بجھ گئے
تیری راہ تکتے ہوئے
آنسوؤں
کے کئی ہزار دیئے
وہ جو
معصوم بھولا بھالا ہے
اُس نے
اس دل پہ کتنے ظلم کئے
خواب
میں بھی وہ لڑکھڑاتا ہے
تیری
آنکھوں سے جو شراب پئے
ہو گئے
پیشہ ور رفوگر ہم
زندگانی
میں اتنے زخم سیئے
تجھ سے
ملنے کی کوئی آس نہیں
ہے یہی
زندگی تو کون جیئے
یوں تو
لاکھوں حسین صورت ہیں
دل
دھڑکتا ہے صرف تیرے لئے
No comments:
Post a Comment