🌨 *ایک
سے زائد شادیاں*🌨
*ایک خاتون کادرد
بھرا خط*:
میری عمر جب20 سال ہو گئی
اور میں ان لڑکیوں میں سے تھی جوزیادہ شادیاں کرنے والے مرد حضرات کو نا پسند کرتی ہیں اور اللہ تعالیٰ کے اس حکم کی شدید مخالفت کیا کرتی ہیں کیونکہ میں اسے ظلم سمجھتی تھی.. اگر مجھے کسی مرد کے بارے میں پتہ چلتا کہ وہ دوسری شادی کرنا چاہتا ہے
تو میں اس کی اتنی مخالفت کرتی کہ اسے نانی یاد آجاتی اور میں اسے بے تحاشا بد دعائیں دینے لگتی اور اس سلسلے میں میری اپنے بھائیوں اور چچا سے بھی اکثر بحث رہتی وہ مجھے زیادہ شادیوں کی اہمیت کے بارے میں بتاتے۔ قرآن وحدیث کی روشنی میں اور موجودہ حالات کے اعتبار سے سمجھانے کی بہت کوشش کرتے مگر مجھے کچھ سمجھ نہ آتی بلکہ میں انہیں بھی چپ کروا دیتی۔
اسی طرح دن، ہفتے، مہینے سال گزرتے گئے میری عمر 30 سال سے تجاوز کر گئی اور انتظار کرتے کرتے میرے سر پر چاندی چمکنے لگی
یا اللہ ! میں کیا کروں؟جی چاہتا کہ گھر سے باہر نکل کر آوازیں لگاؤں کہ مجھے شوہر کی تلاش ہے۔ جوانی کی ابتدا سے لے کرا ب تک میں نے نفس و شیطان کا کس طرح مقابلہ کیا اس بیہودگی اور بے حیائی کے ماحول میں کیسے بچی رہی میں اسے صرف اور صرف اللہ کا فضل اور والدین کی دعائیں ہی سمجھتی ہوں ورنہ۔۔۔۔۔
اگرچہ گھر والے بھائی وغیرہ سب میری ضروریات کا خیال کرتے۔ ہر طرح کی دل جوئی کرتے میرے ساتھ ہنستے کھیلتے مجبوراً مجھے بھی ان کے ساتھ ہنسی مذاق میں شریک ہونا پڑتا لیکن میری وہ ہنسی کھوکھلی ہوتی.
مجھے وہ حدیث یاد آتی جس کا مفہوم کچھ یوں ہے کہ بغیر شادی کے عورت ہو یا مرد مسکین ہوتے ہیں اور واقعی میں نعمتوں بھرے گھر میں مسکین تھی۔ خوشی يا غمی کی تقریب میں رشتہ دار عزیز و اقارب جمع ہوتے تو جی چاہتا کہ ان کو چیخ چیخ کر بتاؤں کہ مجھے شوہر چاہیے لیکن پھر سوچتی کہ لوگ کیا کہیں گے کہ یہ کیسی بے شرم لڑکی ہے۔ بس خاموشی اور صبر کے سوا کچھ بھی چارہ نہیں تھا۔
جب میں اپنی ہم جولیوں، سہیلیوں کے بارے میں سوچتی کہ وہ تو اپنے گھروں میں اپنے شوہر اور بچوں کے ساتھ خوش وخرم زندگی بسر کر رہی ہیں تو مجھے اپنی اس خلافِ فطرت زندگی پر شدید غصہ آتا۔ گھر کی محفلوں میں سب کے ساتھ مل کر ہنستی تو تھی لیکن میرا دل خون کے آنسو روتا تھا۔ لڑکے تو پھر بھی اپنی شادی کی ضرورت کا احساس گھر والوں کو دلا سکتے ہیں لیکن لڑکیاں اپنی فطری شرم وحیا میں ہی گھٹی دبی رہتی ہیں۔
