Sunday 22 January 2017

Ashab E Kahaf Kon Log Thay?

🌹 اصحابِ کہف کون تھے؟  🌹 
🌹 ان کی تعداد کتنی تھی؟  🌹  
🌹 وہ کتنا عرصہ سوتے رہے؟  🌹 
🌹 اور ان کے نام کیا کیا تھے؟  🌹 
🌹 آپ اس پوسٹ میں جانیں گے ان عظیم لوگوں کے بارے کچھ دلچسپ و عجیب ۔
⬅ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے آسمان پر اٹھا لئے جانے کے بعد عیسائیوں کا حال بے حد خراب اور نہایت ابتر ہو گیا۔ لوگ بت پرستی کرنے لگے اور دوسروں کو بھی بت پرستی پر مجبور کرنے لگے۔ خصوصاً ان کا ایک بادشاہ ''دقیانوس''تو اس قدر ظالم تھا کہ جو شخص بت پرستی سے انکار کرتا تھا یہ اُس کو قتل کرڈالتا تھا۔
⬅اصحابِ کہف شہر ''اُفسوس''کے شرفاء تھے جو بادشاہ کے معزز درباری بھی تھے۔
مگر یہ لوگ صاحب ِ ایمان اور بت پرستی سے انتہائی بیزار تھے۔ ''دقیانوس''کے ظلم و جبر سے پریشان ہو کر یہ لوگ اپنا ایمان بچانے کے لئے اُس کے دربار سے بھاگ نکلے اور قریب کے پہاڑ میں ایک غار کے اندر پناہ گزیں ہوئے اور سو گئے,
تو تین سو برس سے زیادہ عرصے تک اسی حال میں سوتے رہ گئے۔
دقیانوس نے جب ان لوگوں کو تلاش کرایا اور اُس کو معلوم ہوا کہ یہ لوگ غار کے اندر ہیں تو وہ بے حد ناراض ہوا۔
اور فرط غیظ و غضب میں یہ حکم دے دیا کہ غار کو ایک سنگین دیوار اُٹھا کر بند کردیا جائے تاکہ یہ لوگ اُسی میں رہ کر مرجائیں اور وہی غار ان لوگوں کی قبر بن جائے۔
مگر دقیانوس نے جس شخص کے سپرد یہ کام کیا تھا وہ بہت ہی نیک دل اور صاحب ِ ایمان آدمی تھا۔
اُس نے اصحاب ِکہف کے نام اُن کی تعداد اور اُن کا پورا واقعہ ایک تختی پر کندہ کرا کر تانبے کے صندوق کے اندر رکھ کر دیوار کی بنیاد میں رکھ دیا۔
اور اسی طرح کی ایک تختی شاہی خزانہ میں بھی محفوظ کرادی۔
کچھ دنوں کے بعد دقیانوس بادشاہ مر گیا اور سلطنتیں بدلتی رہیں۔
یہاں تک کہ ایک نیک دل اور انصاف پرور بادشاہ جس کا نام ''بیدروس'' تھا، تخت نشین ہوا جس نے اڑسٹھ سال تک بہت شان و شوکت کے ساتھ حکومت کی۔
اُس کے دور میں مذہبی فرقہ بندی شروع ہو گئی اور بعض لوگ مرنے کے بعد اُٹھنے اور قیامت کا انکار کرنے لگے۔
قوم کا یہ حال دیکھ کر بادشاہ رنج و غم میں ڈوب گیا اور وہ تنہائی میں ایک مکان کے اندر بند ہو کر خداوند قدوس عزوجل کے دربار میں نہایت بے قراری کے ساتھ گریہ و زاری کر کے دعائیں مانگنے لگا کہ یا اللہ عزوجل کوئی ایسی نشانی ظاہر فرما دے تاکہ لوگوں کو مرنے کے بعد زندہ ہو کر اٹھنے اور قیامت کا یقین ہوجائے۔
⬅ بادشاہ کی یہ دعا مقبول ہو گئی اور اچانک بکریوں کے ایک چرواہے نے اپنی بکریوں کو ٹھہرانے کے لئے اسی غار کو منتخب کیا اور دیوار کو گرا دیا۔
 دیوار گرتے ہی لوگوں پر ایسی ہیبت و دہشت سوار ہو گئی کہ دیوار گرانے والے لرزہ براندام ہو کر وہاں سے بھاگ گئے اور اصحابِ کہف بحکم الٰہی اپنی نیند سے بیدار ہو کر اٹھ بیٹھے اور ایک دوسرے سے سلام و کلام میں مشغول ہو گئے اور نماز بھی ادا کرلی۔
جب ان لوگوں کو بھوک لگی تو ان لوگوں نے اپنے ایک ساتھی یملیخاسے کہا کہ تم بازار جا کر کچھ کھانا لاؤ اور نہایت خاموشی سے یہ بھی معلوم کرو کہ ''دقیانوس''ہم لوگوں کے بارے میں کیا ارادہ رکھتا ہے؟
