میں کن
چشموں سے ان کا حال پوچھوں
وہ دریا
جو زمیں میں کھو گئے ہیں
تمہیں
اب کون آئے گا منانے
مری
آنکھوں کے نغمے سو گئے ہیں
کہوں
کیا کیسے کیسے ہنستے چہرے
مرے
سینہ میں آنسو بو گئے ہیں
نہ راس
آئی انہیں پھر کوئی محفل
تری
محفل سے اٹھ کر جو گئے ہیں
خوشا یہ
آنسوؤں کے تازہ چشمے
دلوں کے
زخم سارے دھو گئے ہیں
تمہارا
ہاتھ کیا ہاتھوں میں آیا
وہ سارے
خواب پورے ہو گئے ہیں
No comments:
Post a Comment