کوئی غم
یا خوشی نہیں ہو گی
اب یہاں
زندگی نہیں ہو گی
وہ جو
اس دل میں امڈی رہتی تھی
وہ خوشی
اب کبھی نہیں ہو گی
ہر طرف
ایسی دھوپ پھیلی ہے
جیسے اب
رات ہی نہیں ہو گی
تم کسی
اور کو تلاش کرو
مجھ سے
یہ دل لگی نہیں ہو گی
چاند
تارے سب اپنے گھر جائیں
ان سے
اب روشنی نہیں ہو گی
تیرا غم
جب تلک سلامت ہے
آنسوؤں
میں کمی نہیں ہو گی
اب تو
روٹھے ہیں اس طرح گویا
اب کبھی
بات ہی نہیں ہو گی
No comments:
Post a Comment