کٹ ہی گئی جدائی بھی
کب
یہ ہوا کہ مر گئے
تیرے بھی دن گزر گئے ،
میرے
بھی دن گزر گئے
تو بھی کچھ اور،اور ہے
ہم
بھی کچھ اوراور ہیں
جانے وہ تو کدھر گیا،
جانے وہ ہم کدھر گئے
راہوں میں ملے تھے ہم ،
راہیں نصیب بن گئیں
تو بھی نہ اپنے گھر گیا،
ہم
بھی نہ اپنے گھر گئے
وہ بھی غبارِ خاک تھا،
ہم
بھی غبارِ خاک تھے
وہ بھی کہیں بکھر گیا،
ہم
بھی کہیں بکھر گئے
کوئی کنارِآبِ جو بیٹھا ہوا ہے سرنگوں
کشتی کدھر چلی گئی،
جانے
کدھر بھنور گئے
,
تیرے لئے چلے تھے ہم ،
تیرے
لئے ٹھہر گئے
تو نے کہا تو جی اٹھے،
تو نے کہا تو مر گئے ,
, وقت ہی جدائی کا اتنا طویل ہو گیا
دل میں ترے وصال کے جتنے تھے زخم بھر گئے
بارش
وصل وہ ہوئی سارا غبار دُھل گیا
وہ بھی نکھر نکھر گیا،
ہم بھی نکھر نکھر گئے
اتنے
قریب ہو گئے،
اتنے رقیب ہو گئے
وہ بھی عدیم ڈر گیا،
ہم بھی عدیم ڈر گئے
عدیم ہاشمی
No comments:
Post a Comment