یہ پتہ اب چلا ہے ...
بچپن کیا تھا،
اس کا احساس اب ہوا ہے ...
کاش تبدیل کر سکتے ہم زندگی کے کچھ سال ..
كاش جی سکتے ہم،
زندگی بھرپور ایک بار ... !!
جب ہم اپنے شرٹ میں ہاتھ چھپاتے تھے اور لوگوں سے
کہتے پھرتے تھے
دیکھو میں نے اپنے ہاتھ جادو سے غائب کر دیے
✏جب ہمارے پاس چار رنگوں سے لکھنے والی ایک قلم ہوا کرتی تھی اور ہم سب کے بٹن کو ایک ساتھ دبانے کی کوشش کیا کرتے تھے |
جب ہم دروازے کے پیچھے
چھپتے تھے تاکہ اگر کوئی آئے تو اسے ڈرا سكیں
جب آنکھ بند کر سونے
کا ڈرامہ کرتے
تھے تاکہ کوئی ہمیں گود میں اٹھا کے بستر تک پہنچا دے |
سوچا کرتے تھے کہ یہ
چاند ہماری سائیکل کے پیچھے پیچھے کیوں چل رہا ہے |
On / Off والے سوئچ کو
درمیان میں
اٹكانے کوشش کیا کرتے تھے |
پھل کے بیج کو اس خوف سے نہیں کھاتے
تھے
کہ کہیں ہمارے پیٹ میں درخت نہ اگ جائے |
برتھڈے صرف اس وجہ سے مناتے تھے
تاکہ ڈھیر سارے گفٹ ملیں |
فرج آہستہ سے بند کر کے یہ جاننے کی
کوشش کرتے تھے
کہ اس کی روشنی کب بند ہوتی ہے |
سچ،
بچپن میں سوچتے ہم بڑے
کیوں نہیں ہو رہے؟
اور اب سوچتے ہم بڑے کیوں ہو گئے؟
يے دولت بھی لے لو ..
یہ شہرت بھی لے لو
بھلے چھین لو مجھ سے میری جوانی ...
مگر مجھ کو لوٹا دو بچپن کا ساون ....
وہ کاغذ کی کشتی وہ بارش کا پانی ..
No comments:
Post a Comment