ایک دن میرے بڑے بھائی گھر آئے اور بتایا کہ آج آپ کے رشتے کیلئے کوئی صاحب آئے تھے لیکن میں نے انکار کر دیا.. میں نے تقریباً چیختے ہوئے پوچھا آخر کیوں؟ کہنے لگے وہ تو پہلے ہی شادی شدہ تھا اور مجھے آپ کا پتہ تھا کہ آپ کبھی بھی دوسری شادی والے مرد کو قبول نہیں کریں گی۔ آپ تو دوسری شادی کرنے والوں کے سخت خلاف ہیں.. میں نے کہا نہیں بھائی نہیں! اب وہ بات نہیں ! جب سے میں نے بھابهی جان کے پاس قرآن وحدیث کا علم حاصل کرنا شروع کیا ہے،سیرت نبوی پڑھی ہے تو قرآن وحدیث کے نور سے میرے دماغ کی گرہیں کھلنا شروع ہوئیں اورمجھے اللہ تعالیٰ کے اس حکم کی حکمتیں سمجھ آنے لگیں،
اب تو میں کسی مرد کی دوسری کیا تیسری یا چوتھی بیوی بننے کیلئے بھی خوشی سےتیار ہوں ۔۔۔
اور میں نے جو اب تک اللہ تعالیٰ کے اس حکم کی مخالفت کی اس پر میں استغفار کرتی ہوں۔
اللّه کی قسم ! جب تک زیادہ شادیوں والا اللہ کا حکم حضور صلى الله عليه وسلم اور صحابہ رضى الله عنهم کے دور کی طرح عام نہیں ہوگا نکاح آسان ہو ہی نہیں سکتا.. جس مرد نے زندگی بھر ایک ہی شادی کرنے کا فیصلہ اور عزمِ مصمم کر رکھا ہے وہ کبھی بھی کسی مطلقہ ، بیوہ ،غریب، مسکین یا کسی بھی اعتبار سے کسی کمی کا شکار لڑکی سے شادی نہیں کرے گا۔!!!
ذٰلِکَ بِاَنَّهُمْ کَرِهوْا مَا اَنْزَلَ اللّٰہُ فَاَحْبَطَ اَعْمَالَهُمْ ...
ترجمہ : یہ (ہلاکت) اس لیے کہ وہ لوگ اللہ تعالیٰ کے نازل کردہ احکامات سےناخوش ہوئے پس اللہ تعالیٰ نے( بھی) ان کے اعمال ضائع کر دیے۔
اس پر تو میرے تورونگٹے ہی کھڑے ہو گئے۔ میں نے تو اللہ تعالیٰ کے اس حکم کو نہ صرف ناپسند سمجھا بلکہ اس کی شدید مخالفت کرتی تھی۔ اللہ تعالیٰ مجھے معاف فرمائے میں اس خط کی وساطت سے مرد حضرات تک یہ پیغام پہنچانا چاہتی ہوں کہ
اگر عدل کرنے کی نیت اور استطاعت ہو تو آپ ضرور اللہ تعالیٰ کے اس حکم کو زندہ کیجئے۔ دو ، تین اور چار شادیوں کو فروغ دیجئے اور دکھی دلوں کی دعائیں لیجئے.. باقی جو عورت آئے گی اپنا نصیب ساتھ لے کر آئے گی اوراس سے جو اولاد ہوگی وہ بھی اپنا نصیب ساتھ لائے گی۔ رازق تو صرف ایک اللہ ہے اور اسی اللہ نے قرآن میں شادیوں کی برکت سے غنی کرنے کا وعدہ کیا ہے.. اور رسول اللہ صلى الله عليه وسلم نے بھی تنگ دستی دور کرنے کایہ ہی نسخہ بتايا ہے۔
اس
موضوع پر ایک مثال ذہن میں آئی کہ ایک دفعہ حکومت نے فوجیوں کوڈوبتوں کو بچانے کی
ایسی ٹریننگ دی کہ ہر فوجی بیک وقت چار چار ڈوبتوں کو بچا سکے!
اچانک زور دار سیلاب⛈
تو آپ انہیں کیا کہیں گے؟
حکومت انہیں کیا کہے گی؟
کیاحکومت انہیں شاباش دے گی؟
یا دوسری صورت :
اگر کسی رحم دل فوجی کو ان پر ترس آجائے اور وہ کسی اور ڈوبتے کو بچانے لگے تو پہلے جو چمٹا ہوا ہے وہ کہے کہ خبردار کسی اور کی طرف ہاتھ بڑھایا بس مجھے ہی بچاؤ باقی ڈوبتے مرتے رہیں ان کی طرف دیکھو بھی مت۔!
