نکاح شرعی اور متعہ
(زنا ) میں فرق
مسلمانوں کے نکاح اور شیعہ کے متعہ(زنا) میں
فرق
1۔ نکاح شرعی غیر محدود مدت کے لئے ہوتا ہے۔
اور متعہ ایک گھنٹہ،دوگھنٹہ (یعنی ایک مرتبہ خواہش پوری کرن کے لئے بھی ہو سکتا
ہے۔
2۔ نکاح شرعی میں جدائی طلاق سے یا میاں ،بیوی میں سے ایک کی موت سے واقع ہوتی ہے ۔ اور متعہ میں کوئی طلاق نہیں ہوتی صرف متعین اجرت کے بدلے فائدے تک کا بندھن ہوا کرتا ہے۔
3۔ نکاح میں ولی کی اجازت ضروری ہوتی ہے ۔حنفیۃ کے ہاں صِغر تو باقی ائمہ کے ہاں بِکر کی حالت میں ۔ جبکہ متعہ میں صِغر سنی کی حالت ہو یا بِکر کی حالت کوئی ولی کی اجازت ضروری نہیں ۔
4۔ نکاح شرعی میں چار سے زیادہ بیویوں کو ایک وقت میں جمع نہیں کر سکتا۔ جبکہ متعہ میں ہزاروں کو متعہ کے لئے رکھ سکتا ہے ۔
2۔ نکاح شرعی میں جدائی طلاق سے یا میاں ،بیوی میں سے ایک کی موت سے واقع ہوتی ہے ۔ اور متعہ میں کوئی طلاق نہیں ہوتی صرف متعین اجرت کے بدلے فائدے تک کا بندھن ہوا کرتا ہے۔
3۔ نکاح میں ولی کی اجازت ضروری ہوتی ہے ۔حنفیۃ کے ہاں صِغر تو باقی ائمہ کے ہاں بِکر کی حالت میں ۔ جبکہ متعہ میں صِغر سنی کی حالت ہو یا بِکر کی حالت کوئی ولی کی اجازت ضروری نہیں ۔
4۔ نکاح شرعی میں چار سے زیادہ بیویوں کو ایک وقت میں جمع نہیں کر سکتا۔ جبکہ متعہ میں ہزاروں کو متعہ کے لئے رکھ سکتا ہے ۔
5۔ نکاح شرعی بغیر گواہوں کے منعقد (درست)نہیں
ہوتا ۔ جبکہ متعہ میں گواہوں کی کوئی قید ،شرط نہیں ہوتی ۔
6۔ نکاح شرعی سے بندھن میں تسلسل رہتا ہے(یعنی اس میں یہ نہیں ہوتا ہے کہ ایک دو ماہ کے لئے چھٹی،وقفہ ہو ) ۔ جبکہ متعہ میں تسلسل نہیں ہوتا ہے اس میں انقطاع آسکتا ہے ( یعنی لڑکی اگر چاہے تو 5/10 دن کی چھٹی لیکر کسی اور کے ساتھ شب باشی کر سکتی ہے ۔(یہ اس صورت میں ہے جب متعہ (زنا) کرنے والا زیادہ دنوں کے لئے متعہ کا معاہدہ کرے)
7۔ نکاح شرعی سے سکونت ( رہن سہن) شوہر کے ذمہ واجب ہوتی ہے۔ جبکہ متعہ میں کوئی سکنیٰ (رہن سہن )نہیں ہوتی جب چاہو، کہیں بھی چاہو بس تسکین نفس کا حصول ہی مقصود ہوتا ہے۔
8۔ نکاح شرعی بیویوں کے درمیان عدل وانصاف کا تقاضہ کرتا ہے ۔( یہاں تک کہ کسی شخص کی ایک سے زیادہ بیویاں ہوتو ان کے درمیان باریاں تک مقر ر کی جاتی ہے۔جبکہ متعہ میں کسی سے کوئی عدل و انصاف نہیں ہوتا فقط ایک رکھیل کا تصور پایا جاتا ہے۔
9۔ نکاح شرعی سے مہر لازم آتا ہے ۔ جو کسی صورت ساقط نہیں ہوتا جب تک عورت خود معاف نہ کرے یا طلاق مہر کے بدلے میں نہ لے ۔ جبکہ متعہ میں صرف متعین اجرت ہی دی جاتی ہے جس پر وہ متعہ (زنا) کرنے پر راضی ہوتی ہے۔
10۔ نکاح شرعی میں فقط عقد ِنکاح سے مہر لازم ہوتا ہے ۔خلوۃ صحیحہ،رخصتی کی صورت میں پورا مہر تو رخصتی سے پہلے طلاق کی صورت میں نصف مہر ۔ جبکہ متعہ میں صرف اجرت ہی دی جاتی ہے جس پر وہ متعہ (زنا) کرنے پر راضی ہو جائیں ۔
