سمندروں سے کوئی کام ہی نہیں پڑتا
ہمارے پاس ہے یہ آسماں کی نیلی جھیل
کوئی تو ایک ہی قطرہ سے ہو گیا مدہوش
کسی کی پیاس ہے یہ آسماں کی نیلی جھیل
سنا ہے ڈوب گئی رات چاند کی کشتی
بہت اداس ہے یہ آسماں کی نیلی جھیل
بھٹک رہی ہے خلاؤں میں کب سے اس کے لئے
زمیں کی آس ہے یہ آسماں کی نیلی جھیل
بہت سے لوگ تو کہتے ہیں اور کچھ بھی نہیں
بس اک قیاس ہے یہ آسماں کی نیلی جھیل
جڑے ہوئے ہیں ستارے اسی لئے اس میں
ترا لباس ہے یہ آسماں کی نیلی جھیل
وہ ناز کرنے میں ہر وقت حق بجانب ہے
وہ جس کے پاس ہے یہ آسماں کی نیلی جھیل
اسی کو پیتی ہیں دن رات تشنہ لب آنکھیں
مری اساس ہے یہ آسماں کی نیلی جھیل
تری نگاہ میں کھوئے ہوئے سمندر کا
اک اقتباس ہے یہ آسماں کی نیلی جھیل
اسی لئے تو گوارا ہوئی یہ خاک مجھے
نظر کو راس ہے یہ آسماں کی نیلی جھیل
میں دیکھ لینا کسی روز اس کو پی لوں گا
بھرا گلاس ہے یہ آسماں کی نیلی جھیل
No comments:
Post a Comment