اب اسے کیا کہا جائے گا۔؟؟؟
کہیں اس معاملے میں ہمارے ہاں بھی کچھ ایسا تو نہیں ہو رہا...!!!
فَانْکِحُوْا مَا طَابَ لَکُمْ مِّنَ النِّسَآء مَثْنٰی وَ ثُلٰثَ وَ رُبٰعَ فَاِنْ خِفْتُمْ اَلَّا تَعْدِلُوْا فَوَاحِدَۃً اَوْ مَا مَلَکَتْ اَیْمَانُکُمْ....
سورة النسا- آیت نمبر 33
قرآن
کریم میں زیادہ شادیوں والی اس آیت میں بالکل یہی واضح نظر آرہا ہے کہ اصل حکم
تو زیادہ شادیوں کا ہے مجبوراً ایک پر اکتفا کرنا جائز ہے.
مثلاً اگر آپ اپنے ملازم کو بھیجیں جاؤ گوشت لاؤ ہاں اگر گوشت نہ ملے تو دال لے آنا۔ یعنی اصل حکم تو گوشت کا ہی ہے مجبوراً دال ہے
❕
مثلاً اگر آپ اپنے ملازم کو بھیجیں جاؤ گوشت لاؤ ہاں اگر گوشت نہ ملے تو دال لے آنا۔ یعنی اصل حکم تو گوشت کا ہی ہے مجبوراً دال ہے
اسکی دلیل حضور صلى الله عليه وسلم ، خلفائے راشدین اور اکثر صحابہ کرام رضى الله عنهم کا عمل ہے.. ان میں سے کوئی ایک بھی ہمارے مردوں کی طرح ایک والا نہیں سب کے سب زیادہ شادیوں والے ہیں۔ آپ اگر اپنی دینی اور دنیاوی مصروفیات کا بہانہ بنائیں تو بھی صحابہ کی زندگیوں کو دیکھیے وہ آپ سے زیادہ دینی اور دنیاوی مصروفیات والے تھے۔
لیکن پھر
بھی انہوں نے اللہ تعالیٰ کے اس فرمانِ عالیشان کی منشاء کو سمجھتے ہوئے ایک سے
زائد نکاح کیے.
💓
💕
💞
تزوجوا مثنی وثلاث ورباع ان کنتم رجالا ....
کہ اے مردو ! اگرتم واقعی مرد ہو تو دو دو ،تین تین ، چار چار شادیاں کرو اور بے شمار بےنکاحی عورتوں کیلئے حلال کا راستہ آسان کرو..
❣ اور چند باتیں میں ان مسلمان بہنوں سے کرنا چاہتی
ہوں جن کواللہ تعالیٰ نے شوہر سے نوازا ہے وہ اللہ کا شکر ادا کریں کہ وہ مجھ جیسی
کروڑوں بے نکاح مسکین خواتین میں سے نہیں ہیں۔ آپ کو شاید اندازہ ہی نہیں کہ بے
نکاح رہنے میں کیسی کیسی مشقتوں سے گزرنا پڑتا ہے۔ ٹھیک ہے آپ پر بھی کچھ مشقتیں
آتی رہتی ہیں ان پر توآپ کو ان شاء اللہ اجر ملے گا لیکن یہ خلاف فطرت بے نکاح
رہنا انتہائی خطرناک ہے.. میری آپ سے گزارش ہے کہ اگر آپ کے شوہر اس مبارک سنت
کو زندہ کرنا چاہتے ہیں جسے لوگ میری طرح اپنی جہالت اورنادانی کی وجہ سےگناہ
سمجھتے ہیں تو برائے مہربانی ان کیلئے ہر گز ہرگز رکاوٹ نہ بنیے۔
حضرت عائشہ رضى
الله عنها کو پتہ چل جاتا تھا یہ جو خاتون حضور صلى الله عليه وسلم کی خدمت میں
حاضر ہو رہی ہے۔ اس سے آپ نکاح کر سکتے ہیں لیکن وہ تو کبھی بھی رکاوٹ نہیں بنیں
اور پھر آپ ان خاتون سے نکاح کر بھی لیتے..
