اب جنوں کب
کسی کے بس میں ہے
اُس کی
خوشبو، نفس نفس میںہے
حال اس صید
کا سنایئے کیا
جس کا صیاد
خود قفس میں ہے
کیا ہے گر
زندگی کا بس نہ چلا
زندگی کب کسی
کے بس میں ہے
غیر سے رہیو
تُو ذرا ہشیار
وہ ترے جسم
کی ہوس میں ہے
پاشکستہ پڑا
ہوا ہوں مگر
دل کسی
نغمہِ جرس میں ہے
جون ہم سب کی
دسترس میں ہیں
وہ بھلا کس
کی دسترس میں ہے
سرکار جون ایلیاء
No comments:
Post a Comment