کس نے
اس طرح مرے دل کی طرح ڈالی ہے
پہلے دن
سے یہ کرایہ کے لئے خالی ہے
اس
تغافل سے تو لگتا ہے کہ اب اپنے لئے
کائنات
اُس نے کوئی اور بنا ڈالی ہے
تیرے
آنے کی تو صورت ہے نہ امید کوئی
بھیج دے
کوئی کرن رات بہت کالی ہے
تم تو
پاگل ہو چلو جاؤ کہیں اور مرو
نام
لینا بھی محبت کا یہاں گالی ہے
آپ مجرم
ہیں نہیں اس میں کسی کا بھی قصور
ہم نے
خود جان کے یہ دل کی بلا پالی ہے
تجھ کو
دیکھے گا نہ سوچے گا نہ اب چاہے گا
آج اِس
دل نے کوئی ایسی قسم کھا لی ہے
جانے
کیا سوچ کے اس پیڑ کو اپنایا تھا
پھول
ہیں اس میں نہ پتّے نہ کوئی ڈالی ہے
دل کو
ہم سارے زمانہ سے جدا جانتے تھے
اب کھلا
ہے کہ یہی سب سے بڑا جعلی ہے
No comments:
Post a Comment