آپ بھی حضرت عائشه رضى الله عنها کے نقش قدم پرچلتے ہوئے اگر رکاوٹ نہیں بنیں گی تو اللہ تعالیٰ ان کے ساتھ آپ کا حشر فرمائیں گے۔ اللہ سے ڈریے ۔۔۔۔اللہ سے ڈریے۔۔۔۔اللہ سے ڈریے۔ اللہ کے حکم کو پور اکرنے میں اپنے شوہر کی معاون بنیں اور کروڑوں عورتوں میں سے اپنی استطاعت کے بقدر کچھ تو کمی کرنے کا ذریعہ بنيے۔
اس حکم کو برا سمجھنے والی میری بہنو ! خدانخواستہ اگرآپ کا شوہر اللہ کو پیارا ہو جائے اور آپ عین جوانی میں بیوہ ہو جائیں اور آپ سے کوئی کنوارہ مرد شادی کرنے کوتیار نہ ہو تو پھر آپ پر کیا بیتے گی۔
ذرا سوچيے ! حديث کى رُو سے ہم اس وقت تک مومن نہیں ہو سکتےجب تک جو اپنے لیے پسند کرتے ہيں وه هى دوسروں کیلئے پسند نہ کرنے لگيں۔ لهذا جیسے آپ کو اپنے شوہر اور بچوں کے ساتھ رہنا پسند ہے اس طرح آپ دیگر خواتین کے لیے بھی یہ هی پسند کیجيے اور اگر اس سلسلے میں آپ کو کوئی قربانی دینا پڑے تو اللہ کی رضا کیليے قبول کیجيے اور پھر اللہ تعالیٰ کے خزانوں سے دنیا و آخرت کی خوشیاں حاصل کیجيے۔ میری پیاری بہنو ! یہ دنیا فانی اور عارضی ہے اور دار الامتحان ہے.. آخرت باقی اور ہمیشہ ہمیشہ کیليے اور دار الانعام ہے۔ اس ایثار اور قربانی پر آخرت میں جواللہ تعالیٰ آپ کو انعامات سے نوازیں گے آپ ان کا اندزہ ہی نہیں لگا سکتیں۔ اللہ تعالیٰ کے دیدار کی ایک جھلک آ پ کو اس سلسلے میں آنے والی تمام مشکلات، مشقتوں اورتکلیفوں کو بھلا دے گی۔ میری دل سے دعا ہے کہ اللہ کرے کہ میری کسی بہن کو اللہ کے اس حکم کو پورا کرنے اور فروغ دینے پر کبھی بھی کوئی تکلیف نہ آئے بلکہ راحت ہی ملتی رہے۔
ایک
کتاب میں زیادہ شادیاں کرنے کے فضائل اور فوائد پڑھے وہ بھی آپ کی خدمت میں پیش
کردوں :
اللّه کے لیے تمام رسوم ورواج (جوخود ساختہ ہیں۔ شریعت میں ان کا کوئی ثبوت نہیں۔ اکثررسوم ورواج تو ہندوؤں وغیرہ سے لیے گئے ہیں) ان سب سے توبہ کیجيے۔ شادی کو آسان بنا کر اس کی برکات ملاحظہ کیجيے ۔ یہ تو حضور صلى الله عليه وسلم کا ارشاد ِ گرامی ہے جس کا مفہوم ہے کہ با برکت نکاح وہ ہے جس میں کم سے کم خرچہ ہو ... چنانچہ لڑکے والے لڑکی والوں کے ليے اور لڑکی والے لڑکے والوں کے لیے آسانیاں پیدا کریں تاکہ نکاح میں کم سے کم خرچہ ہو۔ اللہ پر توکل کیجيے اور دیکھيے کہ اللہ تعالیٰ کیسے اپنا وعدہ پورا کرتے ہوئے آپ کے لیے کافی ہوجاتے ہیں۔
ومن یتوکل علی الله فھوحسبه
فقط
و السلام
آپ کی گمنام بہن
No comments:
Post a Comment