کٹھن
تنہائیوں سے کون کھیلا، میں اکیلا
بھرا اب بھی میرے گاؤں کا میلا میں اکیلا
بچھڑ کے تجھ سے میں شب بھر
نہ سویا، کون رویا؟
بجز میرے یہ دکھ بھی کس نے جھیلا ،میں اکیلا
یہ بے آواز
بنجر بن کے باسی ، یہ اداسی
یہ دشت
کا سفر ،یہ جنگل یہ” بیلہ“ میں اکیلا
میں دیکھوں کب تلک منظر سہانے ، سب پرانے
وہی دنیا وہی
دل کا جھمیلا ، میں اکیلا
وہ جس کے خوف سے سحرا سداھارے ،لوگ سارے
گزرنے کو ہے وہ طوفاں کا ریلا ، میں اکیلا
No comments:
Post a Comment