ہر
لمحہ ظلمتوں کی جدائی کا وقت ہے
شاید
کسی کی چہرہ نمائی کا وقت ہے
کہتی
ہے ساحلوں سے یہ جاتے سمے کی دھوپ
ہشیار،
ندیوں کی چڑھائی کا وقت ہے
کوئی
بھی وقت ہو، کبھی ہوتا نہیں جدا
کتنا
عزیز اس کو جدائی کا وقت ہے
دل
نے کہا کہ شامِ شبِ وصل سے نہ بھاگ
اب
پک چکی ہے فصل، کٹائی کا وقت ہے
کہتی
ہے ساحلوں سے یہ جاتے سمے کی دھوپ
شاید
کسی کی چہرہ نمائی کا وقت ہے
میں
نے کہا کہ دیکھو یہ میں، یہ ہوا، یہ رات
اس
نے کہا کہ میری پڑھائی کا وقت ہے
No comments:
Post a Comment