6۔ نکاح شرعی سے بندھن میں تسلسل رہتا ہے(یعنی اس میں یہ نہیں ہوتا ہے کہ ایک دو ماہ کے لئے چھٹی،وقفہ ہو ) ۔ جبکہ متعہ میں تسلسل نہیں ہوتا ہے اس میں انقطاع آسکتا ہے ( یعنی لڑکی اگر چاہے تو 5/10 دن کی چھٹی لیکر کسی اور کے ساتھ شب باشی کر سکتی ہے ۔(یہ اس صورت میں ہے جب متعہ (زنا) کرنے والا زیادہ دنوں کے لئے متعہ کا معاہدہ کرے)
7۔ نکاح شرعی سے سکونت ( رہن سہن) شوہر کے ذمہ واجب ہوتی ہے۔ جبکہ متعہ میں کوئی سکنیٰ (رہن سہن )نہیں ہوتی جب چاہو، کہیں بھی چاہو بس تسکین نفس کا حصول ہی مقصود ہوتا ہے۔
8۔ نکاح شرعی بیویوں کے درمیان عدل وانصاف کا تقاضہ کرتا ہے ۔( یہاں تک کہ کسی شخص کی ایک سے زیادہ بیویاں ہوتو ان کے درمیان باریاں تک مقر ر کی جاتی ہے۔جبکہ متعہ میں کسی سے کوئی عدل و انصاف نہیں ہوتا فقط ایک رکھیل کا تصور پایا جاتا ہے۔
9۔ نکاح شرعی سے مہر لازم آتا ہے ۔ جو کسی صورت ساقط نہیں ہوتا جب تک عورت خود معاف نہ کرے یا طلاق مہر کے بدلے میں نہ لے ۔ جبکہ متعہ میں صرف متعین اجرت ہی دی جاتی ہے جس پر وہ متعہ (زنا) کرنے پر راضی ہوتی ہے۔
10۔ نکاح شرعی میں فقط عقد ِنکاح سے مہر لازم ہوتا ہے ۔خلوۃ صحیحہ،رخصتی کی صورت میں پورا مہر تو رخصتی سے پہلے طلاق کی صورت میں نصف مہر ۔ جبکہ متعہ میں صرف اجرت ہی دی جاتی ہے جس پر وہ متعہ (زنا) کرنے پر راضی ہو جائیں ۔
11۔ نکاح شرعی میں عورت کا خرچہ (نان نفقہ)
شوہر پر لازم ہوتاہے ۔ متعہ میں عورت کے لئے کوئی نان و نفقہ نہیں ہوتا۔
12۔ نکاح شرعی میں طلاق کی صورت میں عدت (تین
ماہ واریاں یا تین ماہ) عورت پر واجب ہوتا ہے ۔ جبکہ متعہ میں دو ماہ واریاں یا 45 دنوں
کے بعد دوسرے مرد کے ساتھ متعہ کر سکتی ہے ۔اس کے بعد پہلے والے شخص اور وہ عورت
متعہ سے پہلے کی طرح اجنبی ہوتے ہیں ۔
13۔ نکاح شرعی میں شوہر کے وفات ہونے کی صورت میں عورت پر چار ماہ دس دن عدت فرض ہے ۔اور وہ عدت میت کے گھر میں گزارنا لازمی ہوتا ہے ۔ اس کے بعد وہ دوسری جگہ نکاح کر سکتی ہے۔ جبکہ متعہ میں وفات کی کوئی عدت نہیں ہوتی ہے ۔
14۔ نکاح شرعی میں تین طلاقوں کے بعد عورت پہلے شوہر کے لئے اس وقت تک حلال نہیں ہوتی جب تک وہ عدت گزرجانے کے بعد دوسرے مرد سے شادی نہ کرے ۔ جبکہ شیعوں کے ہاں طلاق کے بعد پہلے والے شوہر سے نکاح دوبارہ نہیں کر سکتی البتہ متعہ (ٹائم پاس ) کر سکتی ہے ۔
15۔ نکاح شرعی میں شوہر وفات ہو جائے تو عورت کے لئے میراث میں حصہ ملتا ہے ۔ جبکہ متعہ میں عورت کے لئے میراث میں کوئی حصہ نہیں ہوتا۔
16۔ اسلام میں نکاح صرف مسلمان عورت اوراہل کتابیہ عورت کے ساتھ جائز ہے بشرطیکہ وہ اپنے اصل دین پر قائم ہوں ۔ جبکہ متعہ (زنا) متعہ مجوسیہ عورت کے ساتھ بھی کر سکتا ہے ۔
