اُس پر
اس کا اثر تو کیا ہو گا
دیکھ کر
اور خوش ہُوا ہو گا
کیسے اس بات کا یقیں
آئے
تو بھی
اس خاک سے بنا ہو گا
جو بھی
ملتا ہے پوچھ لیتا ہوں
سوچتا
ہوں اسے پتا ہو گا
صرف ہم
جان سے ہی جائیں گے
تیرے
جانے سے اور کیا ہو گا
راستہ
میں کہیں کھڑا ہو گا
پھر
خلاؤں میں تک رہا ہو گا
رہگزاروں
میں آج بھی تنہا
کوئی
دیوانہ گھومتا ہو گا
No comments:
Post a Comment