بے پردگی سے بہنوں ہے اجتناب لازم
عورت کے واسطے ہے شرم و
حجاب لازم
فیشن ہیں اختیاری
، پردہ نصابِ لازم
انمول
ہے وہ موتی جو سیپ میں چُھپا ہو
ہوتی ہے اس کے رُخ پر اک
آب و تاب لازم
فیشن ہیں اختیاری
، پردہ نصابِ لازم
حکمِ
خدا کے آگے بے کار حیل و حجت
اندر سنگھار لازم ، باہر
نقاب لازم
فیشن ہیں اختیاری
، پردہ نصابِ لازم
شرم
و حیا کی سر خی عورت کے رخ کا غازہ
دل کو ہے موہ لیتا تازہ
گلاب لازم
فیشن ہیں اختیاری
، پردہ نصابِ لازم
گر
دودھ نہ ڈھکا ہو ، با ہر کھلا پڑا ہو
بِّلے کی ہو رہے گی نیت
خراب لازم
فیشن ہیں اختیاری
، پردہ نصابِ لازم
رب
کی رضا کو جو بھی اپنی رضا بنا لے
مکّھ پر کھلے گا اسکے اک
ما ہتاب لازم
فیشن ہیں اختیاری
، پردہ نصابِ لازم
پہلے
ہم اپنے اندر اک انقلاب لائیں
آکر رہے گا جگ میں پھر
انقلاب لازم
فیشن ہیں اختیاری
، پردہ نصابِ لازم
نفسِ
دُنی کے پیچھے جو شخص بھی چلے گا
ہر اک خطا کا اس سے ہے
ارتکاب لازم
فیشن ہیں اختیاری
، پردہ نصابِ لازم
اس
دورِ خود سری میں تج دے جو خود سری کو
اس عا جزی کا اس کو ہو
گا ثواب لازم
فیشن ہیں اختیاری ،
پردہ نصابِ لازم
"بلٹ پروف جیکٹ" ہم عورتوں کی
پردہ
ہر بد نظر کو کر دے نا
کامیاب لازم
فیشن ہیں اختیاری
، پردہ نصابِ لازم
غضِ
بصر کی عادت زیبا ہے مرد و زن کو
اچھی بری نظر کا ہو گا
حساب لازم
فیشن ہیں اختیاری
، پردہ نصابِ لازم
بے
پرد لڑکیوں سے حکمت سے بات کرنا
ہوتا ہے سر پھرا کچھ
عہدِ شباب لازم
فیشن ہیں اختیاری
، پردہ نصابِ لازم
اللہ
کی حدوں سے جو بھی کرے تجاوز
ہو گا بروز محشر اس پر
عتاب لازم
فیشن ہیں اختیاری
، پردہ نصابِ لازم
سب
پختہ عُمر بہنیں نکتہ یہ یاد رکھیں
گر ہے خضاب لازم ، تو ہے
حجاب لازم
فیشن ہیں اختیاری
، پردہ نصابِ لازم
اپنے
گھروں کو ہم نے جنت بنا لیا گر
دنیا کو کر سکیں گے ہم
لا جواب لازم
فیشن ہیں اختیاری
، پردہ نصابِ لازم
مغرب
کی رِیس عرؔشی گر بے د ھڑک کریں گے
ہو گا دلوں کے اندر پھر
اضطراب لازم
فیشن ہیں اختیاری
، پردہ نصابِ لازم
کڑوی
دوا میں میں نے شکر بھی ہے ملائی
اس نظم کا ہے پردہ لب
لباب لازم
فیشن ہیں اختیاری
، پردہ نصابِ لازم
فیشن
ہیں اختیاری پردہ نصاب لازم
بے
پردگی سے بہنوں ہے اجتناب لازم
عورت کے واسطے ہے شرم و
حجاب لازم
فیشن ہیں اختیاری
، پردہ نصابِ لازم
انمول
ہے وہ موتی جو سیپ میں چُھپا ہو
ہوتی ہے اس کے رُخ پر اک
آب و تاب لازم
فیشن ہیں اختیاری
، پردہ نصابِ لازم
حکمِ
خدا کے آگے بے کار حیل و حجت
اندر سنگھار لازم ، باہر
نقاب لازم
فیشن ہیں اختیاری
، پردہ نصابِ لازم
شرم
و حیا کی سر خی عورت کے رخ کا غازہ
دل کو ہے موہ لیتا تازہ
گلاب لازم
فیشن ہیں اختیاری
، پردہ نصابِ لازم
گر
دودھ نہ ڈھکا ہو ، با ہر کھلا پڑا ہو
بِّلے کی ہو رہے گی نیت
خراب لازم
فیشن ہیں اختیاری
، پردہ نصابِ لازم
رب
کی رضا کو جو بھی اپنی رضا بنا لے
مکّھ پر کھلے گا اسکے اک
ما ہتاب لازم
فیشن ہیں اختیاری
، پردہ نصابِ لازم
پہلے
ہم اپنے اندر اک انقلاب لائیں
آکر رہے گا جگ میں پھر
انقلاب لازم
فیشن ہیں اختیاری
، پردہ نصابِ لازم
نفسِ
دُنی کے پیچھے جو شخص بھی چلے گا
ہر اک خطا کا اس سے ہے
ارتکاب لازم
فیشن ہیں اختیاری
، پردہ نصابِ لازم
اس
دورِ خود سری میں تج دے جو خود سری کو
اس عا جزی کا اس کو ہو
گا ثواب لازم
فیشن ہیں اختیاری
، پردہ نصابِ لازم
"بلٹ پروف جیکٹ" ہم عورتوں کی
پردہ
ہر بد نظر کو کر دے نا
کامیاب لازم
فیشن ہیں اختیاری
، پردہ نصابِ لازم
غضِ
بصر کی عادت زیبا ہے مرد و زن کو
اچھی بری نظر کا ہو گا
حساب لازم
فیشن ہیں اختیاری
، پردہ نصابِ لازم
بے
پرد لڑکیوں سے حکمت سے بات کرنا
ہوتا ہے سر پھرا کچھ
عہدِ شباب لازم
فیشن ہیں اختیاری
، پردہ نصابِ لازم
اللہ
کی حدوں سے جو بھی کرے تجاوز
ہو گا بروز محشر اس پر
عتاب لازم
فیشن ہیں اختیاری
، پردہ نصابِ لازم
سب
پختہ عُمر بہنیں نکتہ یہ یاد رکھیں
گر ہے خضاب لازم ، تو ہے
حجاب لازم
فیشن ہیں اختیاری
، پردہ نصابِ لازم
اپنے
گھروں کو ہم نے جنت بنا لیا گر
دنیا کو کر سکیں گے ہم
لا جواب لازم
فیشن ہیں اختیاری
، پردہ نصابِ لازم
مغرب
کی رِیس عرؔشی گر بے د ھڑک کریں گے
ہو گا دلوں کے اندر پھر
اضطراب لازم
فیشن ہیں اختیاری
، پردہ نصابِ لازم
کڑوی
دوا میں میں نے شکر بھی ہے ملائی
اس نظم کا ہے پردہ لب
لباب لازم
فیشن ہیں اختیاری ، پردہ
نصابِ لازم
ارشادعرشی ملک
No comments:
Post a Comment