 ''یملیخا''غار سے نکل کر بازار گئے اور یہ دیکھ کر حیران رہ گئے کہ شہر میں ہر طرف اسلام کا چرچا ہے اور لوگ اعلانیہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا کلمہ پڑھ رہے ہیں۔
یملیخا یہ منظر دیکھ کر محو حیرت ہو گئے کہ الٰہی یہ ماجرا کیا ہے؟
 کہ اس شہر میں تو ایمان واسلام کا نام لینا بھی جرم تھا آج یہ انقلاب کہاں سے اورکیونکر آگیا؟
پھر یہ ایک نانبائی کی دکان پر کھانا لینے گئے اور دقیانوسی زمانے کا روپیہ دکاندار کو دیا جس کا چلن بند ہوچکا تھا بلکہ کوئی اس سکہ کا دیکھنے والا بھی باقی نہیں رہ گیا تھا۔
دکاندار کو شبہ ہوا کہ شاید اس شخص کو کوئی پرانا خزانہ مل گیا ہے چنانچہ دکاندار نے ان کو حکام کے سپرد کردیا اور حکام نے ان سے خزانے کے بارے میں پوچھ گچھ شروع کردی اور کہا کہ بتاؤ خزانہ کہاں ہے؟
''یملیخا'' نے کہا کہ کوئی خزانہ نہیں ہے۔
یہ ہمارا ہی روپیہ ہے۔
حکام نے کہا کہ ہم کس طرح مان لیں کہ روپیہ تمہارا ہے؟
یہ سکہ تین سو برس پرانا ہے اور برسوں گزر گئے کہ اس سکہ کا چلن بند ہو گیا اور تم ابھی جوان ہو۔
لہٰذا صاف صاف بتاؤ کہ عقدہ حل ہوجائے۔ یہ سن کریملیخا نے کہا
کہ تم لوگ یہ بتاؤ کہ دقیانوس بادشاہ کا کیا حال ہے؟
حکام نے کہا کہ آج روئے زمین پر اس نام کا کوئی بادشاہ نہیں ہے۔
ہاں سینکڑوں برس گزرے کہ اس نام کا ایک بے ایمان بادشاہ گزرا ہے جو بت پرست تھا۔
''یملیخا'' نے کہا کہ ابھی کل ہی تو ہم لوگ اس کے خوف سے اپنے ایمان اور جان کو بچا کر بھاگے ہیں۔
میرے ساتھی قریب ہی کے ایک غار میں موجود ہیں۔
تم لوگ میرے ساتھ چلو میں تم لوگوں کو اُن سے ملادوں۔
چنانچہ حکام اور عمائدین شہر کثیر تعداد میں اُس غار کے پاس پہنچے۔
اصحاب ِ کہف ''یملیخا'' کے انتظار میں تھے۔
 جب ان کی واپسی میں دیر ہوئی تو اُن لوگوں نے
حکام نے غار پر پہنچ کر تانبے کا صندوق برآمد کیا
اور اس کے اندر سے تختی نکال کر پڑھا تو اُس تختی پر اصحاب ِ کہف کا نام لکھا تھا
اور یہ بھی تحریر تھا کہ یہ مومنوں کی جماعت اپنے دین کی حفاظت کے لئے دقیانوس بادشاہ کے خوف سے اس غار میں پناہ گزیں ہوئی ہے۔
تو دقیانوس نے خبر پا کر ایک دیوار سے ان لوگوں کو غار میں بند کردیا ہے۔
 ہم یہ حال اس لئے لکھتے ہیں کہ جب کبھی بھی یہ غار کھلے تو لوگ اصحاب ِ کہف کے حال پر مطلع ہوجائیں۔
حکام تختی کی عبارت پڑھ کر حیران رہ گئے۔
اور ان لوگوں نے اپنے بادشاہ ''بیدروس'' کو اس واقعہ کی اطلاع دی۔
فوراً ہی بید روس بادشاہ اپنے امراء اور عمائدین شہر کو ساتھ لے کر غار کے پاس پہنچا تو اصحاب ِ کہف نے غار سے نکل کر بادشاہ سے معانقہ کیا اور اپنی سرگزشت بیان کی۔
بیدروس بادشاہ سجدہ میں گر کر خداوند قدوس کا شکر ادا کرنے لگا کہ میری دعا قبول ہو گئی
اور اللہ تعالیٰ نے ایسی نشانی ظاہر کردی جس سے موت کے بعد زندہ ہو کر اُٹھنے کا ہر شخص کو یقین ہو گیا۔
اصحاب ِ کہف بادشاہ کو دعائیں دینے لگے کہ اللہ تعالیٰ تیری بادشاہی کی حفاظت فرمائے۔
اب ہم تمہیں اللہ کے سپرد کرتے ہیں۔
