مسلم شریف
کھیتی باڑی کا بیان
مساقات
اور کھجور اور کھیتی کے حصہ پر معاملہ کرنے کے بیان میں
و حَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ السَّعْدِيُّ
حَدَّثَنَا عَلِيٌّ وَهُوَ ابْنُ مُسْهِرٍ أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ
نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ أَعْطَی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ
وَسَلَّمَ خَيْبَرَ بِشَطْرِ مَا يَخْرُجُ مِنْ ثَمَرٍ أَوْ زَرْعٍ فَکَانَ
يُعْطِي أَزْوَاجَهُ کُلَّ سَنَةٍ مِائَةَ وَسْقٍ ثَمَانِينَ وَسْقًا مِنْ تَمْرٍ
وَعِشْرِينَ وَسْقًا مِنْ شَعِيرٍ فَلَمَّا وَلِيَ عُمَرُ قَسَمَ خَيْبَرَ خَيَّرَ
أَزْوَاجَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُقْطِعَ لَهُنَّ
الْأَرْضَ وَالْمَائَ أَوْ يَضْمَنَ لَهُنَّ الْأَوْسَاقَ کُلَّ عَامٍ
فَاخْتَلَفْنَ فَمِنْهُنَّ مَنْ اخْتَارَ الْأَرْضَ وَالْمَائَ وَمِنْهُنَّ مَنْ
اخْتَارَ الْأَوْسَاقَ کُلَّ عَامٍ فَکَانَتْ عَائِشَةُ وَحَفْصَةُ مِمَّنْ
اخْتَارَتَا الْأَرْضَ وَالْمَائَ
Ibn Umar (Allah be pleased with them) reported: Allah's Messenger (may peace be upon him) handed over the land of Khaibar (on the condition) of the share of produce of fruits and harvest, and he also gave to his wives every year one hundred wasqs: eighty wasqs of dates and twenty wasqs of barley. When 'Umar became the caliph he distributed the (lands and trees) of Khaibar, and gave option to the wives of Allah's Apostle (may peace be upon him) to earmark for themselves the land and water or stick to the wasqs (that they got) every year. They differed in this matter. Some of them opted for land and water, and some of them opted for wasqs every year. 'A'isha and Hafsa were among those who opted for land and water.
علی
بن حجر سعدی، علی ابن مسہر، عبید اللہ، نافع، حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے
روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے زمین خیبر اس کی پیداوار پھل یا
کھیتی سے نصف کے عوض دی اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنی ازواج مطہرات رضی
اللہ تعالیٰ عنہن کو ہر سال سو وسق عطا کرتے تھے اسّی وسق کھجور اور بیس وسق جو جب
حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ خلیفہ بنائے گئے اور اموال خیبر کو تقسیم کیا گیا تو
ازواج نبی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو اختیار دیا کہ وہ اپنی زمین اور پانی سے حصہ لے
لیں یا ہر سال ان کے لئے اوساق مقرر کر دئیے جائیں ازواج مطہرات رضی اللہ تعالیٰ
عنہ میں اختلاف ہوا بعض نے تو ہر سال اوساق کو اختیار کیا اور بعض نے زمین اور پانی
کو پسند کیا سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا اور حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا
ان میں سے تھیں جنہوں نے زمین اور پانی کو پسند کیا۔
No comments:
Post a Comment