کچھ علاج وحشتِ اہل نظر بھی چاہئے
ایک پتھر بر دکان شیشہ گر بھی چاہئے
غزل ساغر صدیقی
15؍بر س کی عمر میں شعر کہنے لگے تھے۔ شروع میں قلمی نام ناصر حجازی
تھا لیکن جلد ہی بدل کر ساغر صدیقی ہوگئے۔ترنم بہت اچھا تھا۔لطیف گورداس پوری سے
اصلاح لینے لگے۔1947 میں وہ
لاہور آگئے۔
ان کا کلام مختلف
پرچوں میں چھپنے لگا۔ انھوں نے متعدد فلموں کے گانے لکھے جو بہت مقبول
ہوئے۔۱۸؍جولائی 1974 کو
لاہور میں انتقال کرگئے۔
ا ن کی تصانیف کے
نام یہ ہیں: ’زہر آرزو‘، ’غم بہار‘، شب آگہی‘، ’تیشۂ دل‘، ’لوح جنوں‘، ’سبز گنبد‘،
’مقتل گل‘۔ ’’کلیات ساغر ‘‘ ۔
No comments:
Post a Comment