محبت پر
یہاں پہرہ رہے گا
تو اس
دنیا میں کوئی کیا رہے گا-
تری
محفل سے اٹھ کر جا رہے ہیں
نہ ہم
ہوں گے نہ یہ جھگڑا رہے گا
رہے
آنکھوں کی یہ جوڑی سلامت
ہمیشہ
دل میں یہ مجمع رہے گا
بچھڑنا
تیرا ایسا سانحہ ہے
سدا
ہونٹوں پہ یہ قصّہ رہے گا
سدا
اغیار کی باتیں سنیں گے
سدا
احباب سے ملنا رہے گا
نہیں ہے
وہ تو اُس کو بھول جاؤ
کہاں تک
ہاتھ یوں ملتا رہے گا
تمہارا
خوبصورت ہنستا چہرہ
مرا
قبلہ مرا کعبہ رہے گا
اگر اس
کے یہی لچھّن رہیں گے
تو دل
کا حال یہ ہوتا رہے گا
نہ یہ
جنگل نہ یہ صحرا رہیں گے
یہاں
باقی ترا چہرہ رہے گا
ملیں گے
خاک میں سب پست و بالا
No comments:
Post a Comment