آج بارش کی شام ہے
کچھ اداسی کی شام ہے۔
کچھ اداسی کی شام ہے۔
مسیحا بن کر آجاو ذرا
تنہائ بھری شام ہے۔
دکھ کا چارا کر جاو ذرا
انتظار بھری شام ہے۔
تمھیں تو میرا حال معلوم ہے
دل بے قرار آج کی شام ہے ۔
تیرے ملن کی تمنا تو پرانی ہے
عروج تمنا آج کی شام ہے۔
آجاو تو اچھا ہے
ورنہ پھر گزرنے والی آج کی شام ہے۔
مقدر میں ملن ہوا ہاشم،تو ٹھیک
ورنہ یہ تو معمول کی شام ہے ۔
No comments:
Post a Comment