"کس جرم کی پائی ہے سزا یاد
نہیں"
سرزمین انبیاء علیہم السلام معصوم پھولوں کے خون
سے سرخ ہوچکی ہے, خون میں رنگی لاشیں,کٹی گردنیں,بموں سے جلے ہوئے بدن, ظلم و
بربریت کی ایسی مثال کہیں دیکھنے کو نہ ملی بلکہ اس کے لیے تو یہ الفاظ بھی کم تر
لگنے لگے۔
قابل غور بات یہ ہیکہ اسلام دشمنی کے
ساتھ ساتھ یہ انسان دشمنی بھی ہے اس لیے کہ جو بچے ابھی امر شرعی کےبھی پابند نہیں
انھیں اس طرح سے سفاکیت اور درندگی کے ساتھ قتل کیا جارہا ہے, گردنیں کاٹی جارہی
ہیں, اعضاء جسم کو جسم سے الگ کیاجارہاہے, کونسا ظلم ہے جو نہیں ہورہا, کونسا زخم
ہے جو نہیں دیا جارہا, اسلام تو کفارکے بچوں کو حالت جنگ میں بھی امان دیتا ہے, ہر
طرح سے ان کی جان کی حفاظت کرتا ہےز
پھر محمد عربی علیہ السلام کا کلمہ پڑھنے والوں
کے ساتھ کیوں ایسا سلوک کیا جارہا ہے, وہ اسلام جو کفار کی عورتوں کی بھی عصمت و
ناموس کی حفاظت کرتا ہے انہیں قتل کرنے کی اجازت نہیں دیتا پھر کیوں اسلام کانام
لینے والی ماؤں اور بہنوں کی عصمت دری کی جارہی ہے,انکی عزت وناموس کو تار تارکیا جارہا
ہے یہ بدتھذیبی کی مثال قائم کرنے والے یقیناً اسلام اور انسان دونوں کے کھلے دشمن ہیں۔
قصور کیا ہے فقط یہی کہ اسلام کے نام لیواہیں,
حضور نبی کریم علیہ السلام کا کلمہ پڑھاہے اور اپنی زندگی حکم خداوندی کے مطابق
گزار رہے ہیں یہ تو کوی ایسا جرم نہیں کہ جس کی سزا اس قدر بھیانک ہو کہ جینے کا
حق تک چھین لیا جاےاور قبر کی آغوش میں ابدی نیند سلا دیا جاۓ جبکہ اسلام تو اپنے ملک میں بھی کفارسے
جزیہ لے کرآزادی کے ساتھ زندگی گزارنے کی اجازت دیتا ہے, انکے حقوق کی ادائیگی کاحکم
دیتا ہے اور بلاقصور ایک کافر شخص کے خون کو بھی رائیگاں نہیں جانے دیتا اور اس
قتل کا بدلہ بھی لینے کا حکم دیتا ہے پھر اس اسلام کے ماننے والوں کے ساتھ اس قدر
ناانصافی,ظلم اور تشدد کیوں؟؟؟
کیا اسلام کے ماننے والوں کا خون اتنا
سستا ہوگیاہے کہ سرزمین شام لہولہان ہوچکی ہے اور اسکے ماننے والی ماؤں, بہنوں اور
بیٹیوں کی ناموس اتنی بے قیمت ہوگئ ہے, اے امت مسلمہ کے غیور نوجوانو!!!! حلب کی
غیور بھادرمائیں,بہنیں اور بیٹیاں تمہاری راہ تک رہی ہیں تم سے اپنی ناموس کی
حفاظت کی بھیک مانگ رہی ہیں, حلب کے معصوم پھول اس قدر معصومیت اور بے بسی کی حالت
میں اپنی جان کی حفاظت کے لیے تمہاری راہ پہ آنکھیں جمائے ہوئے ہیں اور یہ کہہ رہے
ہیں کہ :
اے امت مسلمہ!!! حلب کو میزائلوں کے نیچے جلتا مت
چھوڑو, شام کا ضعیف العمر ابوحسام جواس جنگ میں اپنے 5 بچے گنواچکاہے اور انتہائ بڑھاپے
کی حالت میں دو وقت کی روٹی کے لیے خود محنت مزدوری کر رہا ہے اس کی بجھی آنکھیں
تم سے راحت و چین کا سوال کر رہی ہیں کہ خدارا اب تو میدان میں نکل پڑو اور دشمن
کو نشان عبرت بنادو کہ آئندہ ان میلی آنکھوں سے نہ دیکھ سکے ۔
اور یہ اعلان کردو کہ ہم وارثین
انبیاء ہیں اور سرزمین انبیاء علیہم السلام پر اولاد انبیاء علیہم السلام کو اس
طرح لاوارث نہیں چھوڑیں گے, اپنے آپ کو امت محمدیہ کے وارث کہلوانے والو!!! یاد
رکھو اگر اولاد انبیاء اسی طرح ذبح ہوتی رہی اور تم نے ان کے دفاع کے لیے خود
کوپیش نہ کیا تویادرکھو!!!
یہ خاموشی ایک بہت بڑاجرم ہوگی اور
ناقابل معافی جرم کہ کل جب خدا کے دربار میں پیشی ہوگی تو اس نبی کو کیا منہ
دکھاؤگے, کیسے سفارش کراؤگے اور کیسے اس کے ہاتھوں جام کوثر نصیب ہوگا, اب بھی وقت
ہیکہ مجرمانہ خاموشی پر رب لم یزل سے معافی مانگیں اور اپنی جان, مال,قلم اورزبان
سے جوبھی خدمت ہوسکے خود کو اس کے لیے پیش کردیں اور اس مشکل گھڑی میں شام کے
مظلوم مسلمانوں کادست بازو بنیں اور یہ اعلان کردیں کہ ہم یک جسم اور یک جان ہیں
ہم سے ٹکرانے والا پاش پاش ہوجاۓ گا.... وہ مردنہیں جو ڈرجاۓ حالات کے خونی منظر سے جس دور میں جینا مشکل ہو اس
دور میں جینا لازم ہے!!!
#شامی-مہاجرین ...... #I_am_Syria_l_am_Muslim
No comments:
Post a Comment