دل میں
پوشیدہ کیا خزینے ہیں
آنسو
نکلے ہیں یا نگینے ہیں
آسماں
تیری جھیل میں کب سے
روشنی
کے رواں سفینے ہیں
جس پہ
مرتے ہیں اس سے ڈرتے ہیں
چاہتوں
کے عجب قرینے ہیں
تم بھی
کچھ بے وفا سے لگتے ہو
دوست
احباب بھی کمینے ہیں
جن کی
اشکوں سے آبیاری کی
بیٹھ کر
اب وہ زخم سینے میں
پھول
ہنستے ہیں جب بھی آتے ہیں
خاک میں
کس کے یہ دفینے ہیں
یا
جدائی گراں تھی لمحوں کی
راہ میں
یا کھڑے مہینے ہیں
No comments:
Post a Comment