وحشت کے بوجھ سارے اتارے گی زندگی
سوچا
نہیں تھا دشت میں مارے گی زندگی
یوں
ہے کہ مجھ کو اپنے بکھر نے سے پیشتر
کامل یقیں
تھا مجھ کو سنوار ے گی زندگی
اک
روز اپنی سانس میں خود روک لوں گا
اور
مرتے ہوئے وجود سے ہارے گی زندگی
لگتا
ہے آئنوں کی مجھے خامشی سے اب
اک
روز مجھ کو روکے پکارے گی زندگی
ساجد
میں اس کے عشق میں پہلے ہی مر چکا
اب
خاک مجھ کو اور یہ مارے گی زندگی
رانا ساجد رحمن
No comments:
Post a Comment