یہ رنگ
یہ روشنی یہیں ہے
آگے
کوئی سحر نہیں ہے
لگتے
ہیں یہ پیڑ دیکھے بھالے
شاید وہ
گلی یہیں کہیں ہے
یا ایک
فریب ہے محبت
یا میرے
نصیب میں نہیں ہے
ہے روپ
مگر کسی کسی پر
ہے دھوپ
مگر کہیں کہیں ہے
سایا ہی
نہیں رہا وہ مشتاق
دیوار
تو آج بھی وہیں ہے
No comments:
Post a Comment