لمحہ
لمحہ کی آنکھ پُر نم ہے
کون
کہتا ہے وقت مرہم ہے
موت کے
منہ کو خوں لگا ایسا
ہر طرف
زندگی کا ماتم ہے
میرا ہر
لفظ گونگا بہرا ہے
اس کی
ہر اک نگاہ مبہم ہے
پھر
کوئی حادثہ ہوا ہو گا
دل کی
آواز کتنی مدّھم ہے
شوق کا
آج امتحاں ہو گا
دیکھیں
کتنا نگاہ میں دم ہے
ٹھیک ہے
داستانِ یوسف بھی
میرا
محبوب کیا کوئی کم ہے
اس زمیں
آسماں کی خیر نہیں
آج اُس
کا مزاج برہم ہے
سب دئیے
اُس کے سامنے گُل ہیں
کون
شعلہ ہے کون شبنم ہے
No comments:
Post a Comment