خوشبو کی ترتیب ، ہَوا کے رقص میں ہے
میری نمو ، میرے ہی جیسے شخص میں ہے
وہ میرا تن چُھوئے ، من میں شعر اُگائے
پیڑ کی ہریالی بارش کے لمس میں ہے
سوچ کا رشتہ سانس سے ٹوٹا جاتا ہے
لُو سے زیادہ جبر فضا کے حبس میں ہے
دن میں کیسی لگتی ہو گی، سوچتی ہوں
ندی کا سارا حُسن تو چاند کے عکس میں ہے
میری اچھائی تو سب کو اچھّی لگی
اُس کے پیار کا مرکز میرے نقص میں ہے
ایسی خالی نسل کے خواب ہی کیا ہوں گے
جس
کی نیند کا سَر چشمہ ہی چرس میں ہے!
<پروین شاکر>
No comments:
Post a Comment