ن۔ کی
کہاوتیں
( ۱ ) ناک پر مکھی نہیں
بیٹھنے دیتے :
بہت نازک مزاج ہیں،
ذرا سی بات کی برداشت نہیں ہے۔
(۲ ) نام بڑ ے اور درشن چھوٹے
:
دُنیا بھر میں نام و نمود تو بہت ہے لیکن
اندر سے کھوکھلے اور کم دل ہیں۔کہاوت کا محل استعمال معنی سے ظاہر ہے۔
( ۳) نادان دوست سے دانا دشمن اچھا
:
کہاوت کا مطلب صاف ہے اور اسی سے اس کا استعمال
قیاس کیا جا سکتا ہے۔
( ۴ ) نادان کی دوستی زیان :
دوستی ہمیشہ سمجھدار لوگوں سے کرنی چاہئے۔
نادان کی دوستی سے نقصان پہنچنے کا بہت امکان ہوتا ہے۔
(۵) ناک کا بال ہونا :
ناک
کے بال اگر نوچ کر نکالے جائیں تو بہت تکلیف ہوتی ہے۔ اگر کوئی شخص کسی
دوسرے کے معاملات میں بہت دخیل ہو جائے اور اس کی بات ہر مسئلہ میں مانی
جانے لگے تو کہتے ہیں کہ وہ تو فلاں کی ناک کا بال ہے۔
(۶) ناچ نہ آئے، آنگن ٹیڑھا :
قصہ
مشہور ہے کہ ایک رقاصہ محفل میں ناچ رہی تھی۔ جب لوگوں نے اس کے ناچ
کو ناپسند کیا تو اس نے جواباً کہا کہ ’’ میں کیا کروں، اس گھر کا آنگن ہی
ٹیڑھا ہے۔ بھلا اچھا ناچ یہاں کیسے ہو سکتا ہے؟‘‘ چنانچہ اب یہ کہاوت
ایسے موقع پر استعمال ہوتی ہے جب کوئی اپنی نا اہلیت کی وجہ ایسی بتائے جس کا اُس
کام سے مطلق کوئی واسطہ نہ ہو۔
(۷) ناک پکڑو تو جان نکلتی
ہے :
یعنی بے حد نازک اور
کمزور ہیں۔
دوست کا دوست ہوتا ہے
ReplyDelete