Wednesday, 12 April 2017

اٹھ باندھ کمر کیا ڈرتا ہے سبق آموز مختصراردو کہانی uth bandh kamar kya darta hai A Beautifu; Short Urdu Storie

اٹھ باندھ کمر کیا ڈرتا ہے

شفیق میاں آٹھویں جماعت میں پڑھتے تھے۔ انہیں بچوں کے رسالے پڑھنے کا شوق تھا، اس لیے ہر ہفتے اسکول کی لائبریری سے کوئی رسالہ لے آتے۔ جب وہ اسکول کی کتابیں پڑھتے اور ان میں دی ہوئی مشقیں حل کرتے کرتے تھک جاتے تو دماغ تازہ کرنے کے لیے رسالوں سے دل بہلاتے۔

اسکول کے ایک ماسٹر صاحب لائبریری کے انچارج بھی تھے۔ بڑے مہربان اور سلجھے ہوئے آدمی تھے۔ ایک دن شفیق میاں نیا رسالہ لینے لائبریری گئے تو لائبریری انچارج صاحب پوچھ بیٹھے: "میاں شفیق! تم کوئی کتاب کیوں نہیں لے جاتے؟ رسالوں میں تمہیں ایسی کیا چیز بھاتی ہے؟"

شفیق نے ادب سے جواب دیا: "جناب! رسالوں میں طرح طرح کی چیزیں ہوتی ہیں۔ جیسے قصے، کہانیاں، افسانے، نئی نئی پیاری نظمیں، لطیفے، انعامی مقابلے، بزرگوں کی باتیں اور ان کی زندگی کے حالات، مختلف قسم کی دل چسپ معلومات وغیرہ۔ آپ اجازت دیں تو میں ایک بات پوچھ سکتا ہوں؟"
ماسٹر صاحب نے کہا: "ہاں ہاں کیوں نہیں، پوچھو، ضرور پوچھو، یہ تمہارا حق ہے۔"

شفیق نے کہا: "جناب! کہانیوں میں اکثر خود اعتمادی کا لفظ پڑھنے میں آتا ہے۔ خود اعتمادی ایک انسانی کرشمہ ہے۔ خود اعتمادی کسی شخص یا قوم کا قیمتی جوہر ہے۔ میں معلوم کرنا چاہتا ہوں کہ خود اعتمادی کس طرح حاصل کی جاتی ہے؟"
ماسٹر صاحب نے کہا: "بہت اچھا سوال ہے۔ سوال پوچھنے ہی سے علم بڑھتا ہے۔ 

سوال پوچھنے سے شرمانا نہیں چاہیے۔ خود اعتمادی اپنے آپ پر بھروسا کرنے کو کہتے ہیں۔ اس کے لیے بڑی ہمت درکار ہوتی ہے۔ خود اعتمادی کا مطلب ہے کہ کسی دوسرے کی مدد کا محتاج نہ ہونا۔ فرض کرو کہ تم الجبرے میں کمزور ہو، ہر سوال مشکل معلوم ہوتا ہے، مدد کے لیے دوسروں کی طرف نظریں اٹھتی ہیں، لیکن اگر تم محنت کرتے اور فارمولے یاد کر لیتے تو یہی مشکل سوال تم خود اعتمادی کے ساتھ حل کر ڈالتے۔ خود اعتمادی حاصل کرنے کے لیے بڑی مستقل مزاجی کے ساتھ محنت کرنی پڑتی ہے۔

 محنت اور خود اعتمادی کا مادہ ہر آدمی میں موجود ہوتا ہے۔ بعض لوگ اسے استعمال کرنا سیکھ جاتے ہیں اور بعض لوگ اسے استعمال ہی نہیں کرتے۔میری رائے ہے کہ تم کبھی کبھی دل چسپ کتابیں بھی لائبریری سے لے جایا کرو اور مستقل مزاجی کے ساتھ انہیں پڑھا کرو۔ یہ لو، یہ کتاب لے جاؤ۔ مہم جوئی کی بڑی بہترین کہانی ہے۔ اس میں خود اعتمادی کی بہت سی مثالیں ملیں گی اور یہ اپنے پسندیدہ رسالے کا نیا شمارہ بھی لے جاؤ۔ یہ بتاؤ کہ تم نے میری باتوں سے کیا سمجھا؟"

