ahmed Fawad (41) Professor Ibn Kanwal (4) PROVERBS (370) qaaf ki kahawtain (2) qateel shafai (5) Question (3) Qurbani (2) ra ki kahawtain (3) Raees Farogh (27) Rajinder Singh Bedi (39) Reading (2) Rozah (4) Saadat Hasan Manto (39) sabaq aamoz (55) Sabolate Aager (2) saghar nizami (2) saghar Siddiqui (226) Sahih Bukhari Sharif (78) Sahih Muslim Shareef (4) Sahih Muslim Sharif (48) saifuddin saif (2) Salma Awan (11) Samaryab samar (4) Sarwat Hussain (5) Saudi Arabia (2) sauod usmani (2) Sawal (3) School (3) seen ki kahawtain (10) Shakeel Badauni (2) sheen ki kahawtain (2) sirat al nabi (4) Sister (2) Society (7) Stop adultery (2) Stories (218) Students (5) Study (2) Sunan Abu Daud Shareef (39) Sunan Nasai Shareef (49) Sunnat (5) syed moeen bally (2) Syeda Shagufta (6) Syrian (2) ta ki kahawtain (8) Taharat (2) Tahreerain (100) Taqdeer (2) The Holy Quran (87) toba (4) udru (14) UMRAH (3) University (2) urdu (239) Urdu Beautiful Poetries By Ahmed Faraz (44) URDU ENGLISH PROVERBS (42) Urdu Poetry By Ahmed Faraz (29) Urdu Poetry By Dagh Dehlawi (117) Urdu poetry By Mir Taqi Mir (171) Urdu Poetry By Raees Farogh (27) Urdu potries By Mohsin Naqvi (10) URDU PROVERBS (202) urdu short stories (151) Urdu Short Stories By Aadam Shair (6) Urdu Short Stories by Ghulam Hussain (2) Urdu Short Stories by Ishfaq Ahmed (2) Urdu Short Stories by Krishn Chander (5) Urdu Short Stories by Krishna Chander (6) Urdu Short Stories by Munshi Prem Chand (2) Urdu Short Stories By Professor Ibn Kanwal (4) Urdu Short Stories by Rajinder Singh Bedi (39) Urdu Short Stories By Saadat Hasan Manto (5) Urdu Short Stories By Salma Awan (11) Urdu Short Story By Ghulam Ibn e Sultan (5) Urdu Short Story By Ibn e Muneeb (11) Urdu Short Story By Mazhar ul Islam (2) Urdu Short Story By Musharraf Alam zauqi (6) Valentine Day (9) wadu (3) wajibat (4) wajida tabassum (2) waqeaat (59) Wasi Shah (28) wow ki kahawtain (2) writers (2) Wudu (2) yaa ki kahawtain (2) yaer (2) za ki kahawtain (2) Zakat (3) zina (10)