چند
نادان چند دیوانے
رات کی
جانگداز ظلمت میں
عزم کی
مشعلیں جلائے ہُوئے
دل میں
لے کر بغاوتوں کے شرار
وحشتوں
کے مہیب سائے میں
سر بکف،
جاں بلب، نگاہ بہ قصر
سرخ و
خونیں علم اٹھائے ہُوئے
بڑھ رہے
ہیں جنوں کے عالم میں
چند
نادان، چند دیوانے
قصرِ
شاہی کے اے نگہبانو!
تلخ
لمحوں سے ہوشیار رہو
اپنے
پہروں پہ جم کے ڈٹ جاؤ
اپنے
آقاؤں کی بقا کے لئے
فرض کے
تند و تیز دھارے پر
تم
وفادار ہو تو کٹ جاؤ
اس سے
پہلے کہ مہرباں آقا
تند
شعلوں کی زد میں آ جائیں
اس سے
پہلے کہ قصر جل اٹھے
خاک پر
لوٹتے نظر آئیں
چند
نادان، چند دیوانے
No comments:
Post a Comment