تمہارے لئے مسکراتی سحر ہے
ہمارے لئے رات کا یہ نگر ہے
اکیلے یہاں بیٹھ کر کیا کریں گے
بلایا ہے جس نے ہمیں وہ کدھر ہے
پریشاں ہوں کس کس کا سُرمہ بناؤں
یہاں تو ہر اک کی اُسی پر نظر ہے
ا جالا ہیں رخسار جادو ہیں آنکھیں
بظاہر وہ سب کی طرح اک بشر ہے
وہ جس نے ہمیشہ ہمیں دکھ دیئے ہیں
تماشہ تو یہ ہے وہی چارہ گر ہے
نکل کر وہاں سے کہیں دل نہ ٹھہرا
بچارہ ابھی تک یہاں دربدر ہے
کسی دن یہ پتھر بھی باتیں کرے گا
محبت کی نظروں میں اتنا اثر ہے
جو پلکوں سے گِر جائے آنسو کا قطرہ
جو پلکوں میں رہ جائے گا وہ گہر ہے
وہ ذلّت وہ خواری بھی اس کے سبب تھی
محبت کا سہرہ بھی اس دل کے سر ہے
کوئی آ رہا ہے کوئی جا رہا ہے
سمجھتے ہیں دنیا کو خالہ کا گھر ہے
نہ کوئی پیام اُس کی جانب سے آیا
نہ ملتا کہیں اب مرا نامہ بر ہے
No comments:
Post a Comment