تشنگی
دیکھو
پگھلا پگھلا سونا بہہ نِکلا کہساروں سے
دیکھو
نازک نازک کرنیں ٹوٹ رہی ٹیلوں پر
دیکھو
بھینی بھینی خوشبو آتی ہے گلزاروں سے
دیکھو
نیلے نیلے بادل جھُول رہے جھیلوں پر
تم بھی
سُندر سُندر سپنوں کی لہروں پر بہہ جاؤ
اور ذرا
کچھ لمحے ٹھہرو اور ذرا رہ جاؤ
سُلگا
سُلگا موسم ہے شعلوں کی دہکتی حِدّت سے
چڑھتے
سورج کے سائے میں ساری دنیا جلتی ہے
دہک دہک
اُٹھی ہیں سڑکیں تپتی دھوپ کی شدّت سے
ابھی نہ
جاؤ دیکھو کتنی تیزی سے لُو چلتی ہے
اِس کو
بھی اِک جبرِ مشیّت سمجھو اور سہہ جاؤ
اور ذرا
کچھ لمحے ٹھہرو اور ذرا رہ جاؤ
دیکھو
چار طرف ٹھنڈے ٹھنڈے سائے لہراتے ہیں
تارے
نکھرے موتی بکھرے شام کا جادو قائم ہے
خنک خنک
پھولوں کے جھونکے خوشبوئیں برساتے ہیں
ٹھیک ہے
تم کو جانا ہے پر ایسا بھی کیا لازم ہے
ٹھہرو
کچھ باتیں ہم سے سُن لو کچھ تم کہہ جاؤ
اور ذرا
کچھ لمحے ٹھہرو اور ذرا رہ جاؤ
No comments:
Post a Comment