شفیق نے جواب دیا: "میں نے یہ سمجھا کہ خود اعتماد لوگ دوسروں کے محتاج نہیں ہوتے۔ خود اعتمادی لگاتار محنت سے حاصل ہوتی ہے۔"

لائبریری انچارج صاحب نے کہا: "شاباش! ایک بات یاد رکھو۔ اسکول میں پڑھائی جانے والی کتابوں کے ساتھ ساتھ دوسری اچھی کتابوں کے مطالعے کی عادت بھی ڈالو۔ مطالعے کی عادت زندگی بھر کام آتی ہے۔"

دو سال کا عرصہ چٹکی بجاتے گزر گیا۔ شفیق میاں نے میٹرک کا امتحان پاس کر لیا۔ تعلیم میں ان کا شوق دیکھ کر ان کے والد نے انہیں اپنی کم آمدنی کے باوجود ایک اچھے کالج میں داخل کروا دیا۔ ان کے اپنے علاقے میں کوئی کالج نہیں تھا۔ جس دوسرے شہر کے کالج میں انہیں داخل کیا گیا، اس کا اپنا ہاسٹل بھی تھا۔ ہاسٹل میں داخلہ ضروری تھا۔ شفیق کو ہر مہینے صرف اتنی رقم ملتی جو صرف فیسوں کے لیے ہی کافی ہوتی، مگر شفیق میاں نے کبھی شکایت نہیں کی۔ انہیں کتابیں خریدنے کے لیے صبر کرنا پڑتا۔ وہ لائبریری سے کتابیں لے کر کام چلاتے۔ یہ بڑا اچھا اتفاق تھا کہ اسکول کے لائبریری انچارج صاحب بھی اس کالج کے لائبریرین بن کر آ گئے تھے۔

دوسرے سال کے امتحان کے بعد شفیق میاں ہاسٹل پہنچے تو والد کا خط ان کا منتظر تھا۔ خط پڑھا تو ان کے پیروں کے نیچے سے زمین نکل گئی۔ لکھا تھا: "برخوردار! تم میری مالی حالت سے بخوبی واقف ہو۔ آمدنی کم، کنبہ بڑا۔تمہارے تینوں بھائی اور تینوں بہنیں بھی اسکول جانے لگے ہیں۔ اخراجات میرے قابو سے باہر نکلتے جا رہے ہیں۔ مجھے بہت افسوس کے ساتھ لکھنا پڑ رہا ہے کہ میں آئندہ یہ معمولی رقم بھی نہیں بھیج سکوں گا، اس لیے مناسب یہ ہے کہ کالج کو خیر باد کہہ کر گھر آ جاؤ۔ انٹرمیڈیٹ تک تمھاری تعلیم ممکن تھی۔ یہاں آ کر کوئی ملازمت کرو اور میرا ہاتھ بٹاؤ۔"

شفیق کو رات بھر نیند نہیں آئی۔ وہ کروٹیں بدلتے رہے۔ اگلے دن لائبریرین صاحب کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ انہیں والد کا خط دکھایا اور کہنے لگے: "جناب! کچھ سمجھ میں نہیں آتا۔ ایک طرف والد صاحب کا حکم اور دوسری طرف میں اپنی تعلیم ادھوری نہیں چھوڑنا چاہتا۔ آپ ہی رہبری فرمائیے؟"

ماسٹر صاحب کچھ سوچ کر بولے: "شفیق میاں! یہ تمہارے والد صاحب کی مجبوری ہے، مگر میں سمجھتا ہوں کہ یہ تمہاری ہمت اور مستقل مزاجی کا امتحان ہے۔ زندگی کے ایسے ہی موڑ پر خود اعتمادی جنم لیتی ہے۔"

شفیق میاں بولے: "میرا تو کوئی عزیز بھی اس قابل نہیں کہ میری مدد کر سکے۔"
ماسٹر صاحب بولے: " تو کیا تم اپنی تعلیم ادھوری چھوڑ دو گے؟ کیا تم کسی کی مدد تلاش کرو گے؟ تم نے فارسی کا وہ شعر پڑھا ہے، جس کے معنی ہیں کہ پڑوسی کے بل بوتے پر جنت میں جانا دوزخ میں جانے کے برابر ہوتا ہے۔ خود اعتمادی کا تقاضا ہے کہ محنت کرو، مزدوری کرو، فاقے کرو، مگر تعلیم میں خلل نہ پڑنے دو۔ بزرگوں کا قول ہے "اٹھ باندھ کمر کیا ڈرتا ہے، پھر دیکھ خدا کیا کرتا ہے۔ ہمت مرداں مدد خدا۔ " مردوں کی طرح سینہ تان کر، سر اٹھا کر کھڑے ہوں۔ اپنے آپ کو پہچانو اور اللہ کا نام لے کر قدم آگے بڑھاؤ۔"

