اِک بھکارن!
شہر کے مصروف چورا ہے
کی اندھی بھیرڑمیں
اپنے فا قوں سے اَٹی خواہش کی ضد پر
بیچنے آئی ہے۔اپنی نوجوانی کا غرور!
توڑنے آئ ہے، بےصورت انا
کے آئنے
بے حنا
ہاتھوں میں پھیلائے ہو ئے
بس ” چند لمحے “زندہ رہنے کا سوال!
”چند لمحے “جن کا ماضی
ہے نہ حال۔۔۔!!
آنکھ میں بجھتی ہوئی اک موج ثور
تَن پہ
لپٹے چیتھڑوں کی سلوٹوں میں۔
سانس لیتے واہمے!
دَم توڑ تا احساس،لو دیتا شعور!!
زندگی کے دو کنارے ۔۔۔۔۔۔چار سو!
اک طرف ہنگامہ اہل ہوس ۔۔اک سمت ” ھُوُ“۔
کس قدر مہنگی ہیں باسی روٹیاں۔
کتنی سستی ہے” متاع آبرو“ ۔
اے خُدا ئے” کاخ وکو“۔
Nice g
ReplyDeleteشکریہ جی
Delete