پھر اصحاب ِ کہف نے السلام علیکم کہا اور غار کے اندر چلے گئے اور سو گئے اور اسی حالت میں اللہ تعالیٰ نے ان لوگوں کو وفات دے دی۔
 بادشاہ بیدروس نے سال کی لکڑی کا صندوق بنوا کر اصحابِ کہف کی مقدس لاشوں کو اس میں رکھوا دیا اور اللہ تعالیٰ نے اصحاب ِ کہف کا ایسا رعب لوگوں کے دلوں میں پیدا کردیا کہ کسی کی یہ مجال نہیں کہ غار کے منہ تک جا سکے۔
اس طرح اصحاب ِ کہف کی لاشوں کی حفاظت کا اللہ تعالیٰ نے سامان کردیا۔
 پھر بیدروس بادشاہ نے غار کے منہ پر ایک مسجد بنوا دی اور سالانہ ایک دن مقرر کردیا کہ تمام شہر والے اس دن عید کی طرح زیارت کے لئے آیا کریں۔
( یہ واقعہ تفسیر خازن کے حوالے سے پیش کیا گیا،
ج۳،ص۱۹۸۔۲۰۰)
اصحابِ کہف کی تعداد میں جب لوگوں کا اختلاف ہوا تو یہ آیت نازل ہوئی کہ :۔
قُل رَّبِّیۡۤ اَعْلَمُ بِعِدَّتِہِمۡ مَّا یَعْلَمُہُمْ اِلَّا قَلِیۡلٌ (پ15،الکہف:22)
ترجمہ قرآن:۔ تم فرماؤ میرا رب ان کی گنتی خوب جانتاہے انہیں نہیں جانتے مگر تھوڑے۔
حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ میں انہی کم لوگوں میں سے ہوں جو اصحابِ کہف کی تعداد کو جانتے ہیں۔ پھر آپ نے فرمایا کہ اصحاب ِ کہف کی تعداد سات ہے اور آٹھوں اُن کا کتا ہے۔
(تفسیرصاوی، ج ۴ ،ص۱۱۹۱،پ۱۵،الکہف:۲۲۲)
قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے اصحابِ کہف کا حال بیان فرماتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ:۔
(پ15،الکہف:9۔13)
 ترجمہ قرآن:۔کیا تمہیں معلوم ہوا کہ پہاڑ کی کھوہ اور جنگل کے کنارے والے ہماری ایک عجیب نشانی تھے جب ان جوانوں نے غار میں پناہ لی پھر بولے اے ہمارے رب ہمیں اپنے پاس سے رحمت دے اور ہمارے کام میں ہمارے لئے راہ یابی کے سامان کر تو ہم نے اس غار میں ان کے کانوں پر گنتی کے کئی برس تھپکا پھر ہم نے انہیں جگایا کہ دیکھیں دو گرہوں میں کون ان کے ٹھہرنے کی مدت زیادہ ٹھیک بتاتا ہے ہم ان کا ٹھیک ٹھیک حال تمہیں سنائیں وہ کچھ جو ان تھے کہ اپنے رب پر ایمان لائے اور ہم نے ان کو ہدایت بڑھائی۔
اس سے اگلی آیتوں میں اللہ تعالیٰ نے اصحاب ِ کہف کا پورا پورا حال بیان فرمایا ہے ۔ جس کا تذکرہ اوپر ہوچکا۔
اصحابِ کہف کے نام:۔
 ان کے ناموں میں بھی بہت اختلاف ہے۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اُن کے نام یہ ہیں۔ یملیخا، مکشلینا، مشلینا، مرنوش، دبرنوش، شاذنوش اور ساتواں چرواہا تھا جو ان لوگوں کے ساتھ ہو گیا تھا۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے اُس کا ذکر نہیں فرمایا۔ اور ان لوگوں کے کتے کا نام'' قطمیر ''تھا اور ان لوگوں کے شہر کا نام ''افسوس''تھا اور ظالم بادشاہ کا نام ''دقیانوس''تھا۔
🌹(مدارک التنزیل ،ج ۳، ص ۲۰۶،پ۱۵،الکہف:۲۲)
اور تفسیر صاوی میں لکھا ہے کہ اصحاب ِ کہف کے نام یہ ہیں۔ مکسملینا، یملیخا، طونس، نینوس، ساریونس، ذونوانس، فلستطیونس۔ یہ آخری چرواہے تھے جو راستے میں ساتھ ہو لئے تھے اور ان لوگوں کے کتے کا نام ''قطمیر'' تھا۔
(صاوی،ج۴،ص۱۱۹۱،پ۱۵،الکہف:۲۲ )
🌹 اصحابِ کہف کتنے دنوں تک سوتے رہے: 🌹
جب قرآن کی آیت