شفیق میاں وہاں سے نکل کر ڈاک خانے پر رکے۔ لفافہ خریدا اور خط لفافے میں رکھ کر ایک لیٹر بکس میں ڈال دیا۔ انہوں نے خط میں لکھا تھا: "ابا جان! یہ لکھنے کی اجازت دیجئیے کہ اپنی زندگی کے بارے میں مجھے فیصلہ کرنے کا حق ملنا چاہیے۔ میں نے فیصلہ کیا ہے کہ میں ہر قیمت پر اپنی تعلیم مکمل کروں گا اور آپ کی خدمت میں اس وقت حاضر ہو جاؤں گا جب میرے ہاتھ میں اعلیٰ تعلیم کا سرٹیفکیٹ ہو گا۔"

خدا کا کرنا کیا ہوا کہ شفیق میاں کو چند اچھی ٹیوشنز مل گئیں۔ کالج سے کچھ فاصلے پر ایک انگریزی اخبار کا دفتر تھا۔ وہاں پروف ریڈر کی جگہ خالی ہوئی۔ چار پانچ امیدواروں میں مقابلہ ہوا اور شفیق میاں کو چن لیا گیا۔ اب شفیق میاں کی زندگی میں ایک انقلاب آ گیا۔ صبح کالج جاتے۔ سہ پہر میں ٹیوشن پڑھاتے۔ رات آٹھ سے دو بجے تک اخبار کے دفتر میں پروف ریڈنگ کرتے۔

چار سال بعد جب گھر جا کر شفیق میاں نے اپنے والد کے ہاتھ چومے تو ایم ـ اے کی ڈگری شفیق میاں کے ہاتھ میں تھی اور انگریزی اخبار میں اسسٹنٹ ایڈیٹر کی حیثیت سے تقرر نامہ بھی۔







No comments:

