خریدار
دلِ بے
تاب کی موہوم سی تسکیں کے لئے
اِک نظر
دیکھنے آیا تھا تجھے دیکھ لیا
آج کی
رات بھی تُو اپنے دریچے کی طرف
حسبِ
معمول نئی شان سے اِستادہ ہے
“تَیرتے ہیں تری آنکھوں میں اشارے کیا کیا”
دیدنی
ہے ترے جلووں کی نمائش لیکن
اب یہ
عالم ہے کہ احساسِ تہی دستی سے
تیرے
زینے کی طرف تیرے دریچے کی طرف
پاؤں تو
کیا مری نظریں بھی نہیں اُٹھ سکتیں
٭٭٭
No comments:
Post a Comment