بھیگنے کا اک مسلسل سلسلہ بارش میں ہے
کیا کسی موسم میں ہوگا جو مزا بارش میں ہے
یُوں کُھلی سڑکوں پر مت پھرنا
کہ موسم غیر ہے
اک تو موسم غیر، پھر ٹھنڈی ہوا
بارش میں ہے
آسماں کا عکس پانی میں اُترتے
ہی کُھلا
آئینے کے سامنے، اک آئینہ بارش
میں ہے
ایسا منظر بس اِسی موسم میں دیکھا
جائے ہے
اک کنارا دھوپ میں اور دوسرا
بارش میں ہے
سانس لیتے پھل ، لچکتی ٹہنیاں ،
ہنستے گلاب
ایسا منظر بھی سرِ شاخِ حیا ،
بارش میں ہے
معجزے سے کم نہیں، یہ زندگی
اپنی متین
جیسے تاریکی میں اک جلتا دِیا، بارش میں ہے
No comments:
Post a Comment