Post a Comment

Labels

aa ki kahawtain (13) Aabi Makhnavi (4) Aadam Shair (6) Aan Ziban or Jan (2) Abdul Hameed Adam (2) Acceptance (3) Afghan (1) Africa (2) afzal rao gohar (4) Ahmad Faraz (137) Ahmad mushtaq (23) Ahmad nadeem qasmi (12) Ahmed Faraz (5) Al Aula (1st Year) (6) alama semab akbar abadi (32) Aleppo (2) alif ki kahawtain (8) Allama Muhammad Iqbal (82) andra warma (2) Answer (4) anwar masuod (2) Auliya Allah (2) Aurat (6) aziz ajaz (3) Baa ki kahawtain (18) babu gopinath (2) Bahadur Shah Zafar (2) bail or gadha (2) band e quba (1) bano qudsia (3) barish (30) Beautiful Urdu Barish Ghazal (23) Beautiful Urdu poetry By Allama Semab Akbar Abadi (29) Bismil Azeem Abadi (18) Books (11) brautifull Urdu Poetries by parveen shakir (3) cha ki kahawtain (10) Children (2) China (2) chor (5) College (3) daal ki kahawtain (10) Dagh Dehlawi (118) Democracy (2) Democracy & Pakistan (2) dhal ki kahawtain (2) DHRAAM (1) dil (2) Divorce (10) download (7) Eain ki kahawtain (2) Education (5) Eid Ka Chand (3) elam (5) eman (3) English (142) English PROVERBS (96) Faiz Ahmad Faiz (21) faraiz (6) Fatawa (14) Finance (7) gaaf ki kahawtain (8) geet (52) ghazal (1279) Ghazal naaz ghazal (2) Ghazals by mirza asadullah ghalib (123) Ghulam Hussain (2) Ghulam Ibn e Sultan (5) girl (3) ha ki kahawtin (3) haa ki kahawtain (4) Hadisa (2) hadisain (223) Hajj (3) halaku khan (2) Halima Saadia (2) Hasrat Mohani (2) haya (4) Hazar Al Ebaha (3) Hazrat Abu Bakr Siddiq (2) hijab (13) hikayaat (48) history (35) huqooq (2) Ibn e Insha (87) ibraheem dahlvi zooq (2) iftkhar arif (2) Imran Sereis Novels (8) India (3) intkhab Ahmad nadeem qasmi (7) Intzar hussain (2) Ishq (3) islamic (319) Islamic Books (8) Islamic Poetries (10) Islamichistory (18) Janazah (2) Jawab (3) jeem ki kahawtain (13) Jihad (2) jumma (2) kaf ki kahawtain (15) karam hadri (2) khaa ki kahawtin (4) Khawaja Haider Ali aatish (2) king (6) Krishn Chander (5) Krishna Chander (6) laam ki kahawtain (4) Letter (2) Love (5) maa (9) Madrasa (3) Maka Zunga (2) Makrohat (3) Manzoor Hussain Tuor (2) marriage (2) Masnoon Duain (2) Maulana Faiz ul Bari sab (2) Mazameen (96) Mazhar Kaleem (9) Mazhar ul Islam (3) meem ki kahawtain (12) Menses (3) mera jee (71) mir taqi mir (252) mirza asadullah ghalib (126) mohsin naqvi (12) molana tajoor najeeb abadi (2) molvi (6) mufsdat (2) muhammad bilal khan (2) mukalma (2) Munshi Prem Chand (4) Musharraf Alam zauqi (6) muskrahat (2) Mustahabbat (3) muzaffar warsi (3) naatain (8) namaaz (14) nasir kazmi (5) nikah (5) noon ki kahawtain (5) Novels (15) Novels Books (11) pa ki kahawtain (8) Pakistan (4) parveen shakir (50) poetry (1309) Poetry By Ahmed Fawad (41) Professor Ibn Kanwal (4) PROVERBS (370) qaaf ki kahawtain (2) qateel shafai (5) Question (3) Qurbani (2) ra ki kahawtain (3) Raees Farogh (27) Rajinder Singh Bedi (39) Reading (2) Rozah (4) Saadat Hasan Manto (39) sabaq aamoz (55) Sabolate Aager (2) saghar nizami (2) saghar Siddiqui (226) Sahih Bukhari Sharif (78) Sahih Muslim Shareef (4) Sahih Muslim Sharif (48) saifuddin saif (2) Salma Awan (11) Samaryab samar (4) Sarwat Hussain (5) Saudi Arabia (2) sauod usmani (2) Sawal (3) School (3) seen ki kahawtain (10) Shakeel Badauni (2) sheen ki kahawtain (2) sirat al nabi (4) Sister (2) Society (7) Stop adultery (2) Stories (218) Students (5) Study (2) Sunan Abu Daud Shareef (39) Sunan Nasai Shareef (49) Sunnat (5) syed moeen bally (2) Syeda Shagufta (6) Syrian (2) ta ki kahawtain (8) Taharat (2) Tahreerain (100) Taqdeer (2) The Holy Quran (87) toba (4) udru (14) UMRAH (3) University (2) urdu (239) Urdu Beautiful Poetries By Ahmed Faraz (44) URDU ENGLISH PROVERBS (42) Urdu Poetry By Ahmed Faraz (29) Urdu Poetry By Dagh Dehlawi (117) Urdu poetry By Mir Taqi Mir (171) Urdu Poetry By Raees Farogh (27) Urdu potries By Mohsin Naqvi (10) URDU PROVERBS (202) urdu short stories (151) Urdu Short Stories By Aadam Shair (6) Urdu Short Stories by Ghulam Hussain (2) Urdu Short Stories by Ishfaq Ahmed (2) Urdu Short Stories by Krishn Chander (5) Urdu Short Stories by Krishna Chander (6) Urdu Short Stories by Munshi Prem Chand (2) Urdu Short Stories By Professor Ibn Kanwal (4) Urdu Short Stories by Rajinder Singh Bedi (39) Urdu Short Stories By Saadat Hasan Manto (5) Urdu Short Stories By Salma Awan (11) Urdu Short Story By Ghulam Ibn e Sultan (5) Urdu Short Story By Ibn e Muneeb (11) Urdu Short Story By Mazhar ul Islam (2) Urdu Short Story By Musharraf Alam zauqi (6) Valentine Day (9) wadu (3) wajibat (4) wajida tabassum (2) waqeaat (59) Wasi Shah (28) wow ki kahawtain (2) writers (2) Wudu (2) yaa ki kahawtain (2) yaer (2) za ki kahawtain (2) Zakat (3) zina (10)