🌹وَ لَبِثُوۡا فِیۡ کَہۡفِہِمْ ثَلٰثَ مِائَۃٍ سِنِیۡنَ وَازْدَادُوۡا تِسْعًا ﴿۲۵🌹۱۵،الکھف:۲۵)
🌹 (اور وہ اپنے غار میں تین سو برس ٹھہرے نواوپر)نازل ہوئی۔
تو کفار کہنے لگے کہ ہم تین سو برس کے متعلق تو جانتے ہیں کہ اصحاب ِ کہف اتنی مدت تک غار میں رہے مگر ہم نو برس کو نہیں جانتے تو حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم لوگ شمسی سال جوڑ رہے ہو اور قرآن مجید نے قمری سال کے حساب سے مدت بیان کی ہے اور شمسی سال کے ہر سو برس میں تین سال قمری بڑھ جاتے ہیں۔
(صاوی،ج۴،ص۱۱۹۳،پ۱۵،الکہف:۲۵(

🌹 🌹 🌹 🌹 🌹 🌹 🌹 🌹 🌹 🌹 🌹 🌹 🌹


No comments:

Post a Comment

Labels

aa ki kahawtain (13) Aabi Makhnavi (4) Aadam Shair (6) Aan Ziban or Jan (2) Abdul Hameed Adam (2) Acceptance (3) Afghan (1) Africa (2) afzal rao gohar (4) Ahmad Faraz (137) Ahmad mushtaq (23) Ahmad nadeem qasmi (12) Ahmed Faraz (5) Al Aula (1st Year) (6) alama semab akbar abadi (32) Aleppo (2) alif ki kahawtain (8) Allama Muhammad Iqbal (82) andra warma (2) Answer (4) anwar masuod (2) Auliya Allah (2) Aurat (6) aziz ajaz (3) Baa ki kahawtain (18) babu gopinath (2) Bahadur Shah Zafar (2) bail or gadha (2) band e quba (1) bano qudsia (3) barish (30) Beautiful Urdu Barish Ghazal (23) Beautiful Urdu poetry By Allama Semab Akbar Abadi (29) Bismil Azeem Abadi (18) Books (11) brautifull Urdu Poetries by parveen shakir (3) cha ki kahawtain (10) Children (2) China (2) chor (5) College (3) daal ki kahawtain (10) Dagh Dehlawi (118) Democracy (2) Democracy & Pakistan (2) dhal ki kahawtain (2) DHRAAM (1) dil (2) Divorce (10) download (7) Eain ki kahawtain (2) Education (5) Eid Ka Chand (3) elam (5) eman (3) English (142) English PROVERBS (96) Faiz Ahmad Faiz (21) faraiz (6) Fatawa (14) Finance (7) gaaf ki kahawtain (8) geet (52) ghazal (1279) Ghazal naaz ghazal (2) Ghazals by mirza asadullah ghalib (123) Ghulam Hussain (2) Ghulam Ibn e Sultan (5) girl (3) ha ki kahawtin (3) haa ki kahawtain (4) Hadisa (2) hadisain (223) Hajj (3) halaku khan (2) Halima Saadia (2) Hasrat Mohani (2) haya (4) Hazar Al Ebaha (3) Hazrat Abu Bakr Siddiq (2) hijab (13) hikayaat (48) history (35) huqooq (2) Ibn e Insha (87) ibraheem dahlvi zooq (2) iftkhar arif (2) Imran Sereis Novels (8) India (3) intkhab Ahmad nadeem qasmi (7) Intzar hussain (2) Ishq (3) islamic (319) Islamic Books (8) Islamic Poetries (10) Islamichistory (18) Janazah (2) Jawab (3) jeem ki kahawtain (13) Jihad (2) jumma (2) kaf ki kahawtain (15) karam hadri (2) khaa ki kahawtin (4) Khawaja Haider Ali aatish (2) king (6) Krishn Chander (5) Krishna Chander (6) laam ki kahawtain (4) Letter (2) Love (5) maa (9) Madrasa (3) Maka Zunga (2) Makrohat (3) Manzoor Hussain Tuor (2) marriage (2) Masnoon Duain (2) Maulana Faiz ul Bari sab (2) Mazameen (96) Mazhar Kaleem (9) Mazhar ul Islam (3) meem ki kahawtain (12) Menses (3) mera jee (71) mir taqi mir (252) mirza asadullah ghalib (126) mohsin naqvi (12) molana tajoor najeeb abadi (2) molvi (6) mufsdat (2) muhammad bilal khan (2) mukalma (2) Munshi Prem Chand (4) Musharraf Alam zauqi (6) muskrahat (2) Mustahabbat (3) muzaffar warsi (3) naatain (8) namaaz (14) nasir kazmi (5) nikah (5) noon ki kahawtain (5) Novels (15) Novels Books (11) pa ki kahawtain (8) Pakistan (4) parveen shakir (50) poetry (1309) Poetry By Ahmed Fawad (41) Professor Ibn Kanwal (4) PROVERBS (370) qaaf ki kahawtain (2) qateel shafai (5) Question (3) Qurbani (2) ra ki kahawtain (3) Raees Farogh (27) Rajinder Singh Bedi (39) Reading (2) Rozah (4) Saadat Hasan Manto (39) sabaq aamoz (55) Sabolate Aager (2) saghar nizami (2) saghar Siddiqui (226) Sahih Bukhari Sharif (78) Sahih Muslim Shareef (4) Sahih Muslim Sharif (48) saifuddin saif (2) Salma Awan (11) Samaryab samar (4) Sarwat Hussain (5) Saudi Arabia (2) sauod usmani (2) Sawal (3) School (3) seen ki kahawtain (10) Shakeel Badauni (2) sheen ki kahawtain (2) sirat al nabi (4) Sister (2) Society (7) Stop adultery (2) Stories (218) Students (5) Study (2) Sunan Abu Daud Shareef (39) Sunan Nasai Shareef (49) Sunnat (5) syed moeen bally (2) Syeda Shagufta (6) Syrian (2) ta ki kahawtain (8) Taharat (2) Tahreerain (100) Taqdeer (2) The Holy Quran (87) toba (4) udru (14) UMRAH (3) University (2) urdu (239) Urdu Beautiful Poetries By Ahmed Faraz (44) URDU ENGLISH PROVERBS (42) Urdu Poetry By Ahmed Faraz (29) Urdu Poetry By Dagh Dehlawi (117) Urdu poetry By Mir Taqi Mir (171) Urdu Poetry By Raees Farogh (27) Urdu potries By Mohsin Naqvi (10) URDU PROVERBS (202) urdu short stories (151) Urdu Short Stories By Aadam Shair (6) Urdu Short Stories by Ghulam Hussain (2) Urdu Short Stories by Ishfaq Ahmed (2) Urdu Short Stories by Krishn Chander (5) Urdu Short Stories by Krishna Chander (6) Urdu Short Stories by Munshi Prem Chand (2) Urdu Short Stories By Professor Ibn Kanwal (4) Urdu Short Stories by Rajinder Singh Bedi (39) Urdu Short Stories By Saadat Hasan Manto (5) Urdu Short Stories By Salma Awan (11) Urdu Short Story By Ghulam Ibn e Sultan (5) Urdu Short Story By Ibn e Muneeb (11) Urdu Short Story By Mazhar ul Islam (2) Urdu Short Story By Musharraf Alam zauqi (6) Valentine Day (9) wadu (3) wajibat (4) wajida tabassum (2) waqeaat (59) Wasi Shah (28) wow ki kahawtain (2) writers (2) Wudu (2) yaa ki kahawtain (2) yaer (2) za ki kahawtain (2) Zakat (3) zina (10)