17۔ نکاح شرعی میں تصدیق ہوا کرتا ہے کہ وہ میری بیوی ہے ۔ جبکہ متعہ میں کوئی تصدیق وغیرہ نہیں کی جاتی۔
18۔شریعت مطہرہ میں زانیہ کے ساتھ نکاح جائز نہیں ہے ۔ جبکہ متعہ زانیہ کے ساتھ بھی کیا جاسکتاہے ۔
19۔ شرعی نکاح کے بعد بیوی نسبت شوہر کی طرف کی جاتی ہے۔ جبکہ متعہ میں ہزاروں عورتوں کو کیوں نہ جمع کیا جائے سب کو (مستأجرات) اجرت پر متعہ (زنا) کرنے والیاں( طوائف) ہی کہا جاتا ہے ۔
20۔ نکاح شرعی میں بیوی جماع(ہمبستری ) نہ کر نی شرط نہیں لگا سکتی ہے ۔ جبکہ متعہ میں ہمبستری نہ کرنے کی شرط بھی لگا یا جا سکتا ہے ۔
21۔ نکاح شرعی میں بیوی کو ماں بہن کی طرح ہےکہنے سے کفارہ ظہار لازم آتا ہے ۔ جبکہ متعہ (زنا ) میں ماں کی طرح سمجھو یا بہن کی طرح ہے کہنے سے بھی کوئی کفارہ وغیرہ لازم نہیں آتا ہے ۔
22۔ اسلام میں یعنی شریعت محمدی میں مرضعہ(یعنی جس عورت کا دودھ پیا ہو ) وہ ماں ہی کی طرح ہوتی ہے بلکہ جس طرح نسبی رشتہ داروں سے عقد نکاح اور شہوت سے چھونا حرام ہے اسی طرح دودھ پینے والے عورت ،اور اس کی تمام اولاد بھی حرام ہو جاتے ہیں ۔ جبکہ شیعوں کے ہاں جس عورت کا دودھ پیا ہو اس کے ساتھ چھیڑ چھاڑ ہر طرح کی مستی کر سکتا ہے فقط فرج (عورت کے اگلا شرمگاہ) سے فائدہ نہیں اٹھا سکتا باقی ران وغیرہ سب جگہوں سے ہر قسم کا فائدہ اٹھا سکتا ہے۔
13۔ نکاح شرعی میں شوہر کے وفات ہونے کی صورت میں عورت پر چار ماہ دس دن عدت فرض ہے ۔اور وہ عدت میت کے گھر میں گزارنا لازمی ہوتا ہے ۔ اس کے بعد وہ دوسری جگہ نکاح کر سکتی ہے۔ جبکہ متعہ میں وفات کی کوئی عدت نہیں ہوتی ہے ۔
14۔ نکاح شرعی میں تین طلاقوں کے بعد عورت پہلے شوہر کے لئے اس وقت تک حلال نہیں ہوتی جب تک وہ عدت گزرجانے کے بعد دوسرے مرد سے شادی نہ کرے ۔ جبکہ شیعوں کے ہاں طلاق کے بعد پہلے والے شوہر سے نکاح دوبارہ نہیں کر سکتی البتہ متعہ (ٹائم پاس ) کر سکتی ہے ۔
15۔ نکاح شرعی میں شوہر وفات ہو جائے تو عورت کے لئے میراث میں حصہ ملتا ہے ۔ جبکہ متعہ میں عورت کے لئے میراث میں کوئی حصہ نہیں ہوتا۔
16۔ اسلام میں نکاح صرف مسلمان عورت اوراہل کتابیہ عورت کے ساتھ جائز ہے بشرطیکہ وہ اپنے اصل دین پر قائم ہوں ۔ جبکہ متعہ (زنا) متعہ مجوسیہ عورت کے ساتھ بھی کر سکتا ہے ۔
17۔ نکاح شرعی میں تصدیق ہوا کرتا ہے کہ وہ میری بیوی ہے ۔ جبکہ متعہ میں کوئی تصدیق وغیرہ نہیں کی جاتی۔
18۔شریعت مطہرہ میں زانیہ کے ساتھ نکاح جائز نہیں ہے ۔ جبکہ متعہ زانیہ کے ساتھ بھی کیا جاسکتاہے ۔
19۔ شرعی نکاح کے بعد بیوی نسبت شوہر کی طرف کی جاتی ہے۔ جبکہ متعہ میں ہزاروں عورتوں کو کیوں نہ جمع کیا جائے سب کو (مستأجرات) اجرت پر متعہ (زنا) کرنے والیاں( طوائف) ہی کہا جاتا ہے ۔
20۔ نکاح شرعی میں بیوی جماع(ہمبستری ) نہ کر نی شرط نہیں لگا سکتی ہے ۔ جبکہ متعہ میں ہمبستری نہ کرنے کی شرط بھی لگا یا جا سکتا ہے ۔
21۔ نکاح شرعی میں بیوی کو ماں بہن کی طرح ہےکہنے سے کفارہ ظہار لازم آتا ہے ۔ جبکہ متعہ (زنا ) میں ماں کی طرح سمجھو یا بہن کی طرح ہے کہنے سے بھی کوئی کفارہ وغیرہ لازم نہیں آتا ہے ۔
22۔ اسلام میں یعنی شریعت محمدی میں مرضعہ(یعنی جس عورت کا دودھ پیا ہو ) وہ ماں ہی کی طرح ہوتی ہے بلکہ جس طرح نسبی رشتہ داروں سے عقد نکاح اور شہوت سے چھونا حرام ہے اسی طرح دودھ پینے والے عورت ،اور اس کی تمام اولاد بھی حرام ہو جاتے ہیں ۔ جبکہ شیعوں کے ہاں جس عورت کا دودھ پیا ہو اس کے ساتھ چھیڑ چھاڑ ہر طرح کی مستی کر سکتا ہے فقط فرج (عورت کے اگلا شرمگاہ) سے فائدہ نہیں اٹھا سکتا باقی ران وغیرہ سب جگہوں سے ہر قسم کا فائدہ اٹھا سکتا ہے۔
23۔ نکاح شرعی لعان (یعنی شوہر بیوی پر بدکاری
کا الزام لگائے ) اور عینی شاہدین سے ثابت نہ کر سکے تو قاضی فسخ نکاح کا حکم جارے
کرے گا ۔ جبکہ معتہ میں اس طرح کی باتوں کی کوئی اہمیت نہیں ہوتی بلکہ انکی اپنی
بنیاد ہی زنا پر ہوتی ہے ۔
24۔ نکاح شرعی کی بنیاد عفت پاکدامنی پر ہے یعنی ایک وقت میں ایک عورت ایک سے زیادہ مردوں کے ساتھ زوجیت کا تعلق قائم نہیں کرسکتی ہے ۔ جبکہ متعہ میں اس کی کوئی قید نہیں ایک وقت میں ایک عورت کئی مردوں کے ساتھ بنام متعہ زنا کا تعلق قائم کرسکتی ہے۔
25۔ نکاح شرعی کا مقصد پاکدامنی کے ساتھ ساتھ نیک اولاد کا حصول اور ایک اچھےخاندان کا فروغ ہوا کرتا ہے۔ جبکہ متعہ (زنا) ما مقصد جنسی تسکین ہوتا ہے ،ایسی باتیں ان کے ہاں کوئی معنی نہیں رکھتیں ۔
26۔نکاح شرعی سے عورت محصنہ بن جاتی ہے ( یعنی نکاح کرنے کے بعد اگر وہ عورت زنا کرےتو اسے رجم ،سنگسار کیا جائے گا)۔ جبکہ متعہ کرنے سے شیعوں کے ہاں عورت محصنہ نہیں بن سکتی ۔
24۔ نکاح شرعی کی بنیاد عفت پاکدامنی پر ہے یعنی ایک وقت میں ایک عورت ایک سے زیادہ مردوں کے ساتھ زوجیت کا تعلق قائم نہیں کرسکتی ہے ۔ جبکہ متعہ میں اس کی کوئی قید نہیں ایک وقت میں ایک عورت کئی مردوں کے ساتھ بنام متعہ زنا کا تعلق قائم کرسکتی ہے۔
25۔ نکاح شرعی کا مقصد پاکدامنی کے ساتھ ساتھ نیک اولاد کا حصول اور ایک اچھےخاندان کا فروغ ہوا کرتا ہے۔ جبکہ متعہ (زنا) ما مقصد جنسی تسکین ہوتا ہے ،ایسی باتیں ان کے ہاں کوئی معنی نہیں رکھتیں ۔
26۔نکاح شرعی سے عورت محصنہ بن جاتی ہے ( یعنی نکاح کرنے کے بعد اگر وہ عورت زنا کرےتو اسے رجم ،سنگسار کیا جائے گا)۔ جبکہ متعہ کرنے سے شیعوں کے ہاں عورت محصنہ نہیں بن سکتی ۔
بس یہی فر ق ہے
مسلمانوں کے نکاح اور شیعوں کے متعہ (زنا) میں ۔فیصلہ آپ نے کرنا ہے کیا اسلام
بنام متعہ زنا کی اجازت دیتا ہے ؟
No comments:
Post a Comment